ذہنی دباؤ چھوٹے بچوں کی دماغی نشوونما کو متاثر کرتا ہے

ویب ڈیسک  پير 4 جنوری 2016
والدین اولاد کی درست تربیت نہ کریں تو بھی ان کی نفسیات پر مضر اثر ہوتا ہے۔ فوٹو: فائل

والدین اولاد کی درست تربیت نہ کریں تو بھی ان کی نفسیات پر مضر اثر ہوتا ہے۔ فوٹو: فائل

واشنگٹن: اسکول  جانے سے قبل کی عمر کے بچے اگر کسی طرح ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کا شکار ہوجائیں تو اس سے ان کی دماغی اور ذہنی نشوونما شدید متاثر ہوتی ہے۔

ایک حیرت انگیز مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ بہت چھوٹے بچوں میں ڈپریشن اور ذہنی تناؤ ان کے ذہن کو بدل کر ان میں ’ گرے میٹر‘ کو متاثر کرسکتا ہے۔ گرے میٹر ان بافتوں (ٹشوز) کو کہتے ہیں جو دماغی خلیات (سیلز) کو جوڑ کے ان کے درمیان ایسے سگنل کا تبادلہ ممکن بناتے ہیں جو دیکھنے، سننے، فیصلہ سازی ، احساسات اور جذبات کو کنٹرول کرتے ہیں۔ اس طرح بچوں کے اہم افعال متاثر ہوسکتے ہیں ۔

تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ تین سال تک کے بچے بھی ڈپریشن کے شکار ہوسکتے ہیں اور اس سے ان کی دماغی صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے۔ واشنگٹن یونیورسٹی میں بچوں کی نفسیات کے ماہر ڈاکٹر جوآن ایل لوبی اور ان کے ساتھیوں نے تحقیق کرکے بتایا ہے کہ پہلی مرتبہ یہ ثابت ہوا ہے کہ تین سال کے بچے بھی ڈپریشن کے شکار ہوسکتے ہیں اور اس کا اثر ان کی دماغی ساخت پر پڑتا ہے۔  اس سے خود انسانی دماغ کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ بہت چھوٹی عمر میں بی دماغ بیرونی عوامل سے متاثر ہونا شروع ہوجاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اگر والدین بچے کی درست تربیت نہ کریں اور انہیں پیار و محبت نہ دیں تو بھی بچوں کی نفسیات پر مضر اثر ہوتا ہے۔ اسی طرح بچوں کے سامنے منفی رویہ، خراب موڈ، غربت اور گھریلو لڑائی جھگڑا بھی بہت منفی اثر ڈالتا ہے۔ جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن ( جے اے ایم اے) میں شائع اس تحقیق میں 193 بچوں کو نوٹ کیا گیا جن میں سے 90 ڈپریشن کے شکارتھے اور ان کے ایم آرآئی اسکین بھی کیے گئے۔ اس کے بعد جب 6 سے 8 سال کے بچے 12 سے 15 برس کے ہوئے تو ان کے دماغ میں واضح تبدیلیاں دیکھی گئیں اور ان کی اسکول میں کارکردگی بھی تسلی بخش نہ تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔