اینگرو فرٹیلائزر کو معاہدہ ختم ہونے کے باوجود گیس سپلائی جاری

اظہر جتوئی  پير 28 دسمبر 2015
وزارت پٹرولیم پاورسیکٹر کے بجائے کھاد سیکٹرکو دینے کی خواہاں، سمری ای سی سی کو بجھوادی۔ فوٹو: فائل

وزارت پٹرولیم پاورسیکٹر کے بجائے کھاد سیکٹرکو دینے کی خواہاں، سمری ای سی سی کو بجھوادی۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: اینگرو فرٹیلائزر کو گیس کی سپلائی کا معاہدہ ختم ہونے کے باوجود گیس کی سپلائی جاری ہے۔ وزارت پانی و بجلی نے گیس کی سپلائی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اینگرو فرٹیلائزر کا معاہدہ ختم ہو چکا ہے اس لیے گیس کی فراہمی بند کرکے پاور سیکٹر کو فراہم کی جائے۔

دستاویزات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں 6کروڑ کیوبک فٹ روزانہ گڈو پاور پلانٹ کے لیے گیس کو مختص کیا گیا تھا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت آنے کے بعد جولائی 2013 سے گیس کی سپلائی گڈو پاور پلانٹ کے بجائے اینگرو فرٹیلائزر کو دینی شروع کر دی گئی، اس گیس کی فراہمی ماری فیلڈ سے شروع کی گئی،گیس کی فراہمی کے لیے کابینہ کی ای سی سی نے گزشتہ سال ایم ایس اینگرو کو ساٹھ ایم ایم سی ایف ڈی گیس 21دسمبر 2015 تک فراہم کرنے کی اجازت دی،اب اس کا ٹائم فریم ختم ہو چکا ہے لیکن ابھی تک اینگرو فرٹیلائزر کو گیس کی سپلائی جاری ہے،جس پر وزارت پانی و بجلی نے شدید احتجاج کیا ہے اور گیس کی فراہمی بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ دوسری طرف وزارت پٹرولیم وقدرتی وسائل نے ایک سمری ای سی سی کو بھیجی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ فرٹیلائزر پالیسی 2001 کے تحت حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ ماری گیس فرٹیلائزر سیکٹر کے لیے مختص ہے، اس لیے ماری فیلڈ کی گیس مستقل طور پر گیس فراہم کی جائے، تاکہ ملک میں یوریا کھاد کی پیداوار متاثر نہ ہو۔ وزارت پٹرولیم نے ایک مرتبہ پھر اینگرو کو 60ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی فراہمی جاری رکھنے کی تجویز پیش کر دی ہے۔

وزارت پانی و بجلی نے وزارت پٹرولیم وقدرتی وسائل کی سمری کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے فیصلے کے تحت گیس کی سب سے پہلی ترجیح گھریلو صارفین ہوتے ہیں، اس کے بعد دوسری ترجیح پاور سیکٹر ہے، اینگرو یوریا کو عارضی بنیادوں پر گیس کی فراہمی کی گئی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔