کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے طالب علم کی ہلاکت کا معاملہ الجھ گیا

ویب ڈیسک  ہفتہ 2 جنوری 2016

 کراچی: گزشتہ رات گزری میں مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والا طالب علم کی ہلاکت کا معاملہ الجھ گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ رات کراچی کے علاقے خیابان راحت پر 4 نوجوانوں سے لوٹ مار کرنے والے ڈاکوؤں اور پولیس کے درمیان مبینہ مقابلے میں مارے جانے والا ملزم زکریا جنجوعہ طالب علم نکلا جو 6 روز پہلے ملائیشیا سے کراچی آیا تھا۔

پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ زکریا اسٹریٹ کرائم کی متعدد وارداتوں میں ملوث تھا اور گزشتہ روز خیابان راحت پر لوٹ مار کرنے والوں کا پیچھا کیا اور تعاقب پر مقابلے میں زکریا ہلاک اور دوسرا ملزم گرفتار ہوا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے قبضے سے چھینے گئے موبائل فونز اور اسلحہ بھی برآمد کیا گیا جو کہ فرانزک ٹیسٹ کے لئے بھیج دیا گیا ہے۔

دوسری جانب زکریا کے گھر والوں کا موقف ہے کہ مقتول کے والد رینجرز کے افسر ہیں اور آسٹریلیا میں ہیں، پولیس نے زکریا کو محض لیاری کا رہائشی ہونے کی وجہ سے قتل کیا، ہمارا بچہ بے گناہ ہے، وہ شادی کے لیے ایک ماہ کی چھٹی پر آیا تھا۔

ڈی آئی جی ساؤتھ ڈاکٹر جمیل کا کہنا ہے کہ اسٹریٹ کرائم کراچی کا اہم مسئلہ ہے، گزشتہ روز لوٹنے اور لٹنے والے دونوں ہی طالب علم ہیں جب کہ لٹنے والے طالب علموں نے ملزم زکریا کی واردات کی تصدیق کرتے ہوئے اسے شناخت بھی کرلیا ہے۔ ایس ایس پی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ پولیس کے پاس زکریا کے خلاف ثبوت اور مدعی بھی موجود ہے جن سے لوٹ مارکی گئی۔

ادھر عینی شاہدین نے کہا ہے کہ پولیس نے زکریا کو مقابلے میں نہیں مارا بلکہ نوجوان دوسری جانب سے آرہا تھا کہ اس دوران پولیس موبائل تیزی سے آکر رکی اور فائرنگ کردی۔

وزیرداخلہ سندھ سہیل انورسیال نے گزری پولیس مقابلے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران انصاف کے تمام تقاضے پورے کئے جائیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز خیابان راحت میں شہریوں سے لوٹ مار کرنے والوں کا پولیس نے پیچھا کیا اور پھر مبینہ پولیس مقابلے ایک ملزم ہلاک جب کہ دوسرا زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔