شامی حکومت اور چند باغی گروپ جنگ بندی پر رضا مند

اے ایف پی / بی بی سی  جمعرات 25 اکتوبر 2012
 مرت النعمان قصبے پر بمباری اور پرتشدد واقعات میں مزید 48 افراد ہلاک،شامی طلبہ کو سعودی اسکولوں میں داخلوں کی اجازت.   فوٹو: اے ایف پی/ فائل

مرت النعمان قصبے پر بمباری اور پرتشدد واقعات میں مزید 48 افراد ہلاک،شامی طلبہ کو سعودی اسکولوں میں داخلوں کی اجازت. فوٹو: اے ایف پی/ فائل

دمشق / بیروت / قاہرہ / ریاض: شام کے بحران پر کام کرنے والے بین الاقوامی امن ایلچی لخدار براہیمی نے کہا ہے کہ شامی حکومت اور باغیوں کے چند گروپ جمعے کو عید الاضحی کے موقع پر جنگ بندی پر رضامند ہو گئے ہیں۔

جبکہ شام میں گزشتہ روز مزید 48 افراد مارے گئے ہیں، شامی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق فوج ابھی اس تجویز کا جائزہ لے رہی ہے اور آج اس ضمن میں فیصلے کا اعلان کیا جائے گا، عرب لیگ اور اقوامِ متحدہ کے مشترکہ ایلچی لخدار براہیمی نے قاہرہ میں عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات کے بعد ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شام میں باغیوں کے گروپوں نے بھی کہا ہے کہ اگر شامی فوج جنگ بندی کرتی ہے تو وہ بھی اس کا جواب دیں گے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ شامی حکومت نے ان کے امن اقدامات کی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔ لبنان میں موجود باغیوں کے سربراہ مصطفی الشیخ نے کہا ہے کہ عید کی چھٹیوں کے دوران اگر حکومت جنگ بندی کرے گی تو باغی بھی جنگ بندی پر تیار ہیں، دریں اثناء شام میں گزشتہ روز بھی 48 افراد مارے گئے ہیں، سولہ شہری دوما میں اور 8 فوجی کار بم دھماکے میں صوبہ رقا میں مارے گئے، جنگی طیاروں نے اہم قصبے مرت النعمان پر بدھ کے روز بھی بمباری کی ہے، ادھر وزٹ ویزا پر سعودی عرب آنے والے شامی طلبہ و طالبات کو سعودی اسکولوں میں داخلوں کی اجازت دیدی گئی ہے۔ یہ اجازت خادم حرمین الشریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کی طرف سے دی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔