- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ بارش کے باعث تاخیر کا شکار
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
خیرات کرنے یا عزیزوں کو تحفے دینے سے بلڈ پریشرسمیت کئی امراض سے بچا جاسکتا ہے
برٹش کولمبیا، کینیڈا: نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگرآپ 5 سال تک لوگوں کی مدد کریں، استطاعت کے مطابق خیرات کریں یا عزیزوں کو تحفے دیں تو مزید زندہ رہنے کے امکانات 44 فیصد بڑھ جاتے ہیں۔
کینیڈا کی یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا میں کی گئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ ایسے افراد جو خیر کے کام یا اپنے عزیزوں کو تحفے تحائف دینے کو اپنی زندگی کا حصہ بنالیتے ہیں وہ بلڈپریشر سمیت ذہنی دباؤ اور دیگر اس جیسی بیماریوں سے دور رہتے ہیں اور ایسے افراد کے زندہ رہنے کے امکانات 44 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک سروے کیا گیا جس میں شریک رضاکاروں کا چار سال تک بلڈ پریشر نوٹ کیا گیا جب کہ تحقیق میں ہزاروں رضاکاروں نے پانچ سال تک حصہ لیا جس کے بعد انکشاف ہوا کہ جو افراد ہفتے میں چارگھنٹے رضاکارکے طور پرخیرکے کام کرتے رہے اورایک سال تک یہ سلسلہ جاری رکھتے رہے، چار سال بعد بھی ان کے بلڈ پریشر میں کوئی تبدیلی نہ ہوئی اور ان کی صحت کی سطح برقرار رہی ۔ ایک اور مطالعے سے معلوم ہوا کہ عوامی خدمت کے لیے وقت نکالنے والے افراد نہ صرف کم ذہنی دباؤ کے شکار ہوتے ہیں بلکہ انہیں چلنے میں آسانی اور جسمانی قوت بھی برقرار رہتی ہے۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خیرات اورخدمت کے جسم اور ذہانت پربہتر اثرات مرتب ہوتے ہیں لیکن یہ اب بھی حتمی طور پر نہیں کہا جاسکتا کہ اس کی وجہ صرف ہمدردی ہی ہے یا کوئی اور وجہ بھی ہے لیکن خدمت سے سکون اور ذہنی آرام کا تعلق ضرور دریافت ہوا ہے۔ دوسری جانب یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جب بلڈ پریشرکے مریض افراد نے خیرات کرنا شروع کی تو چند روز میں ہی ان کا بلڈ پریشرمعمول پرآگیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔