2015 میں دہشت گردی واقعات میں56 فیصدکی نمایاں کمی

نوید معراج  ہفتہ 2 جنوری 2016
فاٹا میں170دہشت گر حملوں میں396انسانی جانیں ضائع ہوئیں جو2014ء کی نسبت 55 فیصدکم ہیں، رپورٹ

فاٹا میں170دہشت گر حملوں میں396انسانی جانیں ضائع ہوئیں جو2014ء کی نسبت 55 فیصدکم ہیں، رپورٹ

 اسلام آباد:  سال2015  کے دوران 2014 کی نسبت دہشت گردی کے واقعات میں خاطر خواہ کمی آئی ہے ۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ فارکنفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیزکی سالانہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دہشت گردی کے واقعات میں56 فیصد کمی جبکہ دہشت گردی سے ہونے والی ہلاکتوں میں2014ء کی نسبت 48 فیصدکمی ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاورکے بعد آپریشن ضرب عضب میں ملنے والی کامیابیوں اوردہشت گردوں کی بڑے پیمانے پرگرفتاریوں کی وجہ سے ملک میں امن وامان کی مجموعی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔گزشتہ سال ملک میں سلامتی کی مجموعی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی اورخیبر پختونخوا میں بھی دہشت گرد حملوں میں نمایاں کمی آئی۔ صرف پنجاب میں خودکش حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ بلوچستان میں دہشت گردی اور ریاست مخالف حملوںکی تعداد زیادہ رہی۔

رپورٹ کے مطابق2015ء میں 706 دہشت گرد حملوں میں1325انسانی جانیں ضائع ہوئی جن میں619 شہری اور348سیکیورٹی اہلکار تھے۔گزشتہ برس325 دہشت گرد بھی مارے گئے۔گزشتہ سال دہشت گرد حملوں میں1464 افراد زخمی بھی ہوئے۔2015ء بلوچستان میں سب سے زیادہ 280 دہشت گرد حملوں میں 355 افراد جاں بحق اور335 زخمی ہوئے،بلوچستان میں ہونے والے یہ واقعات 2014ء میں ہونے والے واقعات کی نسبت 41 فیصد کم ہیں۔رپورٹ کے مطابق فاٹا میں170دہشت گر حملوں میں396انسانی جانیں ضائع ہوئیں جو2014ء کی نسبت 55 فیصدکم ہیں۔

خیبر پختونخوا میں 139دہشت گرد حملوں میں224 انسانی جانیں قربان ہوئیں۔2014ء کے مقابلے میں خیبر پختونخوا میں سلامتی کی صورتحال بہت بہتر ہوئی اوردہشت گرد حملے 70فیصد کم ہوگئے۔صوبہ سندھ میں بھی سلامتی کی صورتحال بہتر ہوئی اورگزشتہ سال یہاں89 دہشت گرد حملوں میں240 افراد جاں بحق ہوئے تاہم یہ تعداد 2014ء کی نسبت 64  فیصد کم ہے۔پنجاب میں باقی ملک کی نسبت خودکش حملوں کی تعدادبڑھ گئی تاہم دہشت گرد حملوں میں39 فیصدکمی ہوئی۔وفاقی دارالحکومت میں بھی پچھلے سال دواورگلگت بلتستان میںایک دہشت گرد حملہ ہوا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔