کیمپ میں باربارتعطل پرہیڈکوچ نے اعتراض جڑدیا

اسپورٹس رپورٹر  منگل 5 جنوری 2016
قائد اعظم ٹرافی کیلیے بھی کرکٹرزکوچھٹی دینا ٹیم کیلیے بہتر نہیں تھا،وقاریونس  فوٹو: فائل

قائد اعظم ٹرافی کیلیے بھی کرکٹرزکوچھٹی دینا ٹیم کیلیے بہتر نہیں تھا،وقاریونس فوٹو: فائل

 لاہور:  قومی کرکٹرزکے تربیتی کیمپ میں باربار تعطل پرہیڈ کوچ وقاریونس نے اعتراض جڑدیا۔

ان کا کہنا ہے کہ قائد اعظم ٹرافی فائنل کھیلنے کیلیے بھی کھلاڑیوں کو چھٹی دینا ٹیم کیلیے بہتر نہیں تھا، ٹریننگ متاثر ہوئی لیکن پی سی بی کی پالیسی کو قبول کرنا پڑتا ہے، جدید کرکٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگی کیلیے تربیتی کیمپ میں فٹنس اور پاورہٹنگ پر توجہ دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق قذافی اسٹیڈیم لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ وقار یونس نے کہاکہ مختلف مسائل کی وجہ سے کیمپ میں ٹریننگ کیلیے زیادہ وقت نہیں ملا، البتہ مختصر وقت میں زیادہ سے زیادہ نتائج حاصل کرنے کی بھرپورکوشش کی ہے۔

ڈومیسٹک میچز اور محمد عامر کی شمولیت پر احتجاج کی وجہ سے تربیتی کیمپ میں اہم ایونٹس کی تیاریاں متاثر ہونے کے سوال پر انھوں نے کہاکہ مسائل تو ہوئے ہیں، قائد اعظم ٹرافی کا کراچی میں فائنل کھیلنے کیلیے بھی کھلاڑیوں کو ٹریننگ سے چھٹی دی گئی جو ٹیم کیلیے بہتر نہیں تاہم پی سی بی کی پالیسی کو قبول کیا، اب بھی جو کھلاڑی دستیاب ہیں ان کی کارکردگی میں بہتری لانے کیلیے ہر ممکن کوشش کی ہے۔

ہیڈ کوچ نے کہاکہ پلیئرز کے فٹنس مسائل پر قابو پانے کیلیے بھرپور محنت کی گئی، نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں خصوصی ٹریننگ کا اہتمام کیا گیا، انھوں نے کہا کہ مختلف مسائل کی وجہ سے گذشتہ سال ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں ہماری کارکردگی اچھی نہیں تھی، کھلاڑیوں اور ٹیم کو جارحانہ کرکٹ کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ضروری تھا، ان دنوں ایک روزہ میچز میں 300یا اس سے بھی زیادہ رنز کا اسکور بھی محفوظ خیال نہیں کیا جاتا،کرکٹرز کو پاور ہٹنگ کی ٹریننگ دی گئی ہے۔

دوسری جانب دفاع کا پہلو بھی نظر انداز نہیںکیا تاہم ہدایت کی گئی کہ کھل کر کھیلیں، ٹیسٹ میں ٹیم متوازن ہے تاہم محدود اوورز کی کرکٹ میں نئے کھلاڑی شامل ہوئے ہیں جن کو مزید تربیت اور تجربہ دلانے کی ضرورت ہے،کیمپ میں صرف ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کے پلیئرز کا بلانے کا مقصد یہی تھا کہ آئندہ ایونٹس میں بہتر نتائج حاصل کرنے کیلیے فٹنس اور فارم پر کام کیا جائے، امید ہے کہ نئے سال میں نئی حکمت عملی کے ساتھ کارکردگی اور رینکنگ میں بہتری لانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔