وفاق اورسندھ کاتنازع حل کرانے کے لیے سیاسی قوتوں کے رابطے

عامر خان  اتوار 13 دسمبر 2015
سندھ حکومت نے رینجرز کے اختیارات میں ممکنہ طور پرکمی کی توپھر قانونی آپشن کواستعمال کیا جائے گا،ذرائع:فوٹو: فائل

سندھ حکومت نے رینجرز کے اختیارات میں ممکنہ طور پرکمی کی توپھر قانونی آپشن کواستعمال کیا جائے گا،ذرائع:فوٹو: فائل

 کراچی: وفاقی اورسندھ حکومتوں کے درمیان رینجرزکے اختیارات میں توسیع کے معاملے پرپیدا ہونے والے تنازع کوحل کرانے کے لیے پس پردہ اہم سیاسی قوتوں نے اپنے رابطے شروع کردیے ہیں اورتوقع کی جارہی ہے کہ اس معاملے کوڈائیلاگ سے حل کیاجاسکتا ہٍے۔

وفاقی حکومت کے اہم ذرائع کاکہنا ہے کہ اگرمعاملات حل نہ ہوئے تووفاق بتدریج اپنے آئینی اختیارات استعمال کرسکتا ہے لیکن سندھ میں گورنر راج لگانے کا فی الحال کوئی امکان نہیں ہے۔یہ آپشن آخری اورانتہائی صورت میں استعمال ہوسکتا ہے لیکن اس سے قبل وفاقی حکومت اس کے ہر پہلواورسیاسی حالات کومدنظر رکھے گی۔اہم ذرائع سے معلوم ہواہے وفاقی حکومت کے حلقوں نے سندھ میں کوئی غیرآئینی اقدام اختیارکرنے کے تاثر کی نفی کردی ہے ۔ان رابطوں کے توسط سے سندھ حکومت کے اہم حلقوںکا پیغام وفاقی حکومت تک پہنچا دیا گیا ہے۔

جس میں کہاگیاہے کہ وفاقی وزراکے بیانات سے صورتحال گھمبیرہوئی ہے اوران کی جانب سے سندھ میں مختلف آپشنز کے استعمال کاعندیہ دیناصوبائی خود مختاری میں مداخلت کے مترادف ہے۔اس رابطے میںکہاگیا ہے کہ سندھ حکومت سندھ اسمبلی میں قراردادکے توسط سے رینجرزکوخصوصی اختیارات تقویض کرنے کے لیے تیار ہے اور پیر کو سندھ اسمبلی میں قراردادپیش کردی جائے گی اوراس معاملے کوقانون کے مطابق حل کیاجائے گا۔

ذرائع کاکہناہے کہ سندھ حکومت نے وفاق سے اس بات کی یقین دہانی مانگی ہے کہ رینجرزیاکوئی بھی قومی ادارہ کسی سیاسی شخصیت یاادارے میں کوئی کارروائی یاگرفتاری کرنے سے قبل وزیراعلیٰ سندھ سے اجازت لے۔ذرائع کاکہنا ہے کہ وفاقی حلقوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اس معاملے پر وزیراعظم کوآگاہ کیاجائے گا اوروفاق اس معاملے کومذاکرات سے حل کرنے کے لیے تیار ہے تاہم سندھ حکومت پہلے رینجززکے اختیارات میں توسیع کرے۔وفاق اداروں کی مداخلت کے امورکوقانونی طریقے سے طے کیا جائے گا۔اہم سیاسی قوتوں کے رابطوں کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ اس تنازع کوبتدریج حل کیا جاسکتا ہے۔

ذرائع کاکہنا ہے کہ وفاقی حکومت کراچی میں ہرصورت رینجرز کو تعینات رکھے گی اور وفاق اس بات پرغورکررہاہے کہ سندھ حکومت اگر رینجرزکواختیارات نہیں دیتی ہے توپھر اختیارات دینے کے حوالے سے خصوصی صدارتی آرڈننس جاری کرنے سمیت ایمرجنسی اختیارات دینے پر قانونی ٹیم کی رائے کی روشنی میں وزیراعظم کی منظوری سے فیصلہ کیا جائے گا اورکوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل سندھ اسمبلی کے پیر کو ہونے والے اجلاس کا جائزہ لیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت ڈاکٹرعاصم حسین کے معاملے پرکوئی تعاون نہیں کرے گی کیونکہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اور سندھ حکومت باضابطہ طورپرقانون کے مطابق اگر ڈاکٹر عاصم سے کی گئی تفتیش کی رپورٹ مانگے گی تو وہ رپورٹ مہیا کی جائے گی۔

پیپلز پارٹی کو پس پردہ آگاہ کردیا گیا ہے کہ وہ اس معاملے پرعدالت سے رجوع کرے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے رینجرز کے اختیارات میں ممکنہ طور پرکمی کی توپھر قانونی آپشن کواستعمال کیا جائے گا۔وفاق کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت توقع کرتی ہے کہ سندھ حکومت اس معاملے کو آئین کے مطابق حل کرے گی۔وفاقی حکومت کے حلقے گورنر سندھ سے بھی رابطے میں ہیں اورگورنرسندھ بھی اس معاملے کوحل کرانے کے لیے بھرپورکوشش کررہے ہیں ۔وفاق کے ذرائع کاکہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کے تحفظات کودورکرنے کیلیے وفاقی حکومت کی جانب سے وفاقی وزرا اسحق ڈار،عبدالقادر بلوچ اور دیگر وزیراعظم کی منظوری سے اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ کے توسط سے وزیراعلیٰ سندھ سے رابطہ کریں گے لیکن باضابطہ بات چیت رینجرزکے اختیارات میں توسیع کے بعد شروع کی جاسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔