- سندھ میں گیس کا ایک اور ذخیرہ دریافت
- لنکن ویمنز ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی
- ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
- بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بحال
- کمر درد کے اسباب اور احتیاطی تدابیر
- پھل، قدرت کا فرحت بخش تحفہ
- بابراعظم کی دوبارہ کپتانی؛ حفیظ کو ٹیم میں گروپنگ کا خدشہ ستانے لگا
- پاک نیوزی لینڈ سیریز؛ ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
- اپنے دفاع کیلیے جو ضروری ہوا کریں گے ، اسرائیل
- ہر 5 میں سے 1 فرد جگر کی چربی سے متعلقہ بیماری میں مبتلا ہے، تحقیق
- واٹس ایپ نے چیٹ فلٹر نامی نیا فیچر متعارف کرادیا
- خاتون کا 40 دن تک صرف اورنج جوس پر گزارا کرنے کا تجربہ
- ملیر میں ڈکیتی مزاحمت پر خاتون قتل، شہریوں کے تشدد سے ڈاکو بھی ہلاک
- افغانستان میں طوفانی بارش سے ہلاکتوں کی تعداد 70 ہوگئی
- فوج نے جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف الزامات پر انکوائری کمیٹی بنادی
- ٹی20 ورلڈکپ: کوہلی کو بھارتی اسکواڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ
- کراچی میں ڈاکو راج؛ جماعت اسلامی کا ایس ایس پی آفسز پر احتجاج کا اعلان
- کراچی؛ سابق ایس ایچ او اور ہیڈ محرر 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- شمالی وزیرستان میں پاک-افغان سرحد پر دراندازی کی کوشش کرنے والے7دہشت گرد ہلاک
- کیا یواے ای میں ریکارڈ توڑ بارش ’’کلاؤڈ سیڈنگ‘‘ کی وجہ سے ہوئی؟ حکام کی وضاحت
فیس بک نہ چھوڑنے کی چند اہم وجوہات
لندن: ایک تحقیق کے مطابق لوگوں کی اکثریت فیس بک کو اس طرح استعمال کرتی ہے کہ گویا انہیں اس کا نشہ ہو اور وہ دن میں درجنوں مرتبہ اپنا اسٹیٹس چیک کرتے ہیں جب کہ ماہرین اس کی تین اہم وجوہات بیان کرتے ہیں۔
کورنیل یونیورسٹی میں سوشل میڈیا اور مواصلات کے ماہرین کے مطابق تین اہم وجوہ کی بنیاد پر لوگ فیس بک پر دوبارہ لوٹ آتے ہیں، یہ وجوہات جاننے کے لیے ایک آن لائن مہم چلا کرلوگوں سے وعدہ لیا گیا کہ وہ 99 دن تک فیس بک استعمال نہیں کریں گے جس کے بعد وعدہ توڑنے والوں سے رابطہ کیا گیا تو ان کی عادات کا جائزہ لیا گیا جس سے فیس بک نہ چھوڑنے کی وجوہات سامنے آئیں۔
فیس بک کی لت:
جن لوگوں کے ذہن میں یہ بات تھی کہ فیس بک اپنی لت لگا کر عادی بناتی ہے وہ دوبارہ فیس بک کی جانب لوٹ آتے ہیں جسے ’’سوشل میڈیا کی جانب لوٹنے‘‘ کا عمل کہا جاتا ہے۔ فیس بک پر نہ جانے کا عہد کرنے والے ایک شخص نے کہا کہ پہلے 10 دن جب وہ انٹرنیٹ پر بیٹھے ان کی انگلیاں از خود فیس بک ٹائپ کرنے لگتیں جن کہ اس عمل کو فیس بک کی عادت پڑجانا کہا جاسکتا ہے۔
نگرانی اور پرائیویسی:
جن لوگوں میں یہ شدید احساس ہوتا ہے کہ فیس بک کے دوست ان کے بارے میں کیا سوچتے ہیں وہ فیس بک بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں اور انہیں فیس بک چھوڑنا بہت مشکل لگتا ہے۔ اس کے علاوہ سماجی تقریبات اور نئے اعلانات میں دلچسپی رکھنے والے افراد بھی فیس بک کو مشکل سے ہی خیرباد کہتے ہیں۔ اگر فیس بک صارفین میں یہ احساس پیدا ہوجائے کہ کوئی ہر وقت ان کی پوسٹ دیکھتے ہوئے ان کی جاسوسی کررہا ہے تو وہ فیس بک سے دور رہ سکتے ہیں۔
خود تشہیری:
ماہرین کے مطابق فیس بک نے خود تشہیری کے احساس کو بھی پروان چڑھایا ہے اور جو لوگ کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں وہ فوری طور پر اسے فیس بک پر پوسٹ کردیتے ہیں لیکن یہی عمل دوسروں کے لیے کئی طرح کے احساس پیدا کرتا ہے جو ان کے موڈ پر بھی اثر انداز ہوسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔