امتحان کوبھول جائیں، پڑھنے کے اندازسے کمپیوٹرآپ کا نتیجہ بتاسکتا ہے!

ویب ڈیسک  پير 4 جنوری 2016
کمپیوٹر پروگرام ماضی کے نتائج اور آپ کے پڑھنے کے انداز سے آپ کے رزلٹ کا تعین کرسکتا ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

کمپیوٹر پروگرام ماضی کے نتائج اور آپ کے پڑھنے کے انداز سے آپ کے رزلٹ کا تعین کرسکتا ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

کیلیفورنیا: تعلیمی قابلیت اور سمجھ کو جاننے کا ایک واحد راستہ امتحان ہی ہوتا ہے جس میں مختلف طریقوں سے کسی مضمون پر طالب علم کی گرفت کو جانچا جاتا ہے لیکن اب ایک کمپیوٹر پروگرام طلبا و طالبات کے پڑھنے کے انداز اور پچھلا ریکارڈ دیکھ کر اس کی پیشگوئی کرسکتا ہے طالبعلم کس حد تک اپنے مضمون میں گرفت رکھتے ہیں یا ان کا نتیجہ کیا آسکتا ہے۔

اسٹینفرڈ یونیورسٹی اور کیلیفورنیا میں گوگل ہیڈکوارٹرز نے مشترکہ طور پر ایسا کمپیوٹر پروگرام تیار کیا ہے جو طالبعلم کے پچھلے امتحانات اورعملی کام ، ان کی غلطیوں اور دیگر باتوں کو دیکھ کر ایک اندازہ قائم کرتا ہے۔ اگرچہ اس سے قبل بھی طالبعلموں کی کارکردگی پر سافٹ ویئرسے مدد لی گئی ہے لیکن یہ پروگرام مزید گہرائی اور زیادہ ڈیٹا پرکھنے کے بعد اپنے نتائج ظاہر کرتا ہے۔

یونیورسٹی کے سائنسداں کِرس پائش اور ان کے ساتھیوں نے کمپیوٹر میں 14 لاکھ طالبعلموں کی جانب سے ریاضی (میتھس) امتحانات کے پرچے اور ان کے نتائج شامل کیے۔ اس دوران ایک نیورل نیٹ ورک نے سوالات کو ان کے زمرے جیومیٹری، اسکوائر روٹ، گرافس اور الجبرا وغیرہ کے لحاظ سے الگ الگ سوالات ترتیب دیئے۔ ڈیٹا ملنے کے بعد کمپیوٹر نے باری باری ہر طالبعلم کا پرچہ حل کرنے کا انداز نوٹ کیا، غلطیوں کو دیکھا اور ان کی کمزوریوں کو سامنے رکھا۔ اس طرح 85 فیصد حد تک درست پیشگوئی کی گئی اور یہ بھی بتایا گیا کہ طالبعلم ریاضی کے کس مسئلے کو درست اور کسے غلط طورپرحل کرے گا جب کہ سافٹ ویئر یہ وجہ بھی بتاسکتا ہے کہ طالبعلم نے کوئی سوال کیوں غلط کیا۔

ماہرین نے اس سافٹ ویئر کو مہنگے ٹیوشن اورٹیوٹرسے بہترقراردیا ہے جو طالبعلم کے بہت وسیع ڈیٹا کو نوٹ کرکےاس کی غلطیوں کی بہتر نشاندہی کرتا ہے جسے جان کر وہ امتحانات میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔ اگرچہ اب بھی یہ حقیقی شے نہیں کیونکہ بری کارکردگی کی کئی دوسری وجوہ بھی ہوسکتی ہیں لیکن مستقبل میں اس پروگرام کو مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ ماہرین پرامید ہیں کہ بہت جلد یہ سافٹ ویئر باقاعدہ امتحان کی جگہ لے سکے گا یا امتحان کا ایک حصہ ضرور بن جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔