میں مسلمان ہوں، میرا سب کچھ کھو گیا!

ذیشان الحسن عثمانی  ہفتہ 26 دسمبر 2015
جی، آپ کا کیا گم ہوگیا ہے؟ ہم پوری کوشش کریں گے کہ آپ یہاں سے جائیں تو آپکی گمشدہ اِملاک آپکے ہاتھوں میں اور مسکراہٹ چہرے پر ہو۔ فوٹو: اے ایف پی

جی، آپ کا کیا گم ہوگیا ہے؟ ہم پوری کوشش کریں گے کہ آپ یہاں سے جائیں تو آپکی گمشدہ اِملاک آپکے ہاتھوں میں اور مسکراہٹ چہرے پر ہو۔ فوٹو: اے ایف پی

ایک میلے کا سماں تھا، حدِ نظر پھیلے ہوئے میدان میں قطار اندر قطار خیموں اور اِسٹالوں کی دنیا آباد تھی۔ یہ میلہ دنیا بھر کے متمول ترین آدمیوں نے لگایا تھا۔ دنیا کی آبادی کا اعشاریہ 7 فیصد جن کے پاس دنیا کی 41 فیصد دولت ہے، نے یہ اعلان کیا تھا کہ اگر کسی شخص کی کوئی چیز گم ہوگئی ہے اور اس کا ثبوت اس کے پاس ہے تو وہ یہاں سے آ کر لے جائے۔ ایک دن کی اِس کاوش کا مقصد لوگوں میں خوشیاں بانٹنا تھا۔

دنیا بھر سے لوگ آئے ہوئے تھے کوئی اپنی گاڑی مانگ رہا تھا تو کوئی سونے کی انگوٹھی، کوئی گمشدہ نیکلس تو کوئی پرانا گٹار۔ ایک عورت تو اپنے گمشدہ بچے کی تصویر لے کر آگئی جسے وہاں موجود ٹیم نے دنیا بھر کے ٹی وی پر چلا دیا اور دنیا بھر کے قانون نافذ کرنے والے اداروں تک اِس اُمید کے ساتھ پہنچا دیا کہ کوئی نہ کوئی خبر ضرور آجائے گی۔

تمام لوگ لائن میں اطمینان سے اپنے نمبر کی اناؤنسمنٹ کے انتظار میں کھڑے تھے۔ بہت سوں کو تو پروف کے بعد ان کی پرانی چیزوں کے بدلے نئی دے دی گئیں کہ مقصد خوشیاں پھیلانا ہی تو تھا۔ اِس جمِ غفیر میں صرف ایک عبداللہ تھا جو حیران و پریشان کھڑا تھا۔ ہر شخص کو اپنی گمشدہ ملکیت کے مل جانے کا یقین تھا سوائے عبداللہ کے۔ خیر کچھ دیر بعد عبداللہ کا نمبر بھی آگیا۔

جی، آپ کا کیا گم ہوگیا ہے؟ ہم پوری کوشش کریں گے کہ آپ یہاں سے جائیں تو آپکی گمشدہ اِملاک آپکے ہاتھوں میں اور مسکراہٹ چہرے پر ہو۔ میزبان نے روائتی جملہ دہراتے ہوئے مسکرا کر کہا۔

جی میں سوچ رہا ہوں کہ آپ کیسے دیں گے؟

آپ چھوڑیں اِن باتوں کو، ہمارے پاس دنیا کے 50 فیصد وسائل ہیں۔ آپ عرض کریں کھویا کیا ہے؟

جی میں مسلمان ہوں۔

ہماری اقدار کھو گئی ہیں۔ معاشرت بھی، معاشی نظام بھی، حکومتی چال چلن بھی، سچائی، دیانتداری، محنت اور کام کرنے کی عادت بھی، نفع بخشنے کی صفت بھی، معاف کردینے کا حوصلہ بھی، ایثار کی مثال بھی، ذکر کی کیفیت بھی، مالک کی پہچان بھی، علم سے رغبت بھی، برائی سے نفرت بھی، توحید کی گواہی بھی۔ بندگی کی شان بھی، اِنسانیت کی معراج بھی، دھتکارے ہوؤں کی آبیاری بھی، یتیموں کی حوصلہ افزائی بھی، بیماروں کی تیمار داری بھی، غریبوں سے ہمدردی بھی، چھوٹوں سے پیار بھی، بڑوں کی عزت بھی، علم کی پیاس بھی، اللہ کی طلب بھی۔ سب کچھ کھو گیا ہے جناب۔ بزرگوں کی میراث سے لے کر اپنے وجود کی گواہی تک سب کچھ ۔

برائے مہربانی، آپ کو خدا کا واسطہ، کچھ تو ڈھونڈ دیں یا طریقہ بتا دیں کہ کہاں جاؤں، کیسے حاصل کروں؟ میزبان کی آنکھوں میں ویرانی اور ہونٹوں پر خاموشی۔ عبداللہ کتنی دیر تک جواب کو ترستا رہا اور اعلانِ گمشدگی کا بورڈ اٹھائے پورے میدان میں چکر لگاتا رہا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500  الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔

ڈاکٹر ذیشان الحسن عثمانی

ذیشان الحسن عثمانی

ڈاکٹر ذیشان الحسن عثمانی فل برائٹ فیلو اور آئزن ہاور فیلو ہیں۔ ان کی تصانیف http://gufhtugu.com/authors/zeeshan-ul-hassan-usmani/ سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔ وہ کمپیوٹر سائنس، مصنوعی ذہانت، ڈیٹا سائنس اور معاشرتی موضوعات پر باقاعدگی سے لکھتے ہیں۔ آج کل برکلے کیلی فورنیا، امریکہ میں ایک فرم میں چیف ٹیکنالوجی آفیسر ہیں۔ آپ ان سے [email protected] پر رابطہ کر سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔