کتابوں کے آئینے میں؛ دخترمشرق پر لکھی گئی اور ان کی تحریر کردہ تصنیفات

رضوان طاہر مبین  اتوار 27 دسمبر 2015
نہ صرف بے نظیر بھٹو پر متعدد کتابیں تحریر کی گئیں بلکہ خود بے نظیر نے بھی 4 کتابیں لکھیں۔ فوٹو : فائل

نہ صرف بے نظیر بھٹو پر متعدد کتابیں تحریر کی گئیں بلکہ خود بے نظیر نے بھی 4 کتابیں لکھیں۔ فوٹو : فائل

کتابوں کو جہاں جذبات کے اظہار کا وسیلہ گردانا جاتا ہے، وہیں بیتے پَلوں کا بیان بھی انھی کے دوش پر ہے۔۔۔ تاریخ کا دربار بہ ذریعہ قلم وقرطاس کتابوں میں ہی بپا ہوتا ہے اور منصف کا فیصلہ کتاب کے مصنف سے زیادہ قاری کرتا ہے۔ آج ذکر ہے پاکستان کی سیاسی تاریخ کی اہم شخصیت بے نظیر کا۔ ان پر دنیا بھر میں سیکڑوں کتب رقم ہوئیں۔۔۔ اُن سب کا بیان تو اخبار کے اس محدود گوشے میں ممکن نہیں، تاہم چنیدہ کتابوں کا تذکرہ قارئین کی نذر ہے۔

٭The Trial of Benazir
مصنف: رفیق زکریا
اشاعت: 1989ء، صفحات: 156
ناشر: Bombay Popular Prakashan
اپنے بابا کی متنازع پھانسی اور ملک میں 11 برس طویل فوجی آمریت کے بعد جب 1988ء میں بے نظیر مسلمان دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم چُنی گئیں، تو ان کے خلاف بہت سی باتیں کی گئیں، زیرنظر کتاب میں انھی الزامات کو موضوع کیا گیا ہے۔ خاص طور پر مذہبی حوالوں سے عورت کی حکم رانی کے خلاف کی جانے والی باتوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔

٭بے نظیر بھٹو
مصنف: Katherine M. Doherty
اشاعت: 1990ء، صفحات: 144
ناشر: Franklin Watts
بے نظیر بھٹو کی پہلی حکومت کو عالمی سطح پر بھی خاصا اہم گردانا جا رہا تھا، یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کے ذرایع اِبلاغ نے نہ صرف انہیں خاص اہمیت دی، بل کہ ان پر بے شمار کتابیں بھی لکھی گئیں، زیرنظر تصنیف بھی اسی کی ایک نظیر ہے، جو Katherine M. Doherty نے لکھی، وہ برلن میں لرننگ ریسورس آف دی نیو ہمپشائر ٹیکنیکل کالج کی ڈائریکٹر رہی ہیں۔

٭بے نظیر بھٹو
مصنف: Diane Sansevere-Dreher
اشاعت: 1991ء، صفحات: 98
ناشر: bantam skylark books publishers، امریکا
بے نظیر کے خلاف جہاں اپنے ملک میں مخالفین کی کمی نہ تھی، وہاں دنیا کے بہت بڑے حصے میں انہیں سماج کو تبدیل کرنے والی خاتون کے طور پر دیکھا جا رہا تھا، ان کے اسی کردار کو سامنے رکھتے ہوئے یہ کتاب منظر عام پر آئی۔

٭ Waiting for Allah: Pakistan’s struggle for democracy
مصنف: کرسٹینا لیمب (Christina Lamb)
اشاعت: 1991ء، صفحات: 315
ناشر: Viking
مشہور برطانوی صحافی کی اس شُہرہ آفاق تصنیف میں بے نظیر بھٹو کو بطور نومنتخب وزیراعظم پیش آنے والے سخت مسائل کا جائزہ لیا گیا۔ اس کتاب کے مندرجات اُس وقت کی صورت حال کا بہترین عکس ہیں اور اس وقت کے حالات کا مکمل احاطہ کرتے ہیں۔

٭بے نظیر بھٹو: پرائم منسٹر
مصنف: ایلزبتھ بوچرڈ (Elizabeth Bouchard)
اشاعت: 1992ء، صفحات: 64
ناشر: Blackbirch Press
بے نظیر کی اس سوانح عمری کو 1990ء کی دہائی تک کے واقعات کا احاطہ کرنے والی ایک بہترین کتاب کہا جاتا ہے۔ دراصل بے نظیر کے پہلے دور حکومت سے متاثر ہوکر لکھی جانے والی کتابوں کی ایک کڑی ہے۔

٭ Trial and error: the advent and eclipse of Benazir Bhutto
مصنف: اقبال اخوند
اشاعت: 2000ء، صفحات: 346
ناشر: آکسفورڈ یونیورسٹی پریس، امریکا
دو مرتبہ وزارت عظمیٰ پر فائز رہنے والی بے نظیر بھٹو کے بہت سے اقدامات پر تنقید بھی کی جاتی ہے۔ اس تصنیف میں ان کے دور اقتدار کا متوازن تجزیہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے، جس میں غلطیوں کے ساتھ ساتھ ان کے بہی خواہوں کی مایوسی بھی مذکور ہے۔

٭Benazir Bhutto: From Prison to Prime Minister
مصنف: Libby Hughes
اشاعت: 2000ء، صفحات: 140
ناشر: Backinprint.com، امریکا
جیسا کہ کتاب کے عنوان سے ہی ظاہر ہے کہ اس میں بے نظیر کی قید وبند کی صعوبتوں سے وزیراعظم کی مسند تک کے سفر کا احاطہ کیا گیا ہے۔ مصنف اس سے قبل نیلسن منڈیلا، مارگریٹ تھیچر، کولن پاول اور دیگر مشہور شخصیات کی سوانح لکھ چکے ہیں، جس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ بے نظیر کا شمار دنیا کی کن شخصیات میں کیا جاتا تھا۔

٭بے نظیر حکومت: پہلا دور کیا کھویا، کیا پایا؟
مصنف: اقبال اخوند، فہمیدہ ریاض
اشاعت: 2001ء، صفحات: 338
ناشر: آکسفورڈ یونیورسٹی پریس
سیاست کی وادی پرخار میں بعض اوقات مختلف معاملات پر ناپسندیدہ فیصلے بھی کرنے پڑتے ہیں، لیکن راہ نما کی دوراندیش نظر اُس وقت فائدہ مند یا کم سے کم، کم نقصان دہ فیصلے کا چناؤ کرتا ہے۔ کبھی یہ بہتر ثابت ہوتے ہیں اور کبھی بہتر ثابت نہیں بھی ہوتے۔ آنے والے کل میں جب تاریخ لکھی جاتی ہے، تو اس کی کام یابیاں اور ناکامیاں دونوں ہی لکھ لی جاتی ہیں۔ اس کتاب میں بے نظیر کی وزارت عظمیٰ کے کچھ ایسے ہی جائزے کی کوشش کی گئی ہے۔

٭بے نظیر بھٹو، ویمن ان پولیٹکس
مصنف: Mercedes Padrino Anderson
اشاعت: 2004ء، صفحات: 110
ناشر: Chelsea House Publishers، نیو یارک
یہ کتاب دنیا بھر کی متاثرکن خواتین کو کتابی شکل میں لانے کے سلسلے کی ایک کڑی ہے، جنہوں نے کارزار سیاست میں سخت جدوجہد کر کے اپنا مقام بنایا۔ والد کی پھانسی کے بعد فوجی آمریت سے لڑنا اور واپس آکر جمہوری راستے سے دوبارہ اسی عہدے پر براجمان ہونا، جو ان کے والد چھوڑ کر گئے تھے، یقیناً ایک جدوجہد کا باب ہے، جسے سراہا گیا ہے۔

٭ Benazir Bhutto: A Political Biography
مصنف: محمد علی شیخ
اشاعت: 2000ء، صفحات: 281
ناشر: اورینٹ بک
بے نظیر کی اس سوانح حیات میں جائزہ لیا گیا ہے کہ قسمت کس طرح صحافت اور سفارت کاری میں اپنا مقام بنانے کی خواہش مند ایک خاتون کو وزارت عظمیٰ تک لے جاتی ہے۔ بے نظیر کے خاندانی پس منظر سے ان کی جلاوطنی اور وزیراعظم بننے تک کے حالات و واقعات کو بیان کرتی ہے۔ وزیراعظم بننے کے بعد مخالفین کی جانب سے الزامات اور مختلف مسائل کے مقابلہ کا احاطہ بھی کیا گیا ہے۔

٭بھٹو سے بے نظیر تک
مصنف: عبداللہ ملک
اشاعت: 1988ء، ناشر: مکتبہ فکرودانش
اس کتاب میں پہلے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو سے پہلی خاتون وزیراعظم بے نظیر بھٹو تک ، بھٹو خاندان کے اقتدار اور سیاسی جدوجہد کا تجزیہ کیا گیا ہے۔
بے نظیر بھٹو، لائف اینڈ ٹرینڈ ان فارن پالیسی
مصنف: پروفیسر ڈاکٹر امیر احمد کھوڑو
اشاعت: 2013ء، ناشر: The Lambert Academic Publishing، جرمنی
یوں تو دنیا میں بے نظیر بھٹو پر بہتیری کتابیں لکھی گئیں، لیکن اس کتاب کی خاصیت یہ ہے کہ اس میں ان کی زندگی کے ساتھ ساتھ ان کی خارجہ حکمت عملی کا بطور خاص جائزہ لیا گیا ہے۔ فوجی آمریت کے بعد آنے والی عوامی حکومت ویسے ہی نہایت اہم تھی، پھر اس میں ایک عشرے طویل بحران کے بعد بے نظیر کا برسراقتدار آنا مزید اہم ہوگیا تھا۔ اس دور میں داخلی امور کے ساتھ، خارجہ سطح پر بہت سی تبدیلیاں کی گئیں۔ یہی اس کتاب کے اہم مندرجات بھی ہیں۔

٭بے نظیر بھٹو کی تصانیف
٭Pakistan: The Gathering Storm
اشاعت: 1983ء، صفحات:116
ناشر :Vikas Pub. House
اس کتاب میں سیاست کی وادی پُرخار میں نوآموز بے نظیر نے ملک کے اُس وقت کے داخلی اور خارجی معاملات پر اظہار خیال کیا، بنگال سے بلوچستان تک تبدیل ہوتے حالات اور فوجی حکومتوں کے اقدام کو موضوع بنایا گیا ہے۔

٭Daughter of the East
اشاعت: 2014ء، صفحات: 464
ناشر:Simon & Schuster ، یو کے
بے نظیر کی یہ خودنوشت 1988ء میں منصہ شہود پر آئی۔ 2014ء میں اس کی تازہ اشاعت سامنے آئی۔ اس میں انہوں نے تلاطم خیز زندگی میں تعلیم اور سیاست کے میدان تک کی بپتا رقم کی۔ اس کے اردو ترجمے ’’دختر مشرق‘‘ نے بھی خوب پذیرائی حاصل کی۔

٭Whither Pakistan: Dictatorship Or Democracy?
اشاعت: 2007ء، صفحات: 310
ناشر: الحمد پبلی کیشنز
اس تصنیف میں بے نظیر نے دہشت گردی اور انتہاپسندی کے حوالے سے اظہار خیال کیا ہے کہ غربت کا خاتمہ کیے بغیر ہم دہشت گردوں کو شکست نہیں دے سکتے۔ خطے میں امن وامان کی صورت حال، دہشت گردی کے معاملات اور اس کے متاثرین بھی اس کے اہم مندرجات میں سے ہے۔

٭Reconciliation: Islam, Democracy and the West
اشاعت: 2008ء، صفحات: 336
ناشر: Harperپبلشر
بے نظیر آٹھ سالہ جلاوطنی سے وطن لوٹیں، تو استقبالی جلوس خودکُش حملوں کا نشانہ بنا۔ اس کتاب میں انہوں نے اپنی جان کو لاحق خطرات اور دھمکیوں کے حوالے سے اہم انکشافات کیے۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ کتاب بے نظیر بھٹو نے اپنی موت سے فقط ایک دن پہلے مکمل کی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔