کامیڈی کا بے تاج بادشاہ ’سکندر صنم‘

محمد ارشد قریشی  جمعرات 5 نومبر 2015
سکندر صنم اس وقت شہرت کے عروج پر پہنچے جب انہوں نے انڈین فلموں کے پارٹ 2 بنانا شروع کئے۔ فوٹو:فائل

سکندر صنم اس وقت شہرت کے عروج پر پہنچے جب انہوں نے انڈین فلموں کے پارٹ 2 بنانا شروع کئے۔ فوٹو:فائل

سکندر صنم کو آج مداحوں سے بچھڑے 3 برس گذر چکے۔ سکندر صنم کا اصل نام محمد سکندر تھا لیکن شوبز میں سکندر صنم کے نام سے مشہور ہوئے۔ وہ کراچی کےعلاقے اولڈ سٹی ایریا میں رہائش پذیر تھے۔ سکندر صنم کے والد جناب سید عبدالستار شوقین جوتپوری  گجراتی زبان کے اچھے شاعر تھے۔

سکندر صنم نے اپنی فنی زندگی کا آغاز بچپن میں ہی شروع کردیا تھا، یہ وہ وقت تھا جب اُنہیں گانا گانے کا بہت شوق تھا اور وہ سنگر بننے کے خواب دیکھتے تھے، لیکن پھر انہوں نے اسٹیج میں آنے کا فیصلہ کیا جو درست ثابت ہوا اور یہ فیصلہ اُنہیں شہرت کی بلندیوں پر لے گیا۔ سکندر اُن آرٹسٹوں میں سے ایک ہیں جو کراچی تھیٹر سے وابسطہ رہے، سکندر صنم نے پاکستان کے نامور کامیڈین معین اختر، عمر شریف اور شکیل صدیقی کے ساتھ بھی مختلف اسٹیج شوز میں کام کیا۔ سکندر صنم  کو عمر شریف کے اسٹیج ڈراموں سے بہت زیادہ شہرت ملی۔ اسٹیج کے ساتھ ساتھ وہ ٹی وی کے لئے بھی درجنوں مزاحیہ سیریلز اور سیریز کرچکے تھے۔ اپنے فنی کیرئیر کے دوران انہیں کئی ممالک میں اپنے جوہر دکھانے کا موقع ملا، وہ بھارت بھی گئے اور وہاں کی ٹی وی پروگراموں کے لئے بھی انہوں نے بہت کام کیا۔

جب بھارتی ٹی وی چینلز پر کامیڈی شو مقبول ہوئے تو پاکستان کے دیگر کامیڈین کے ساتھ سکندر صنم بھی اپنی قسمت آزمانے وہاں پہنچے، انہیں فنجابی چکدے، دی گریٹ انڈین لافٹر چیلینج فور اور کامیڈی چیمپیئن میں خاصا پسند کیا گیا۔ سکندر صنم اس وقت شہرت کے عروج پر پہنچے جب انہوں نے انڈین فلموں کے پارٹ 2 بنانا شروع کئے، جس میں مشہور ہونے والی فلم شعلے، کھل نائک، منا بھائی ایم بی بی ایس، تیرے نام، گجنی، مقدر کا سکندر، دبنگ، بلو باربر اور اگنی پت تھیں، جس نے سکندر صنم کو ایک نئے انداز میں متعارف کرایا۔

سکندر صنم کو ستمبر 2012 میں جگر کا کینسر ہوا، اور وہ آغا خان اسپتال کراچی میں زیرِ علاج رہے، طبیعت میں بہتری کے بعد انہیں اسپتال سے فارغ کردیا گیا تھا، لیکن کراچی سے میرپور خاص جاتے ہوئے ایک بار پھر ان کی طبعیت بگڑ گئی اور انہیں سول اسپتال میں داخل کردیا گیا، جہاں وہ 5 نومبر 2012 کو اس دنیائے فانی سے رحلت کرگئے۔

سکندر صنم ایک غریب پرور شخصیت تھے، اُن کے ساتھ جو فنکار بہترین طریقے سے پرفارم کرتا تھا جن کو ہم پارٹنر بھی کہہ سکتے ہیں تو وہ ولی شیخ ہیں۔ اِس جوڑی نے بھارت میں بھی اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑے اور کامیڈی کنگ میں یہ بہت مشہور جوڑی رہی۔ کامیڈی فنکاروں میں کراچی سے تعلق رکھنے والے معین اختر کے بعد یہ دوسرے فنکار تھے، جن کے انتقال سے کامیڈی کی دنیا میں ایک خلاء سا محسوس ہوتا ہے، سکندر صنم اب ہمارے درمیان موجود نہیں لیکن ان کی یادیں ہمیشہ ہمارے دلوں میں رہیں گی۔

کیا آپ بھی یہی سمجھتے ہیں کہ سکندر صنم کے جانے کے بعد کامیڈی کی دنیا میں ایک خلاء پیدا ہوگئی ہے؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500  الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔

محمد ارشد قریشی

محمد ارشد قریشی

ریڈیو لسننگ سے وابسطہ ہیں، اکثر ریڈیو میں لکھتے ہیں۔ شعر و شاعری اور سماجی کاموں سے دلچسپی رکھتے ہیں

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔