بلدیہ کراچی کی150سالہ تاریخ ؛ وسیم اخترسب سے بے اختیارمیئر ہوں گے

سید اشرف علی  جمعرات 17 دسمبر 2015
بلدیہ عظمیٰ وبلدیاتی ادارے کچرااٹھانے وٹھکانے لگانے کے اختیارسے بھی محروم ہونگے،فنڈزکیلیے وفاق وصوبائی حکومتوں پرانحصارکرناہوگا ۔ فوٹو: فائل

بلدیہ عظمیٰ وبلدیاتی ادارے کچرااٹھانے وٹھکانے لگانے کے اختیارسے بھی محروم ہونگے،فنڈزکیلیے وفاق وصوبائی حکومتوں پرانحصارکرناہوگا ۔ فوٹو: فائل

 کراچی: سندھ حکومت  نے بلدیہ عظمیٰ کراچی سے اہم ترین بلدیاتی محکمے چھین لیے، نئے بلدیاتی قوانین کے تحت بلدیاتی ادارے عضوئے معطل بن گئے۔

دنیابھرمیں بلدیاتی اداروں کی پہلی شناخت صفائی ستھرائی کے نظام سے ہوتی ہے تاہم بلدیہ عظمیٰ کراچی سمیت دیگربلدیاتی ادارے کچرااٹھانے و ٹھکانے لگانے سمیت شہرمیں جھاڑو دینے کے اختیارسے بھی محروم ہوجائیں گے،لوکل ٹیکس، ماس ٹرانزٹ،ماسٹر پلان، تعلیم وصحت بلدیہ عظمیٰ کراچی سے واپس لیے جاچکے ہیں،نئے متوقع میئروسیم اختیاربے اختیارمیئر ہوں گے۔

مستقبل کامیئر نہ تو ادارہ فراہمی ونکاسی آب کا چیئرمین ہوگا اورنہ ہی اس کاکوئی کنٹرول بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پر ہو گا، دنیا کی دوسری بڑی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے پاس آمدنی کاکوئی بڑاذریعہ نہیں،ترقیاتی کاموں کیلیے وفاقی وصوبائی حکومتوں پرانحصار کرناہوگا، اختیارات کے اعتبارسے بلدیہ کراچی کی 150 سالہ تاریخ کا کمزور ترین میئر بلدیہ عظمیٰ کراچی کا سربراہ بنے گا۔ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت بلدیہ عظمیٰ کراچی سے اہم ترین محکموں کااختیار چھین لیاگیاہے۔

18ویں ترمیم کے تحت دفاع،کرنسی اورخارجہ پالیسی کے علاوہ تمام اختیارات صوبائی حکومتوں کے پاس ہیں تاہم سندھ حکومت نے ان اختیارات کونچلی سطح پر دینے کے بجائے بلدیاتی اداروں کے بنیادی اختیارات بھی چھین لیے ہیں،سندھ حکومت نے بلدیہ عظمیٰ کراچی و6ضلعی بلدیاتی اداروں کی بنیادی شناخت شہر کی شاہراہوں کی صفائی ستھرائی اورلینڈ فل سائٹ پر کچرا اٹھانے و ٹھکانے لگانے کے فرائض بھی صوبائی محکمہ بلدیات کے زیر انتظام سولڈویسٹ منیجمنٹ پورڈ کے سپرد کردیے ہیں۔

اس ضمن میں کروڑوں روپے کی سوئپنگ ، مکینیکل گاڑیاں،ڈمپر ، لوڈر،ایکڑوں پرمشتمل اراضی و دیگر اثائے صوبائی حکومت کو دیے جارہے ہیں،سندھ حکومت نے اشتہاری بورڈلگانے کاانتظام، تعلیم وصحت کاانتظام بھی بلدیہ عطمیٰ کراچی سے لے کر6ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز کے حوالے کردیاہے۔واضح رہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی 30اہم شاہراہوں کی مرمت وتعمیر کرتی ہے، سندھ حکومت مزید 57سڑکیں دینے کے منصوبے پرغور کررہی ہے تاہم آمدنی کا بڑا ذریعہ لوکل ٹیکس( اشتہاری بورڈز کی تنصیب)سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کو محروم کردیا ہے۔

آمدنی کا دوسرا بڑا ذریعہ ماسٹر پلان پہلے ہی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سپرد ہوچکاہے، بلدیاتی امور کے ماہرین کے مطابق جمہوری حکومتوں نے کبھی بھی بلدیاتی اداروں کو پنپنے نہیں دیا،سابق صدر جنرل مشرف کے دور میں مقامی حکومت کانظام متعارف کرواکربلدیاتی اداروں کو طاقتور بنایا گیا،کئی صوبائی اداروں کوسابقہ شہری حکومت کراچی کے حوالے کیا اور اربوں روپے ترقیاتی فنڈزجاری کیے۔

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ کراچی ماس ٹرانزٹ سیل نے سالوں محنت کرکے کراچی کیلیے بس ریپڈ ٹرانزٹ اورماس ٹرانزٹ منصوبہ تشکیل دیاتاہم عملدرآمدہونے کاوقت آیاتواس محکمہ کوبھی مرکزیت کرکے صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کے کنٹرول میں دیدیا گیاہے۔ماہرین کے مطابق نئے قوانین کے تحت میئرکراچی کے پاس کوئی اختیارنہیں ہوگا۔

ماضی میں میئر و ناظم کراچی ادارہ نکاسی فراہمی آب کاچیئرمین ہوتا تھااور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی بھی نگرانی کرتاتھا تاہم اب اس کے پاس صرف سڑکوں وفلائی اوورزکی تعمیر ومرمت،بڑے اسپتال وکراچی میڈیکل اینڈڈینٹل کالج کراچی چڑیا گھر، سفاری پارک،ایکوریم،اسپورٹس کمپلیکس ، ساحل سمندر ، آرٹ گیلری، میوزیم ، میٹروپولیٹن لائبریری، فائر فائٹنگ ، سول ڈیفنس، ٹریفک انجینئرنگ ، تجاوزات کا خاتمہ ودیگر امور کا انتظام ہوگا۔بلدیہ عظمیٰ کراچی آمدنی کا بڑا ذریعہ نہ ہونے کے باعث فنڈز کے معاملے میں سندھ حکومت کی محتاج ہے جو ماہانہ آکٹرائے ضلع ٹیکس کی مد میں392ملین اورگرانٹ 500ملین جاری کرتی ہے۔

یہ تمام فنڈز24ہزارسے زائدملازمین کی تنخواہوں ودیگرواجبات میں خرچ ہوجاتے ہیں،ترقیاتی کاموں کیلیے سندھ حکومت نے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 5ارب سے زائد فنڈز مختص کیے ہیں تاہم ان کی تاخیر سے ادائیگی کے باعث اکثرتعمیراتی کام متاثر رہتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔