صحت : سردیاں اور الرجی

خرم منصور قاضی  اتوار 8 نومبر 2015
قوتِ مدافعت کمزور کر دینے والی مرض کی خلاف احتیاطی تدابیر ۔  فوٹو : فائل

قوتِ مدافعت کمزور کر دینے والی مرض کی خلاف احتیاطی تدابیر ۔ فوٹو : فائل

یوں تو الرجی ہونے کا کوئی خاص وقت یا موسم نہیں البتہ موسمِ سرما اور بدلتے موسم میں ہونے والی الرجی زیادہ خطرناک ہوتی ہے ، مگر جلد کے ماہرین اس امر پر متفق ہیں کہ چاہے گرمیاں ہوں، سردیاں ہوں یا خزاں ، الرجی کسی بھی موسم میں ہوسکتی ہے۔ الرجی محض جلدی خارش کا نام نہیں بلکہ یہ ایک بے حد عام بیماری ہے جو آہستہ آہستہ جسم پر اثر کرتی ہے۔ یہ آپ کی قوت مدافعت کمزور کردیتی ہے جس سے آپ جلد بیمار پڑنے لگتے ہیں ۔

سردی لگ جانے اور سردیوں کی الرجی ہونے میں فرق ہے ۔ وسکونسن میڈیکل کالج کے پروفیسر اور ایلرجسٹ اسٹیون کوہن کا کہنا ہے کہ جب کسی کو سردی لگ جاتی ہے تو اس کا اثر تین ، پانچ یا زیادہ سے زیادہ سات دن میں ٹوٹنے لگتا ہے ، جب کہ الرجی کی علامات طویل عرصے تک محسوس ہوتی ہیں ۔ سردیوں میں آپ زیادہ تر بند جگہوں پہ وقت گزارتے ہیں ۔

جس کے باعث مٹی کے ذرات ، روم اسپریز میں موجود کیمیکل، موٹے اور اونی کپڑے الرجی کا باعث بنتے ہیں ۔ بعض اوقات سردیوں میں ہونے والی الرجی کی علامات موسم گزرنے کے بعد بھی نظر آتی رہتی ہیں۔ ان علامات میں چھینکیں آنا، جسم پر خارش ہونا، بخار رہنا اور آنکھوں میں جلن ہونا شامل ہیں ۔ اگر آپ تھوڑی سی احتیاط سے کام لیں تو آپ بنا کسی تکلیف اور پریشانی یہ موسم پرسکون انداز گزار سکتے ہیں اور سردیوں کے مزے بھی لوٹ سکتے ہیں۔ ان 6 آسان نسخوں کے ذریعے سردی کے موسم میں ہر قسم کی الرجی سے محفوظ رہا جا سکتا ہے ۔

کراس وینٹیلیشن (ہوا کی تبدیلی)
گرمیوں کی طرح سردیوں میں بھی کراس وینٹیلیشن بے حد ضروری ہے۔ ہوا کی آمد و رفت سے الرجی کا باعث بننے والے جراثیم ایک جگہ جمع نہیں ہوپاتے۔ نہاتے اور کھانا پکاتے وقت ایگزاسٹ فین چلائیں تاکہ ہوا میں موجود اضافی نمی ایک جگہ جمع نہ ہو۔

قالین کی صفائی
یوں توآج کل گھروں میں قالین کے زیادہ استعمال سے گریز کرنے کی تاکید کی جاتی ہے، تاکہ صفائی کرنا آسان ہوسکے او ر الرجی پھیلانے والے جراثیم کو چھپنے کی جگہ نہ ملے، البتہ اگر آپ اپنے گھروں میں قالین کا استعمال کرنا چاہتے بھی ہیں تو ان کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ انہیں روزانہ ویکیوم سے صاف کریں۔ ساتھ ہی فرش پر بھی ایک اچھے اینٹی بیکٹیریل ڈٹرجنٹ سے پونچا لگائیں تا کہ جراثیم پنپ نہ سکیں۔

ہاتھ باقائدگی سے دھوئیں
کھانے کھانے سے پہلے ، کسی سے ہاتھ ملاتے اور اپنے پالتو جانور کو چھونے کے بعد ہاتھ ضرور دھوئیں ۔ اگر آپ باقائدگی سے اپنے ہاتھ دھوئیں تو جراثیم کو جسم میں داخل ہونے کا موقع نہیں ملے گا اور سردیوں میں پھیلنے والے مختلف اقسام کے ایسے وائرسز سے بھی آپ محفوظ رہیں گے جو جلدی امراض کا پیش خیمہ ثابت ہوتے ہیں ۔

گرم پانی کا استعمال
گرم پانی ٹھنڈے پانی کے مقابلے میں جراثیم جلدی مارتا ہے۔ گرم پانی کا استعمال صرف نہانے میں نہیں بلکہ برتن اور کپڑے دھونے میں بھی کریں۔ اونی اور موٹے کپڑے جیسے پاجامے ، سوئٹرز اور جینز، اور بیڈ کی چادریں دھونے کے لیے بھی گرم پانی کا ہی استعمال کریں ۔ پانی کا در جہ حرارت اگر 130 ڈگریز یا اس سے زیادہ ہو تو اس کے استعمال سے زیادہ تر جراثیم اور مٹی کے ذرات ختم ہوجاتے ہیں۔

بیڈروم کی صفائی
بیڈروم میں ہم آرام کرتے ہیں اس لیے اس کی دیکھ بھال سب سے زیادہ ضروری ہے۔ الرجی سے بچنے کے لیے بھی آپ کو سب سے زیادہ صفائی کا خیال بیڈ روم میں ہی رکھنا ہوگا ۔ آپ کا زیادہ تروقت بیڈ روم میں گزرتا ہے اس لیے کوشش کریں کہ یہاں الرجی پیدا کرنے والا سامان کم سے کم ہو۔ اپنے پالتو جانور کو کم سے کم بیڈ روم میں داخل ہونے دیں ۔ بیڈروم میں پودے رکھنا بھی مناسب نہیں کیونکہ پودے رات کے وقت کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتے ہیں جو کہ انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے اور ہوا کا گزر آپ کے بیڈ روم میں لازم ہونا چاہئے۔

ادرک اور ہلدی کا زیادہ استعمال
سردیوں کے موسم میں ہلدی اور ادرک کا استعمال قوت مدافعت کو مضبو ط بناتا ہے۔ ان سے انسان الرجی پیدا کرنے والے جراثیم سے محفوظ رہتا ہے۔ کھانے میں ہلدی اور ادرک کا لازمی استعمال کریں۔ سردیوں میں الرجی سے محفوظ رہنے کا بہترین نسخہ ادرک اور ہلدی سے بننے والا ٹانک ہے جو آپ گھر میں ہی تیار کر سکتے ہیں ۔

سردیوں کا ٹانک
اجزا:٭ ہلدی 1/2 چھوٹا چمچ ٭ ادرک 1چھوٹا ٹکڑا ٭ چائے کی پتی 1/2چمچ ٭ شہد 1 چھوٹا چمچ ٭ گرم پانی 1/2 1 کپ

بنانے کا طریقہ
ان تمام اشیا کو ایک کپ میں ڈال کر چمچے سے اچھی طرح ہلائیں تاکہ یہ مکسچر کی شکل اختیار کر لے۔ پیتے وقت مکسچر میں سے ادرک کا ٹکڑا ہٹا دیں۔ اس ٹانک کا آدھا گلاس دن میں ایک یا دو بار پینے سے آپ سردی اور اس میں ہونے والی الرجی سے بچے رہیں گے۔ بچوں کو بھی استعمال کروائیں ۔ہمیں یقین ہے کہ ان آسان نسخوں کے ذریعے سردیوں کا موسم آپ محفوظ اور صحت مند طریقے سے گزار سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔