گردے اور پیٹ کے سرطان سمیت 12 کینسر موروثی ہو سکتے ہیں

ویب ڈیسک  ہفتہ 2 جنوری 2016
ماہرین نے پہلی مرتبہ جینیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے درجن بھر کینسر کا پتا لگایا ہے۔ فوٹو: فائل

ماہرین نے پہلی مرتبہ جینیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے درجن بھر کینسر کا پتا لگایا ہے۔ فوٹو: فائل

واشنگٹن: طبی ماہرین کے مطابق کینسر کی کئی اقسام ہمارے جسم کے ڈی این اے میں تبدیلی کی وجہ سے ہوتی ہے اور اس کی وجہ موروثی بھی ہوسکتی ہے یعنی ہم اپنے والدین سے ملنے والے جین سے بھی کینسر میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔

ایک نئے مطالعے کے تحت کم ازکم 12 طرح کے سرطان ان جینیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہوسکتے ہیں جو ہمیں والدین کی طرف سے ورثے میں ملتے ہیں۔ ان میں بیضے، چھاتی، پیٹ، پروسٹیٹ، پھیپھڑوں کے 2امراض، دماغی رسولی (گلائیوما)، گردن اور سر اور لیوکیمیا جیسے سرطان شامل ہیں۔

واشنگٹن یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق ان کینسر کی وجہ بننے والی جینیاتی تبدیلیاں والدین سے ملتی ہیں۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جین میں بی آر سی اے ون اور بی اے آرسی ٹو نامی تبدیلیاں اگرچہ چھاتی اور بیضے کے سرطان کی وجہ بنتی ہے لیکن واشنگٹن یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا اصرار ہے کہ یہی تبدیلیاں پیٹ اور پروسٹیٹ کینسر میں بھی مبتلا کرسکتی ہیں اور دیگر غیرسرطانی امراض کی وجہ بھی بنتی ہیں۔ اب کوشش کی جارہی ہے کہ اس کے لیے کوئی ٹیسٹ وضع کیا جائے جو جینیاتی تبدیلیوں کے لحاظ سے کینسر ہونے کے خطرے سے وقت سے پہلے آگاہ کرسکے۔

تحقیق کرنے والے سائنسدان ڈاکٹر لی ڈنگ کہتے ہیں کہ اب ہم جانتے ہیں کہ پھیپھڑے اور خون کے کینسر کی وجہ بھی موروثی ہوسکتی ہے جس کے ذمے دار والدین سے ملنے والے جین ہوسکتے ہیں۔ ان کے مطابق اس تحقیق کے لیے کینسر کے 4000 مریضوں کا جائزہ لیا گیا جن کی معلومات کو کینسر جینوم اٹلس بنانے میں استعمال کیا جائے گا۔

ماہرین کے مطابق  پہلی مرتبہ یہ ہوا ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر کینسر کی ممکنہ وجہ بننے والے جین دریافت ہوئے ہیں جن میں گڑبڑ اس موذی مرض کو جنم دیتی ہے۔

واضح ہے کہ اب تک 114 ایسے جین معلوم کرلیے گئے ہیں جن کے متاثر ہونے سے کینسر ہوسکتا ہے لیکن اس تحقیق میں ماہرین نے وہ نایاب تبدیلیاں دریافت کی ہیں جو بہ یک وقت درجن بھر کینسر کی وجہ بنتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔