- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کردئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
روسی طیارے کے معاملے پر معافی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ترک وزیراعظم
برسلز: روس اور ترکی کے درمیان جاری لفظی جنگ میں ایک بار پھر تیزی آگئی ہے اور ایک تازہ بیان میں ترک وزیر اعظم نے ایک بار پھر روسی طیارہ مار گرائے جانے پر معافی نہ مانگنے کا اعلان کیا ہے۔
برسلز میں نیٹو سربراہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں ترک وزیر اعظم احمد داؤد اوغلو کا کہنا تھا کہ روسی طیارہ گرائے جانے پر روس سے معافی مانگنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا بلکہ روس کو چاہیے کہ وہ جوابی ردعمل کے طورپر معاشی پابندیاں لگانے کا از سر نو جائزہ لے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے ملک کی سرحدوں اور فضائی حدود کی حفاظت کرنا نہ صرف ان کی حکومت کا حق بلکہ ان کا فرض بھی ہے اس لیے اس فرض کو انجام دیتے ہوئے کوئی ترک وزیر اعظم اور صدر معافی نہیں مانگے گا۔
ترک وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا انہیں امید ہے کہ روس معاشی پابندیوں سے متعلق اپنے اقدامات کا دوبارہ جائزہ لے کیوں کہ یہ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔
واضح رہے کہ ترکی کی سرحدی حدود خلاف ورزی پر ترک فضائیہ نے روسی طیارہ مار گرایا تھا جس کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان لفظی جنگ جاری ہے جب کہ روس نے سخت ردعمل میں ترکی سے اپنے فوجی تعلقات منقطع کیے اور بعد میں اس پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کردیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔