یادداشت کھودینے والے افراد کے ساتھ گھلنے ملنے سے ان کی بیماری کم کی جاسکتی ہے، تحقیق

ویب ڈیسک  اتوار 3 جنوری 2016
ایسے افراد کے رشتے داروں اور دوستوں کے ان سے ملنے سے ان میں خوشی، سکون اور تحفظ کا احساس پیدا ہوتا ہے، تحقیق ، فوٹو: فائل

ایسے افراد کے رشتے داروں اور دوستوں کے ان سے ملنے سے ان میں خوشی، سکون اور تحفظ کا احساس پیدا ہوتا ہے، تحقیق ، فوٹو: فائل

لندن: بڑھاپا خود ایک بڑی بیماری ہے اور اس عمر میں ہر بیماری زیادہ قوت اور شدت کےساتھ حملہ آور ہوتی ہے لیکن بڑھاپے میں یاداشت کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے جو زندگی کو اور بھی اجیرن بنا دیتا ہے لیکن اب ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایسے افراد کے رشتے داروں اور دوستوں کے ان کے ساتھ وقت گزارنا چاہیے جس سے وہ خود کو تنہا محسوس نہ کریں تو اس بیماری کی شدت کو روکا جاسکتا ہے۔

یاداشت کی کمی یا ڈائمینشیا کے ایک عالمی ادارے کی جانب سے کیے گئے سروے کے مطابق 42 فیصد افراد کا یہ خیال ہے کہ ڈائمینشیا کے شکار افراد کے ساتھ کسی قسم کا رابطہ رکھنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن ادارے کا کہنا ہے کہ لوگوں کی یہ رائے غلط ہے بلکہ ایسے افراد کے رشتے داروں اور دوستوں کے ان سے ملنے سے ان میں خوشی، سکون اور تحفظ کا احساس پیدا ہوتا ہے اور وہ یاداشت کی انتہائی کمی سے بھی بچ جاتے ہیں بلکہ اس بیماری کے بڑھنے کا عمل رک جاتا ہے۔

ایلزہائمرز سوسائٹی کے مطابق ڈائمینشیا کا شکار افراد اب بھی ’’جذباتی یادداشت‘‘ محسوس کر سکتے ہیں یعنی جب لوگ ان سے نہیں ملتے تو ڈائمینشیا کا شکار افراد ایک لمبے عرصے یا تجربے کے طور پر اس بات کو محسوس کرتے ہیں کہ انہیں بھلا دیا گیا ہے اس لیے سروے میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ لوگ اس بیماری کے شکار دوستوں اور رشتہ داروں کے پاس باقاعدگی سے جایا کریں تاکہ وہ انہیں سرگرمیوں میں حصہ لینے میں مدد کریں جس سے وہ بھی لطف اندوز ہو سکیں۔

ڈائمینشیا کی بیماری پر کام کرنے والے ادارے کی جانب سے کروائے جانے والے ایک دوسرے سروے کے مطابق اس بیماری کے شکار 300 افراد میں سے نصف کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی معاشرتی سرگرمی میں مشکل ہی سے حصہ لیتے ہیں جب کہ اس بیماری کا شکار 64 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ وہ خود کو تنہا سمجھتے ہیں۔ ایلزہائمرز سوسائٹی کے چیف ایگزیکٹیو کا کہنا ہے کہ ڈائمینشیا کے شکار افراد کے ساتھ تہواروں اور نئے سال کے موقع پر وقت گزارنا ایسے افراد کی تنہائی کو دور کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس لیے یہ بات اہم ہے کہ ایسے افراد کے ساتھ سال بھر رابطہ رکھا جائے۔  سروے میں شامل 4 ہزار افراد نے اس بات کا عندیہ دیا کہ 68 فیصد افراد اب بھی ڈائمینشیا کے شکار افراد کے  پاس جاتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔