- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
ڈاکٹرعاصم کیس میں انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں ورنہ اشتعال بڑھےگا، مشیر اطلاعات سندھ
کراچی: مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو کا کہنا ہےکہ ڈاکٹر عاصم کے کیس میں عدالتی فیصلے پر دکھ اور مایوسی ہوئی لہٰذا کیس میں انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں ورنہ اس طرح کے فیصلوں سے اشتعال بڑھ گے جب کہ سندھ حکومت کیس میں مداخلت کرتی تو آج نتائج کچھ اور نکلتے۔
کراچی میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کیس میں بہت غلطیاں ہیں ان کا جائزہ لینا چاہیے، ہمیں عدالتوں پر اعتماد ہے لیکن آج کے فیصلے سے مایوسی ہوئی کیونکہ انصاف میں کمی رہ جائے گی تو دکھ ہوگا اس لیے کیس میں انصاف کے تقاضے پورے ہونے چاہئیں اور انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس میں جس طرح ایک آدمی کو پکڑ کر کارروائی کی گئی اس سے پیپلزپارٹی اور اس کی قیادت کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کیس میں فیصلے کو چیلنج کرنے کا اختیار ان کے اہل خانہ کے پاس ہے تاہم اس جیسے فیصلوں سے اشتعال بڑھے گا کیونکہ کچھ لوگوں نے رینجرز اختیارات کے معاملے پر بھی اشتعال کا ماحول بنا رکھا ہے اور اس طرح کے فیصلے سے مزید اشتعال ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کسی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ نہیں کررہی اور نہ ہی کسی ادارے کے کام میں مداخلت کررہے ہیں، اگر ڈاکٹر عاصم کے کیس میں مداخلت کرتے تو آج اس کے نتائج کچھ اور نکلتے، لہٰذا جو معاملات چلانا چاہتے ہیں وہ چیزوں کو ٹھنڈا کرتے ہیں اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ معاملات بہتری کی طرف جائیں۔
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم آصف زرداری کے دوست ہیں لیکن وہ پیپلزپارٹی کے دور میں سینیٹر اور وفاقی وزیر بھی رہ چکے ہیں جب کہ ہم اگر ان کے لیے انصاف مانگ رہے ہیں اور اس کے لیے ان کی مدد کررہے ہیں تو کیا گناہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں رینجرز اور پولیس کی کارروائیوں پر فخر ہے اس کے نتیجے میں امن و امان بہتر ہوا ہے، رینجرز قانون کےتحت چلنے والا ادارہ ہے اس سے کسی بے قانونی کی توقع نہیں، وہ صوبے میں وزیراعلیٰ کے ماتحت کام کررہے ہیں اور وزیراعلیٰ ان کے کپتان ہیں۔
مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ کچھ لوگ شک کا ماحول پیدا کررہے ہیں تاکہ ماحول خراب ہوں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ جمہوری عمل میں ان کا کوئی حصہ نہیں جب کہ ہم چاہتے ہیں کہ جمہوریت کی گاڑی چلتی رہے کیونکہ آصف زرداری نے جمہوریت کو تسلسل دے کر کمال کردکھایا۔ انہوں نے کہا کہ جنہیں کوئی نہیں جانتا وہ آج کل سرگرم ہوچکے ہیں، گرینڈ الائنس کے نام پر گرنیڈ الائنس بنایا جارہا ہے، اس الائنس میں صرف ایک جماعت ایسی ہے جس کی تھوڑی بہت نمائندگی ہے جب کہ باقی لوگ بے گانے کی شادی میں عبداللہ دیوانہ بنے ہوئے ہیں۔ ان کہنا تھا کہ کیا مشرف کا بلدیاتی نظام آئیڈیل تھا یا پھر ارباب رحیم اور لیاقت جتوئی کا دور سنہرا دور تھا جو یہ لوگ الائنس بنارہے ہیں۔
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے پہلے بھی سندھ میں الائنس بنوائے انہوں نے کیا کرلیا جو یہ الائنس کرے گا، نوازشریف نے مصنوعی لوگ پیدا کیے جنہیں عوام کا اعتماد حاصل نہیں تھا جب کہ ہم صرف عوام کے پاس جاتے ہیں، اپنی غلطی پر معافی مانگتے ہیں جس پر عوام ہمیں دوبارہ تاج پہنا کر بٹھا تے ہیں۔ سندھ حکومت میں کرپشن کے سوال پر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ سندھ حکومت میں کوئی ایک آدمی نہیں بہت سے لوگ ہیں اس لیے حکومت کو کرپٹ نہیں کہہ سکتے لیکن جن لوگوں کی نس نس میں کرپشن سما چکی ہے ان کا کیا کیا جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔