خیرات کرنے یا عزیزوں کو تحفے دینے سے بلڈ پریشرسمیت کئی امراض سے بچا جاسکتا ہے

ویب ڈیسک  جمعـء 1 جنوری 2016
جب بلڈ پریشر کے مریضوں نے خیرات دینا شروع کی تو ان کا بلڈ پریشر چند روز میں معمول پر آگیا۔ فوٹو: فائل

جب بلڈ پریشر کے مریضوں نے خیرات دینا شروع کی تو ان کا بلڈ پریشر چند روز میں معمول پر آگیا۔ فوٹو: فائل

برٹش کولمبیا، کینیڈا: نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگرآپ 5 سال تک لوگوں کی مدد کریں، استطاعت کے مطابق خیرات کریں یا عزیزوں کو تحفے دیں تو مزید زندہ رہنے کے امکانات 44 فیصد بڑھ جاتے ہیں۔

کینیڈا کی یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا میں کی گئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ ایسے افراد جو خیر کے کام یا اپنے عزیزوں کو تحفے تحائف دینے کو اپنی زندگی کا حصہ بنالیتے ہیں وہ بلڈپریشر سمیت ذہنی دباؤ اور دیگر اس جیسی بیماریوں سے دور رہتے ہیں اور ایسے افراد کے زندہ رہنے کے امکانات 44 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک سروے کیا گیا جس میں شریک رضاکاروں کا چار سال تک بلڈ پریشر نوٹ کیا گیا جب کہ  تحقیق میں ہزاروں رضاکاروں نے پانچ سال تک حصہ لیا جس کے بعد انکشاف ہوا کہ جو افراد ہفتے میں چارگھنٹے رضاکارکے طور پرخیرکے کام کرتے رہے اورایک سال تک یہ سلسلہ جاری رکھتے رہے، چار سال بعد بھی ان کے بلڈ پریشر میں کوئی تبدیلی نہ ہوئی اور ان کی صحت کی سطح برقرار رہی ۔ ایک اور مطالعے سے معلوم ہوا کہ عوامی خدمت کے لیے وقت نکالنے والے افراد نہ صرف کم ذہنی دباؤ کے شکار ہوتے ہیں بلکہ انہیں چلنے میں آسانی اور جسمانی قوت بھی برقرار رہتی ہے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خیرات اورخدمت کے جسم اور ذہانت پربہتر اثرات مرتب ہوتے ہیں لیکن یہ اب بھی حتمی طور پر نہیں کہا جاسکتا کہ اس کی وجہ صرف ہمدردی ہی ہے یا کوئی اور وجہ بھی ہے لیکن خدمت سے سکون اور ذہنی آرام کا تعلق ضرور دریافت ہوا ہے۔  دوسری جانب یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جب بلڈ پریشرکے مریض افراد نے خیرات کرنا شروع کی تو چند روز میں ہی ان کا بلڈ پریشرمعمول پرآگیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔