پاکستان فضائیہ کی پہلی شہید ہوا باز ’مریم مختیار‘

صدف آصف  پير 14 دسمبر 2015
پی اے ایف کے زیر تربیت رہنے کی وجہ سے مریم کی زندگی ہر حوالے سے بدل کر رہ گئی۔ فوٹو: فائل

پی اے ایف کے زیر تربیت رہنے کی وجہ سے مریم کی زندگی ہر حوالے سے بدل کر رہ گئی۔ فوٹو: فائل

مریم مختیار پاک فضائیہ کی پہلی خاتون آفیسر ہیں، جو دوران پرواز حادثے کا شکار ہو کر شہید ہوئیں۔ 23 سالہ مریم مختیار ایک بہادر اور نڈر خاتون تھیں۔ ان کے والدکرنل ریٹائرڈ مختیار احمد کا تعلق بھی فوج سے ہے۔

مریم یکم جنوری 1992ء کو پیدا ہوئیں، ان کے آباؤاجدادکا تعلق پنو عاقل سندھ سے تھا، تاہم اب وہ کراچی میں رہایش پذیر تھیں۔ انہوں نے 2007ء میں فائٹر پائلٹ کے طور پرپاکستان فضائیہ سے تربیت حاصل کی۔ 6 مئی 2011ء کو انہوں نے 132 جی ڈی پائلٹ کورسز کے لیے پاکستان فضائیہ میں شمولیت اختیار کی۔ مریم پاک فضائیہ میں کام کرنے والی 20 کے قریب خواتین میں شامل تھیں۔

مریم شروع سے کچھ مختلف اور منفرد کام کرنے کی خواہش مند تھیں۔ یہی وجہ تھی کہ وہ مردوں کے لیے مخصوص سمجھے جانے والے اس شعبے میں آئیں، انہیں ہمیشہ سے افواج پاکستان کے نظم و ضبط نے بے انتہا متاثر کیا۔ وہ پاک فوج کی وردی پہننا ایک اعزاز سمجھتی تھیں۔ اسی لیے انہوں نے پاکستان ائر فورس جوائن کی،انہوں نے اپنی ایک بات چیت میں بتایا تھا کہ ان کی والدہ نے مریم کے فوج میں شمولیت اختیار کرنے پر، اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا، کیوں کہ ان کا خیال تھا کہ یہ مردوں کا معاشرہ ہے اور مریم جو پیشہ اختیار کرنے جا رہی ہیں، وہ خواتین کے لحاظ سے کافی غیر معمولی اورمختلف ہے، اس کے باوجود انہوں نے بیٹی کے فیصلے کی قدر کرتے ہوئے ، مریم کا ہر موڑ پر ساتھ دیا، یہی وجہ ہے کہ جب مریم نے پاکستان ائر فورس کے زیرتربیت اپنا کام شروع کیا، تو ان کی والدہ خوشی سے پھولے نہیں سمائیں۔

مریم نے پاک فضائیہ کو سراہتے ہوئے بتایا تھا کہ یہاں ہمیں صنفی امتیاز کے بغیر تربیت دی جاتی ہے، مگر صنف نازک کاحصہ ہونے کی وجہ سے شاید خواتین کو مردوں کے مقابلے میں سخت کام کرنے میں زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس کے باوجود انہیں مردوں کے برابر تربیت دی جاتی ہے۔ مریم نے اس تاثر کو بھی غلط قرار دیا کہ پاکستانی عورتوں پر بہت پابندیاں عائد ہیں، انہوں نے اس طرح کے نقطہ نظر رکھنے والوں کو دعوت دی کہ وہ پاکستان آئیں اور دیکھیں۔ پاکستانی حقیقت میں کیسے ہیں اور کیا کر رہے ہیں؟

مریم مختیار نے پاکستان فضائیہ کا شکریہ ادا کیا اور بتایا تھا کہ میں جو کام کر رہی ہوں، اس پر خوش ہونے کے ساتھ ساتھ بہت فخر بھی محسوس کرتی ہیں۔ انہوں نے بتایا تھا کہ پی اے ایف کے زیر تربیت رہنے کی وجہ سے ان کی زندگی ہر حوالے سے بدل کر رہ گئی۔ انہیں ایک نئی شناخت ملی، ان کا اعتماد بحال ہوا اور اس ٹریننگ نے انہیں اس قدر نڈر بنا دیا کہ وہ دنیا کا مقابلہ کر سکتی ہیں۔

انہوں نے عوام کو ایک پیغام دیا تھا کہ وہ اس کام کو لائق تحسین جانیں اور اپنی بہن اور بیٹیوں کو بھی اس مقام تک پہنچنے میں مدد فراہم کریں، جہاں آج اللہ کے فضل وکرم سے وہ خود پہنچ چکی ہیں۔

فلائنگ آفیسر مریم مختیار نے پانچ برس قبل پاک فضائیہ میں شمولیت اختیار کی تھی۔ وہ معمول کی تربیتی پرواز کر رہی تھیں، جب میانوالی کے اوپر مشن کے حتمی مرحلے میں، طیارے میںکچھ فنّی خرابی واقع ہو گئی۔

پاک فضائیہ کے ترجمان کے مطابق اسکواڈرن لیڈر ثاقب عباسی اور فلائٹ آفیسر مریم مختیار نے آخری لمحے تک طیارے کو بچانے کی کوشش کی، جب ایسا ممکن نہ رہا، تو شہری آبادی کو بچاتے ہوئے جہاز سے نکل گئے۔ تربیتی طیارہ ایف سیون میانوالی کے علاقے کندیاں میں کچ گجرات کے قریب گر کر تباہ ہو گیا۔ جائے حادثہ کے قریب پرائمری اسکول واقع تھا، جو اس سے بال بال بچ گیا۔ طیارے کے پائلٹ اسکوارڈن لیڈر پیراشوٹ کے ذریعے اپنی جان بچانے میں کام یاب ہو گئے، انہیں صرف معمولی زخم آئے، جب کہ معاون پائلٹ لیفٹنٹ مریم مختیار کا پیرا شوٹ نہ کھل سکا اور وہ شدید زخمی ہوئیں اور جاں بر نہ ہو سکیں۔ مریم مختیار کی والدہ نے بتایا کہ مریم بہت محبت کرنے والی بیٹی تھیں۔ مجھے اپنی بیٹی پر فخر ہے۔ مریم کے بھائی نے کہا کہ ’’اس سے اچھی کوئی دوسری بہن ہو نہیں سکتی۔‘‘

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے، مریم مختیار کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے، انہیںخواتین کے لیے رول ماڈل قرار دیا اور یہ بھی کہا کہ پاکستان کو ان پر فخر ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔