پہلے صرف کھیل کی فکر تھی، اب معلوم ہوا کہ ’اردو‘ بھی نہیں آتی!

محمد عثمان فاروق  جمعرات 7 جنوری 2016
شاہد آفریدی نے اُتنے میچ نہیں کھیلے جتنے وہ کمرشلز کرچکے ہیں۔ اتنے چھکے کبھی اصل میچ میں نہیں مارے جتنے ٹی وی اشتہارات میں مار چکے ہیں۔ فوٹو :فائل

شاہد آفریدی نے اُتنے میچ نہیں کھیلے جتنے وہ کمرشلز کرچکے ہیں۔ اتنے چھکے کبھی اصل میچ میں نہیں مارے جتنے ٹی وی اشتہارات میں مار چکے ہیں۔ فوٹو :فائل

غالباً یہ 2012 کے اوائل کا ذکر ہے، میں ان دنوں پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ماس کمیونیکیشن میں فلم اینڈ ٹی وی کی جدید ابلاغی تحقیق میں ماسٹرز کررہا تھا کہ مجھےعلم ہوا لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں شاہد آفریدی پر ایک مہنگا ترین ٹی وی کمرشل شوٹ کیا جائے گا۔ بطور میڈیا طالبعلم مجھے بھی اس کمرشل کی پروڈکشن دیکھنے کی آفر ہوئی میں وہاں پہنچا تو جس شاہد آفریدی کو میں نے وہاں دیکھا اور محسوس کیا وہ کیا تھا؟ اتنا سمجھ لیجئے میں اپنے صحافتی کیرئیر میں ہر طرح کی سیاسی سماجی اور میڈیا شخصیات سے مل چکا ہوں مگر شاہد آفریدی جیسا مغرور اور خود سر انسان آج تک نہیں دیکھا۔

مارچ 1980ء میں پیدا ہونے والے شاہد آفریدی جارحانہ آل راؤنڈر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ مگر جتنا دھیان اُن کا کھیل پر ہوتا ہے تقریباً اُتنا ہی وقت وہ اشتہارات پر بھی لگاتے ہیں۔ لیکن بہرحال یہ اُن کی ذاتی زندگی کا حصہ ہے اِس لیے ہم اِس پر بات نہیں کرتے۔ بات کو آگے بڑھانے سے قبل ہم اُن کے کیرئیر پر نظر مارتے ہیں۔ شاہد آفریدی نے کل 27 ٹیسٹ میچ کھیلے جن میں 36.51 کی اوسط سے 1716 رنز بنائے جبکہ 48 وکٹیں بھی لیں۔ لیکن چونکہ ٹیسٹ کرکٹ اُن کے مزاج کی نہیں تھی اِس لیے اُنہوں نے اپنی تمام تر توجہ ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ پر رکھی۔ مگر اُن کے ریکارڈ کو دیکھ کر یہ کہنا مشکل نہیں کہ وہ اُس میں بھی اُتنے کامیاب نہیں ہوئے جتنا اُن کو مشہور کردیا گیا ہے۔ آفریدی نے 398 ایک روزہ میچوں میں محض 23.57 کی اوسط سے 6892 رنز بنائے جس میں صرف 6 سنچریاں شامل ہیں۔ اگر گیند بازی کی بات کی جائے تو 398 میچوں میں آفریدی نے 395 وکٹیں لیں یعنی فی میچ ایک وکٹ بھی نہ لے سکے۔ اب بات کرتے ہیں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی۔ آفریدی نے 87 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں 148 کے اسٹرائک ریٹ سے 1275 رنز بنائے جبکہ 88 وکٹیں حاصل کی ہیں۔

اب ذرا ٹھنڈے دماغ سے سوچیے کہ اگر یہاں سے شاہد آفریدی کا نام ہٹا دیا جائے اور بتایا جائے کہ یہ کسی اور کھلاڑی کے اعداد و شمار ہیں تو کیا آپ اُس کو بھی ایسے ہی سر پر چڑھائیں گے جیسے آفریدی کو چڑھایا گیا ہے؟

اب آتے ہیں اصل موضوع کی طرف۔ گزشتہ روز شاہد آفریدی پریس کانفرنس کرنے آئے اور جب ایک نجی ٹی وی کے صحافی نے جب کپتانی سے متعلق سوال کیا تو شاہد آفریدی آپے سے باہر ہوگئے، صحافی کا سوال تھا کہ آپ کی کپتانی میں پاکستان سب سے زیادہ ٹی ٹوئنٹی میچز ہارا۔ ٹیم دوسرے سے چھٹے نمبر پر آگئی ہے۔ جسے شاہد آفریدی نے گھٹیا سوال قرار دیا۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ ’’گھٹیا‘‘ سوال کسے کہتے ہیں؟ کیا صحافی نے کوئی جھوٹا سوال پوچھا تھا؟ کیا صحافی نے کوئی غلط بات کی تھی؟ جناب شاہد آفریدی آپ کے لگژری لائف اسٹائل پر قوم کے ٹیکسوں کا پیسہ خرچ ہوتا ہے تاکہ آپ کرکٹ کھیل کر ملک و قوم کا نام روشن کریں۔

لیکن شاہد بھائی نے اتنے میچ نہیں کھیلے جتنے وہ کمرشلز کرچکے ہیں۔ اتنے چھکے کبھی اصل میچ میں نہیں مارے جتنے ٹی وی اشتہارات میں مار چکے ہیں۔ ایسے حالات میں جب ایک صحافی رپورٹر جسے 20،25 ہزار تنخواہ پر مشکل مقامات پر بھیج دیا جاتا ہے۔ جہاں جا کر وہ کسی کو پتھر نہیں مارتے کسی کو گولی نہیں مارتے بس سوال پوچھتے ہیں اور سوال بھی وہ، جس کے پوچھنے کا حق بنتا ہے تو پھر شاہد آفریدی صاحب اسے گھٹیا قرار دے دیتے ہیں اور پھر ہنسنے کا مقام تو یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین شہریار خان کہتے ہیں شاہد آفریدی کو اردو نہیں آتی اس لیے درگزر کرنا چاہیئے۔

جناب شہریار خان صاحب بات صرف اردو کی ہوتی تو ٹھیک تھا مگر شاہد آفریدی کو تو کچھ بھی نہیں آتا ہے۔ ان کو نہ بات کرنے کی تمیز ہے نہ ان کا اخلاق اچھا ہے۔ مسلسل خراب کارکردگی کے باوجود وہ چاہتے ہیں کہ جب وہ صحافیوں کے سامنے بیٹھیں تو بس انکی تعریف کی جائے، ان کی شان میں قصیدے پڑھے جائیں۔ لیکن آفریدی صاحب کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ ہم صحافی تو گراتے ہیں ’’سوال‘‘ کی چوٹ سے ہر دیوار اور آپکو پھر یہ ’’سوال‘‘ چاہے گھٹیا لگے یا کچھ اور آپ کو جوابدہ ہونا پڑے گا۔ آپ کہتے ہیں آپ کو ایک مخصوص رپورٹر بدنام کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ جناب شاہد آفریدی صاحب آپ کرکٹ میں اچھی کارکردگی دکھائیں گے تو کوئی آپکو ’’بدنام‘‘ نہیں کرے گا۔ لیکن آپکی کارکردگی خراب ہوگی تو ’’سوال‘‘ ہوگا پھر چاہے آپکو یہ سوال ’’گھٹیا‘‘ ہی کیوں نہ لگے آپ کو جواب دینا پڑے گا۔

یا پھر آپ یہ کریں کہ اگلی پریس کانفرنس میں خود کو کرکٹر کی بجائے ’’ماڈل‘‘ ڈکلئیر کردیں بطور ماڈل ٹی وی کمرشلز میں آپ کی کارکردگی بہترین ہے تو پھر ظاہر ہے کوئی آپ سے ’’گھٹیا‘‘ سوال نہیں کرے گا اور آخری بات ایک بہترین کھلاڑی ایک بہترین اسپورٹس مین شپ کا مظاہرہ کرتا ہے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو ظاہر ہے وہ اچھا کھلاڑی بھی نہیں ہے۔ ایک مشہور کہاوت ہے کہ پیسہ اور شہرت ملنے سے لوگوں عظیم نہیں ہوتے بلکہ انکا باطن واضح ہوجاتا ہے۔ جناب شاہد آفریدی صاحب عزت سب کو ملتی ہے مگر راس کسی کسی کو ہی آتی ہے۔ آپ کے کیرئیر کے یہ آخری دن ہیں یہ چکا چوند سدا نہیں رہنی اس لیے ہوسکے تو کم ازکم اس عمر میں اپنا اخلاق اچھا کرنے اور مشکل سوالات کے اچھے جواب دینے کی کوشش بھی کریں۔

آپ بے شمار ٹی وی کمرشلز میں بہت شائستہ اور میٹھے انداز میں اردو بولتے ہیں جوکہ یہ ظاہر کرتا ہے آپکی اردو لازمی طور پر اتنی خراب نہیں ہے جتنی شہریار خان فرض کیے بیٹھے ہیں۔ لہذا جب آپ پریس کانفرنس میں ہوتے ہیں تو گویا قوم کے سامنے ہوتے ہیں۔ اس لئے جتنے پیارے انداز میں آپ قوم کو کولڈ ڈرنک پینے، فلاں فلاں موبائل خریدنے کا مشورہ دیتے ہیں اُسی میٹھے انداز میں قوم کو تب بھی جواب دیا کریں جب قوم آپ سے پوچھے کہ جناب کارکردگی خراب کیوں ہے؟

سوال کو ’گھٹیا‘ قرار دینے پر کیا آپ شاہد آفریدی کو ٹھیک سمجھتے ہیں؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500  الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔

عثمان فاروق

محمد عثمان فاروق

بلاگر قومی اور بین الااقوامی سیاسی اور دفاعی صورت حال پر خاصی گہری نظر رکھتے ہیں۔ سائنس فکشن انکا پسندیدہ موضوع ہے۔ آپ ان سے فیس بک پر usmanfarooq54 اور ٹوئیٹر پر @usmanfarooq54 پر رابطہ کرسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔