ملک بھرمیں جیالے ذوالفقارعلی بھٹوکی 88 ویں سالگرہ منارہے ہیں

ویب ڈیسک  منگل 5 جنوری 2016
 بھٹوویژن کوآگے بڑھایاجائے، بلاول،بھٹوسیاست عوام تک لے آئے، قائم علی شاہ،پیغام  فوٹو : فائل

 بھٹوویژن کوآگے بڑھایاجائے، بلاول،بھٹوسیاست عوام تک لے آئے، قائم علی شاہ،پیغام فوٹو : فائل

 کراچی:  پیپلزپارٹی کے بانی اورسابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی 88 ویں سالگرہ آج ملک بھر میں منائی جارہی ہے۔

5 جنوری 1928 کو لاڑکانہ میں پیدا ہونے والے ذوالفقارعلی بھٹو نے 1950 میں برکلے یونیورسٹی کیلیفورنیا سے سیاسیات میں گریجویشن کیا۔ 1952 میں آکسفورڈ یونیورسٹی سے اصول قانون میں ماسٹرکی ڈگری حاصل کی اوراسی سال مڈل ٹمپل لندن سے بیرسٹری کا امتحان پاس کیا۔ 1958 سے 1966 تک ایوب خان کی کابینہ میں وزیر تجارت، وزیر اقلیتی امور، قومی تعمیر نو اور اطلاعات، وزیر صنعت و قدرتی وسائل، وزیر برائے امور کشمیر اور وزیر خارجہ بھی رہے۔

1965 کی جنگ کے دوران ایوب خان سے اختلافات کے بعد انہوں نے وفاقی کابینہ سے علیحدگی اختیار کرلی۔ ذوالفقار علی بھٹو نے دسمبر 1967 میں پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی۔ 1970 کے عام انتخابات میں پیپلز پارٹی نے مغربی پاکستان میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔ دسمبر 1971ء میں جنرل یحیٰی خان نے پاکستان کی حکومت ذوالفقار علی بھٹو کو سونپ دی۔ وہ دسمبر 1971 سے اگست 1973 صدر مملکت کے عہدے پر فائز رہے اور 14 اگست 1973 کو نئے آئین کے تحت وزیراعظم کا حلف اٹھایا۔

1977 کے عام انتخابات میں دھاندلیوں کے سبب ملک میں خانہ جنگی کیسی کیفیت پیدا ہو گئی۔ 5 جولائی 1977 کو جنرل محمد ضیا الحق نے مارشل لاء نافذ کر دیا۔ ستمبر 1977 میں ذاولفقار علی بھٹو نواب محمد احمد خاں کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لئے گئے۔ 18 مارچ 1978 کو ہائی کورٹ نے انھیں سزائے موت کا حکم سنایا۔ جس پر 6 فروری 1979 کو سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کی توثیق کر دی۔ 4 اپریل کو انھیں راولپنڈی جیل میں پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔

بانی پاکستان بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کے بعد ملک میں اگر کسی سیاسی رہنما نے عوام کے دلوں میں اپنا مقام بنایا تو وہ ذوالفقار علی بھٹو ہیں۔ وہ اپنی شعلہ بیانی اور بے باک ہونے کے باعث پاکستان کی تاریخ کے مقبول ترین وزیراعظم تھے۔ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کے لیے جو کارنامے سرانجام دیئے وہ کسی سے چھُپے نہیں، 1973 کا آئین ، عام شہری کو شناختی کارڈ دے کر اُنہیں قومی پہچان دینا، پاکستانیوں کے لئے بیرون ملک روزگار کے وسائل پیدا کرنا، ملک کی سالمیت کے لیے نیو کلیئر اٹامک بورڈ کا قیام ، ریاست کے سرکاری اداروں کا قیام ، سقوط ڈھاکا کے بعد بھارت کی قید سے 90 ہزار فوجییوں کی واپسی ان ہی کی فہم و فراست کا نتیجہ ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔