فیس بک نے ISIS کا اکاؤنٹ معطل کرنے پر معافی مانگ لی

رائٹرز  جمعرات 19 نومبر 2015
فیس بک نے اس واقعے کو ایک غلطی قرار دیا ہے،فوٹو:فائل

فیس بک نے اس واقعے کو ایک غلطی قرار دیا ہے،فوٹو:فائل

سان فرانسسكو: سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ فیس بک نے آئسیس(isis) نامی ایک لڑکی کا ذاتی اکاؤنٹ معطل  کرنے پر اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے معافی مانگ لی۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان فرانسسکو کی رہائشی انچالی آئسیس(isis) نے ٹوئٹر پر  فیس بک  لوگ ان پیج کا اسکرین شاٹ  پوسٹ کیا جس میں دکھایا گیا تھا  کہ فیس بک نے اس کے ذاتی اکاؤنٹ کو ناقابل استمال یا معطل کردیا ہے۔ آئسیس(isis) انچالی جو کہ ایک سافٹ ویئر ڈیولپر ہیں نے ٹوئٹر پر فیس بک facebook@ کو ٹیگ کرتے ہوئے  ہوئے سوال کیا کہ اس کاذاتی فیس بک  اکاؤنٹ آخر کیوں معطل کیا گیا ہے جب کہ آئسیس(isis) انچالی ان کا پورا نام ہے۔

انچالی کا کہنا تھا کہ شاید فیس بک انتظامیہ کا خیال ہے کہ میں ایک دہشت گرد ہوں ،اسی لیئے میں تصدیق کے لیئے اپنے پاسپورٹ کا اسکرین شاٹ انہیں بھجوا رہی ہوں اور اگراس کے بعد بھی میرا اکاؤنٹ بحال نہ کیا گیا تو یہ بالکل بھی اچھی بات نہیں ہوگی۔

 

دوسری جانب فیس بک کے ایک ترجمان نے اس واقعے کو ایک غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے ایک یوزر کا نام شدت پسند تنظیم داعش یا (آئی ایس آئی ایل ) اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دا  لیونٹ سے ملتا جلتا تھا اور سوشل میڈیا پر ان کے حامی اس نام کا اکثر استعمال کرتے ہیں اور اسی وجہ سے  جعلی اکاؤنٹس کے حوالے سے آنے والی شکایات کی وجہ سے یہ معاملہ پیش آیا جس پر ہم  معافی چاہتے ہیں۔ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس معاملے کا تعلق ان کے ذاتی نام سے ہرگز نہیں اور ان کا اکاؤنٹ  بحال بھی کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ عراق اور شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم  داعش کا نام میڈیا میں آئی ایس یا اسلامک اسٹیٹ استعمال کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے آئی ایس آئی ایس نام کے متعدد افراد کو مشکلات کا سامنا کرناپڑا ہے۔داعش نے حال ہی میں پیرس پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے جب کہ اس پرعراق اور شام میں بڑے پیمانے پر مخالفین کو قتل کرنے کا بھی الزام ہے اسی وجہ سے عالمی سطح پر داعش کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔رواں سال اگست میں سوشل میڈیا پر  ایک آن لائن پٹیشن بھی جمع کی گی تھی جس میں آئسیس(isis) نامی افراد نے میڈیا سے مطالبہ کیا تھا کہ ان کا نام ایک دہشت گرد تنظیم کے لیئے نہ استعمال کیا جائے۔اس پٹیشن پر 56 ہزار سے زائد افراد نے دستخط بھی کیئے تھے۔

 

آئسیس(isis) انچالی کا کہنا ہے کہ اکاؤنٹ بحال ہونے کے بعد اب اس  کا خیال ہے کہ میڈیا میں دولت اسلامیہ کو آئی ایس کے بجائے داعش کے نام سے لکھا اور پکارا جانا چاہیئے تاکہ اس قسم کے واقعات  دوبارہ پیش نہ آئیں۔

 

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔