موسمیاتی تبدیلیوں سے ایشیا اورافریقا میں پانی کی قلت اور خشک سالی کا خدشہ 

ویب ڈیسک  منگل 29 دسمبر 2015
عالمی ادارہ موسمیات نے کہا ہے کہ 2025 تک قریباً 3 کروڑ افراد پانی کی شدید قلت کے شکار ہوں گے، فوٹو: فائل

عالمی ادارہ موسمیات نے کہا ہے کہ 2025 تک قریباً 3 کروڑ افراد پانی کی شدید قلت کے شکار ہوں گے، فوٹو: فائل

لندن: عالمی موسمیاتی ماہرین کے مطابق آنے والے چند برسوں میں افریقا اور ایشیا میں پانی کی شدید قلت کی خشک سالی کی وجہ بنے گی جس سے خوراک کا بحران پیدا ہوجائے گا۔ 

عالمی موسمیاتی سوسائٹی  کے ماہرین کے مطابق آب وہوا میں تبدیلی اور گلوبل وارمنگ سے دنیا بھر میں پانی کی قلت شدید بڑھ جائے گی اور سال 2025 تک کم ازکم 2.8 ارب افراد پانی کی شدید قلت کے شکار ہوں گے جب کہ اس وقت 1.6 ارب افراد قلتِ آب کا شکار ہیں۔ماہرین کے مطابق ایشیا، افریقا اور مشرقِ وسطیٰ کے وسیع علاقے، یورپ ، امریکا اور آسٹریلیا کے بعض مقامات پیاسے ہوجائیں گے۔  ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا خوراک کی ایک بہت بڑی قلت کے دھانے پر موجود ہے جس سے بہت بڑی آبادی متاثر ہوگی۔

اس سے قبل اقوامِ متحدہ کے ذیلی ادارہ برائے عالمی خوراک ( ایف اے او) نے کا کہنا تھا کہ اس سال ایل نینو کی وجہ سے جنوبی افریقا میں پودوں کی بوائی میں تاخیر ہوئی اور فصل خراب ہونے سے غذائی قلت پیدا ہوئی تھی جب کہ آئندہ سال بھی نینو کی تباہی جاری رہے گی۔

ایف اے او(فوڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن) نے یہ بھی کہا ہے کہ 2015 میں پوری دنیا میں مکئی کی پیداوار میں 27 فیصد کمی ہوئی جو ایک خوفناک امر ہے جب کہ  صرف افریقا کے ایک ملک ملاوی میں کھانے کی قلت کی یہ حالت ہے کہ 5 سال سے کم عمر 90 فیصد بچے شدید غذائی قلت کے شکار ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کی اکثریت ایک سے دوسری جگہ نقل مکانی پر مجبور ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔