روس بھارت میں 6 نئے جوہری پاوریونٹ لگائے گا،16سمجھوتوں پر دستخط

مانیٹرنگ ڈیسک / نیٹ نیوز  جمعـء 25 دسمبر 2015
بھارت کے ساتھ جنگی جہاز، ٹرانسپورٹ طیارے بنانے کی پلاننگ کر رہے ہیں،روسی صدر پوتن ۔  فوٹو : اے ایف پی

بھارت کے ساتھ جنگی جہاز، ٹرانسپورٹ طیارے بنانے کی پلاننگ کر رہے ہیں،روسی صدر پوتن ۔ فوٹو : اے ایف پی

ماسکو:  بھارت اور روس کے درمیان 16سمجھوتوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔ معاہدے کے مطابق روس بھارت میں 6نئے جوہری پاور یونٹ لگائے گا ا ور روسی ہیلی کاپٹر کاموف 226 بھارت میں تیار کیا جائے گا۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے روسی صدر ولادی میر پوتن کا کہنا تھا کہ بھارت کے ساتھ نئے جنگی جہاز، ٹرانسپورٹ طیارے بنانے کی پلاننگ کر رہے ہیں۔ براہموس میزائل بنانے میں بھارت کے ساتھ کامیاب تعاون رہا۔ روس بھارت میں 6 نئے جوہری پاور یونٹ بھی لگائے گا۔ اس موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ روس اور بھارت کا نیشنل انویسٹمنٹ، انفراسٹرکچر فنڈ بنانے پر اتفاق ہوا ہے۔

قبل ازیں بھارتی وزیراعظم نے روسی صدر ولادی میر پوتن سے ملاقات کے دوران انھیں دورہ بھارت کی دعوت بھی دی ہے۔ دریں اثنا بھارت کی دفاعی سازوسامان تیار کرنے والی فرم ریلائنس ڈیفنس نے روس کے فضائی دفاعی نظام تیار کرنے والے ادارے الماز آنتے کے ساتھ 6 ارب ڈالر مالیت کا ایک معاہدہ کیا ہے۔ بھارت کے ارب پتی انیل امبانی کی ملکیتی فرم اور روسی فرم کے درمیان اس دفاعی سودے کا اعلان بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ماسکو کے دورے کے موقع پر کیا گیا۔

علاوہ ازیں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی روس میں بھارتی ترانے کے دوران کھڑے رہنے کے بجائے آگے چل پڑے، میزبان کہنی سے پکڑ کر واپس لائے اور پروٹوکول کے آداب بتائے۔ سیلفی کنگ نریندر مودی ماسکو کے بنے مہمان تو خوشی میں بھول گئے بھارتی ترانے کے آداب۔ اپنی ہی دھن میں مست مودی میزبان کو چھوڑ کر آگے چلتے گئے۔ صورتحال دیکھ کر روسی میزبان حیران رہ گئے۔ آگے بڑھ کر پردھان منتری کی کہنی پکڑی اور واپس پیچھے لا کھڑا کیا۔

خیال رہے کہ نریندر مودی کی جانب سے سفارتی آداب سے ناآشنائی پہلی مرتبہ نہیں ہوئی۔ کبھی وہ اوباما کے گلے لگ گئے تو کبھی کیمرے کے سامنے سے زکر برگ کو پیچھے دھکیلتے دکھائی دیئے۔ بھارتی وزیراعظم سیلفی لینے کے بھی شوقین ہیں۔ چینی وزیراعظم اور دبئی کے شیخوں کے ساتھ بھی اپنی تصویریں آپ ہی کھینچتے رہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔