گیس پریشرمیں کمی سے اسٹیل ملزکو ناقابل تلافی نقصان کا اندیشہ

بزنس رپورٹر  پير 4 جنوری 2016
بلزکی ادائیگی کا معاملہ حکومتی سطح پر حل کرنے کیلیے تجاویز وزیراعظم کو ارسال کردیں، ماہرین فوٹو: فائل

بلزکی ادائیگی کا معاملہ حکومتی سطح پر حل کرنے کیلیے تجاویز وزیراعظم کو ارسال کردیں، ماہرین فوٹو: فائل

 کراچی: پاکستان اسٹیل کی گزشتہ سات ماہ سے گیس کا مقررہ و مطلوبہ پریشر معطل ہونے کے باعث نہ صرف پیداواری کارخانوں کو بہت نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ پیداوار بھی صفر ہوچکی ہے۔

پاکستان اسٹیل کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ میٹالرجی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیل بحالی کو فوری ممکن بنانے کی ضرورت ہے، ورنہ پاکستان اسٹیل جو ملک کا واحد فولاد ساز ادارہ ہے کو ناقابل تلافی نقصان کا اندیشہ ہے۔

گیس کے بلز کی ادائیگی کا معاملہ ہے اس کو حکومتی سطح پر حل کرنے کی تجاویز وزیر اعظم پاکستان کو ارسال کی جاچکی ہیں، اس سلسلے میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ پاکستان اسٹیل کی قیمتی زمین کو صنعتوں کے فروغ کے لیے سرمایہ کاروں کو لیز پر دیا جاسکتا ہے، پاکستان اسٹیل کی 930ایکڑ اراضی سال 2007 میں نیشنل انڈسٹریل پارک کے حوالے کردی گئی تھی۔

مذکورہ 930ایکڑ زمین اقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظوری کے بعد نیشنل انڈسٹریل پارک کے حوالے کی گئی تھی، یہ زمین پاکستان اسٹیل کے سابق چیئرمین میجر جنرل ریٹائرڈ محمد جاوید کے دور میں دی گئی تھی پاکستان اسٹیل کو اس قیمتی زمین کے عوض رقم اب تک ادا نہیں کی گئی۔سال 2007میں پاکستان اسٹیل اس قیمتی زمین کی قیمت ایک کروڑ روپے سے زائد فی ایکٹر تھی اور 930ایکڑ زمین کی قیمت 10ارب روپے بنتی تھی اس اراضٰ کا کچھ رقبہ یاماہا کمپنی کے علاوہ ایک اور کمپنی کو دیا جاچکا ہے۔

باقی اراضی اب تک نیشنل انڈسٹریل پارک کے پاس موجود ہے، 8 سال کے د وران صنعتوں کے لیے انتہائی مفید اراضی کی قیمت ڈھائی کروڑ روپے فی ایکٹر تک پہنچ چکی ہے اور موجودہ قیمت 25ارب روپے بنتی ہے سال 2008 میں عالمی کساد بازاری کے باعث دیگر ممالک کے اسٹیل کارخانوں کی طرح پاکستان اسٹیل کو بھی شدید متاثر کیا۔ان حالات میں پاکستان اسٹیل کی مذکورہ 930ایکڑ زمین کی پوری قیمت ادا کردی جائے تو نہ صرف پاکستان اسٹیل اپنی مالی مشکلات پر قابو پانے کے قابل ہوجائے گا یا پھر پاکستان اسٹیل کو یہ 930ایکڑ زمین دوبارہ واپس کردی جائے پاکستان اسٹیل ڈاؤن اسٹریم انڈسٹری کی اراضی کو 46 صنعتوں کو لیز پر دے کر صنعتوں کے فروغ کا ذریعہ بنا ہے۔

اسی طرح پاکستان اسٹیل 930ایکڑ زمین کو ترقیاتی کام جلد مکمل کرکے اپنے وسائل خود پورے کرنے کے قابل ہوجائے گا۔گیس بحال کرنے سے پیداواری عمل شروع ہوجائے گا اس رقم سے 11لاکھ ٹن سالانہ پیداواری استعداد کو 15لاکھ ٹن سالانہ پیداواری استعداد کا حامل ادارہ بن جائے گا۔ معاشی و اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ پبلک سیکٹر میں اسٹیل مل کے قیام کا مقصد انجینئرنگ کی صنعتوں کا فروغ ہوتا ہے اس کے قیام کا مقصد صرف منافع کمانا نہیں ہوتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔