سپر لیگ میں نظر انداز وقار یونس فرسٹریشن کا شکار

اسپورٹس ڈیسک  جمعرات 31 دسمبر 2015
راحت کا نام لے کراپنا غصہ نکالنے لگے،عدم انتخاب سے پیسرکی حوصلہ شکنی ہوئی،کوچ۔ فوٹو: فائل

راحت کا نام لے کراپنا غصہ نکالنے لگے،عدم انتخاب سے پیسرکی حوصلہ شکنی ہوئی،کوچ۔ فوٹو: فائل

کراچی: پاکستان سپرلیگ میں نظر اندازہونے پر کوچ وقار یونس فرسٹریشن کا شکار ہوگئے، فاسٹ بولر راحت علی کا نام لے کر اپنا غصہ نکالنے لگے.

تفصیلات کے مطابق قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ وقار یونس کو امید تھی کہ پاکستان سپر لیگ میں بھی ان کی بطور کوچ خدمات ہاتھوں ہاتھ لی جائیں گی، مگر حیران کن طور پر پانچوں فرنچائزز میں سے کسی نے بھی ان کو اس قابل نہیں سمجھا، ان کے بجائے بطور اسسٹنٹ کوچ کام کرنے والے مشتاق احمد اور سابق کرکٹرز اعجاز احمد و محمد اکرم بھی ذمہ داری حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ اپنے اس طرح نظر انداز کیے جانے پر وقار یونس فرسٹریشن کا شکار ہوگئے مگر انا کی وجہ سے اپنی مایوسی ظاہر کرنے کے بجائے فاسٹ بولر راحت علی کا نام لے کر غصہ نکالنے لگے۔

یاد رہے کہ پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے مستقل رکن راحت علی کو پی ایس ایل کی کسی فرنچائز نے منتخب نہیں کیا، جس کی وجہ سے وقار یونس کو انتظامیہ اور اس کی فرنچائزز سے ناراضی ظاہر کرنے کا موقع مل گیا۔

ہیڈ کوچ نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ فٹنس کیمپ میں موجود26 میں سے واحد کھلاڑی راحت علی پی ایس ایل میں شامل نہیں، اس سے ان کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے، وہ ٹیسٹ اسکواڈ کے مستقل رکن اور ورلڈ کپ میں ملک کی نمائندگی کے باوجود لیگ کا حصہ نہیں بن پائے۔

وقار یونس نے کہا کہ میں نے پی ایس ایل انتظامیہ سے بات کی ہے کہ وہ راحت علی کو کسی فرنچائز میں شامل کرنے کی راہ نکالیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کو ٹوئنٹی 20 ورلڈ چیمپئن بنوانے والے ماسٹر بیٹسمین یونس خان کو بھی کسی فرنچائز نے منتخب نہیں کیا تاہم وقار یونس نے مبینہ ذاتی پرخاش کی وجہ سے ان کے بارے میں کوئی بات نہیں کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔