اِس برس زندگی میں مثبت تبدیلی لائیں

فرحان فانی  اتوار 10 جنوری 2016
اہداف کی منصوبہ بندی میں معمولی چیزوں کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے ۔  فوٹو : فائل

اہداف کی منصوبہ بندی میں معمولی چیزوں کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے ۔ فوٹو : فائل

ہر سال کے شروع میں ہم بہت سے ارادے باندھتے ہیں۔ گزشتہ برس میں متعین کیے گئے اہداف کا جائزہ لیتے ہیں اور ان کے حصول میں رہ جانے والی کوتاہی کو آئندہ سال میں دور کرنے کا عزم کرتے ہیں۔ اتار چڑھاؤ زندگی کا حصہ ہے اور ہمارے طرز زندگی میں ہمیشہ مزید’ بہت‘ کی گنجائش باقی رہتی ہے۔ کاملیت پسندی کے شوق میں ہم اپنی روز مرہ زندگی کی بہت سی بظاہر معمولی چیزوں کو نظر انداز کر دیتے ہیںحالانکہ ان میں مزید بہتری پیدا کر کے ہم خود کو زیادہ سے زیادہ خوش وخرم بنا سکتے ہیں۔

نئے سال کے شروع میں جسمانی ورزش میں باقاعدگی ،خوراک کی بہتری ،گھر والوں کو زیادہ وقت دینا اور اپنے کام میں ترقی ہماری منصوبہ بندی میں سرفہرست ہوتی ہیں۔ اس سب چیزوں سے ہم ایک مطمئن زندگی گزارنے کا خواب دیکھتے ہیں۔ اطمینان یا خوشی ایک ایسی کیفیت ہے جو ہمارے معمولات اور سوچنے کے انداز کا بالواسطہ نتیجہ ہوتی ہے۔ ان سطور میں نئے سال کی منصوبہ بندی کے حوالے سے چند اہم تراکیب بیان کرتے ہیں۔

آہستگی اختیار کیجیے
ہم انسان ہیں مشینیں نہیں ہیں ۔ دن بھر کی مصروفیات کے بعد ہمیں کوئی ایسا وقت مقرر کرنا چاہیے جس میں ہم ’’کچھ ‘‘ بھی نہ کریں۔ یہ آپ کا اپنا وقت ہو گا۔کچھ دیر سب سے الگ ہو کر بیٹھنا اگرآپ کو نظر انداز کیے جانے کے خوف کا شکار بناتا ہے تو اسے مثبت انداز میں برتنے کی کوشش کریں۔آپ اسی چیز کو اپنی ذات کے لیے خالص وقت کا لطف لینے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ بنیادی چیز یہ ہے کہ اس مصروف زندگی میں اپنے اوقات پر کنٹرول کا احساس پیدا کریں۔

چھوٹی چیزوں کو پوری توجہ دیں
ہر دن میں کوئی ’مائنڈ فل‘ کام ضرور کیجیے۔ یہ روزمرہ کا کوئی بھی کام ہو سکتا ہے جسے آپ پوری توجہ دے کر دلچسپ بنا سکتے ہیں۔ جیسے اپنے جوتے ترتیب سے رکھ دیے یا اپنے کمرے کو صاف کر دیا۔ایسا کرنے سے جہاں آپ کے ارتکاز کی صلاحیت بڑھے گی وہیں آپ معمولی معمولی سی چیزوں میں خوشی کے امکانات تلاشنے لگیں گے۔ہمارے گھروں میں کئی ایسی چیزیں ہوتی ہیں جنہیں ہم توجہ دے کر مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔

ساٹھ فیصدی کلیہ اپنائیے
کاملیت پسندی یا پرفیکشن ایک دھوکہ ہے اور اس کے حصول کے لیے جان توڑ قسم کی تگ و دو ایک حقیقت ہے جس کے نتائج بعض مرتبہ منفی انداز میں متاثر کرتے ہیں۔اس لیے اپنا انداز فکر بدلنے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ کی دوستیاں، تعلقات اور ذمہ داریاں ساٹھ فیصد یا اس سے زیادہ درست چل رہی ہیں تو سمجھیے زندگی صحیح ڈگر پر رواں ہے ۔خیال رہے کہ جو لوگ ہر وقت پرفیکشن کی دوڑ میں لگے رہتے ہیں ان میں کام کا حد درجہ جنون،ناکامی کا خوف،ضرورت سے زیادہ حساسیت اور دوسرں کو تنقیدی نگاہ سے دیکھنے کی بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں ۔

صحت بخش غذا کھائیے
بہت مرتبہ دن بھر کے کاموں میں مشغولیت کے دوران ہم اچھی اور متوازن خوراک کے اہتما م کو بھول جاتے ہیں۔ جلدی میں جو کچھ میسر آتا ہے کھا کر پھر سے کام میں جت جاتے ہیں ۔ یہ رویہ درست نہیں ۔ یاد رکھیے جو کچھ ہم کھاتے ہیں اس کا براہ راست ہمارے دماغ اور موڈ پر اثر پڑتا ہے۔ اس لیے اپنے آس پاس صحت بخش غذاؤں مثلاً سبزیوں ،پھلوں ،پرو بائیوٹکس، اور چاکلیٹس وغیرہ کا ذخیرہ رکھیے۔

الیکٹرانک ڈیوائسز کا محدوداستعمال
اپنے لیے مخصوص اوقات میں ٹیلی فون،ٹیبلٹ اور لیپ ٹاپ وغیرہ کو خود سے دور رکھیے۔ اس کا مقصد اپنے لیے ایک ایسے ماحول کی تیاری ہے جو ہمیں مکمل طور پر سکون اور آرام فراہم کرنے میںمعاون ثابت ہو سکے۔بہت سے لوگ جب سونے لگتے ہیں تو سوشل میڈیا سائٹس (ٹویٹر ،انسٹاگرام اور فیس بک وغیرہ)ا نھیں کچھ اس طرح مصروف کرلیتی ہیں کہ وقت گزرنے کا احساس تک نہیں ہوتا۔بہتر ہے نئے سال کی آمد پر سوشل میڈیا کی مصنوعی دنیا کو کم سے کم وقت دینے کا عزم کیا جائے۔ سوشل میڈیا سائٹس اور ٹی وی پر ضیاع سے بچنے والا وقت تعمیری سرگرمیوں میں صرف کیجیے۔

اپنے ماحول کو مرتب کیجیے
اپنے کمرے اور کام کی جگہ پر موجود الماریوں اور میز وغیرہ سے غیر ضروری اشیاء اٹھا دیجیے۔ اس سے آپ کو اپنے متعلق اشیاء کی ملکیت کا احساس ہو گا۔ماحول کی صفائی اور اس میں ترتیب آپ کے کام کی کارکردگی میں اضافے کے ساتھ ساتھ کام میں آپ کی دلچسپی کو بھی بڑھائے گی۔ یہ گھر اور دفتر دونوں میں ضروری ہے۔ بے ترتیب کتابیں ، فائیلوں کے انبار اور کام کی میز پر بکھری ہوئی اسٹیشنری تخلیقی کام کرنے والوں پر اچھا اثر نہیں ڈالتی۔

نتھنوں سے سانس لیجیے
اکثر لوگ کام کی زیادتی اور دباؤ کا شکوہ کرتے ہیں۔جب آپ پر کام کا بہت دباؤ ہو اور نوع بہ نوع خیالات کا ہجوم آپ کے دماغ کو گھیرے ہوئے ہو تو اپنی ناک کے ایک نتھنے کے سامنے انگلی رکھ کر دوسرے نتھنے سے لمبے سانس لیجیے۔ باری باری دونوں نتھنوں سے یہ عمل دہرائیں ۔جس تناسب سے آپ سانس لیں گے اسی تناسب سے آپ کے فشار خون میں کمی آئے گی جس کے نتیجے میں آپ کا جسم سکون محسوس کرے گااور آپ کا چہرہ ترو تازہ ہو جائے گا۔ اسے اپنا معمول بنا لیں۔

پسندیدہ نظم بلند آواز میں پڑھیے
کام کے بوجھ اور مسلسل مصروفیت کے درمیان ملنے والے وقفوں میں مترنم انداز میں اپنی پسندیدہ شاعری ذرا اونچی آواز میں پڑھنا بھی داخلی تسکین اور لطف کا سامان فراہم کرتا ہے۔ شعروشاعری کے حوالے سے لوگوں کے ذوق مختلف ہوتے ہیں ۔ کچھ لوگوں کو گانے میں اور کچھ کو آلات مثلاً گٹار ،پیانو وغیرہ بجانے میں بھی لطف ملتا ہوتا ہے۔یہ حقیقت ہے کہ انسان کو سُر اور تال ہمیشہ بھلا لگتا ہے اور اس سے ذہن کو سکون ملتا ہے۔اسے بھی اپنی فہرست میں شامل کیجیے۔

ناکامیوں کا جائزہ لیجیے
راہ کے پتھر درحقیقت ہمارے سفر کو مزید بڑھانے کا سبب بنتے ہیںاور یہ ضروری نہیں کہ ہمارا ہر کام اعلی درجے کی کامیابی پر منتج ہو۔توقع کے عین مطابق محنت کا نتیجہ نہ ملنے پر مایوس نہیں ہو نا چاہے بلکہ اسباب کا تجزیہ کر کے اپناکام جاری رکھنا چاہیے۔ اس مقصد کے لیے وہ جملہ ذہن میں رکھیے جو ایک کارٹون کی تصویر کے ساتھ لکھا ہوتا ہے کہ’’میں نے بہت سی غلطیاں کیں اور کافی کچھ سیکھا۔میں کچھ اور غلطیاں کرنے کے بارے میں بھی سوچ رہا ہوں۔‘‘ مطلب یہ کہ ناکامیوں میں بھی مثبت پہلو تلاش کر کے اپنے آئندہ کے منصوبوں کی تکمیل کی جانی چاہیے۔

ورزش لازمی کیجئے
تندرست دماغ ہی اچھے اور تعمیری خیالات کو جنم دے سکتا ہے اور اس کے لیے آپ کے جسم کا توانا ہونا بہت ضروری ہے۔اگر آپ صبح اٹھ کر پہلا کام ورزش کریں گے تو آپ کے جسم پر بہت مثبت اثرات پڑیں گے۔ صبح کی ورزش کے دوران جسم سے بہنے والے پسینے کے ساتھ ساتھ اینڈروفینز(جسم میںموجود افیونی مادے) باہر نکل آتے ہیں۔ اگر آپ سستی اور کاہلی سے جان چھڑانا چاہتے ہیں تو صبح کی ورزش کو اپنا معمول بنانا ہو گا۔

سیرو سیاحت کے لیے وقت نکالیے
زندگی میں دلچسپی پیدا کرنے کے لیے تنوع بہت ضروری ہے۔ مسلسل کام کے دوران جب کبھی چھٹیاں ملیں تو خوبصورت مناظر سے آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچانے کے لیے پُرفضا مقامات کی سیر کو نکل جایئے۔ کوشش کیجیے کہ آپ کے ساتھ خاندان کے لوگ یا پھر دوست احباب بھی ہوں۔ دوستوں کے ساتھ بیتا یہ وقت آپ کی یادوں کی گیلری میں رنگ بھر دے گا اور جسمانی طور پر بھی آپ خود کو تر وتازہ محسوس کریں گے۔

مطالعے کا معمول بنائیے
اپنے احباب میں کتاب بینی کے شوقین دوستوں سے ملیے اور ان سے مختلف موضوعات پر اچھی کتابوں کے بارے میں پوچھئیے ۔ایک فہرست مرتب کر کے باری باری وہ کتابیں پڑھ ڈالیے۔ مطالعے کے دوران کتاب کے اہم مقامات کو نشان زد کیجیے یا پھر نوٹس لیجیے ۔ اس طرح آپ کے پاس حوالے کے طور پر مختلف موضوعات پر معلومات جمع ہو جائیں گی جو آئندہ آپ کے لیے مفید ثابت ہوں گی۔ اپنے مطالعے کے نتائج کو اپنے دوستوں سے بھی شیئر کریں ۔ممکن ہے اس گفتگو کے دوران دوستوں سے نئی معلومات اور آئیڈیاز آپ کو مل جائیں۔ اس طرح ایک سال میں آپ اپنے شعور میں نمایاں ترقی محسوس کر سکیں گے۔

مثبت انداز فکر اپنائیے
زندگی میں ترقی اور تعلقات کی پائیداری کے لیے بہت ضروری ہے کہ مثبت انداز فکر اپنایا جائے۔ہمارے ہاں شک،تجسس اور منفی تنقید اب ہر مجلس میں عام ہوتی جا رہی ہے۔ نئے سال کے عزائم میں ہم چیزوں کے حوالے سے اپنا زاویہ نظر بدلنے کو بھی شامل کر سکتے ہیں۔ مثبت سوچنے والے لوگ بہت کم پریشان ہوتے ہیں اور ان کے دوستیاں دیرپا اور مضبوط ہوتی ہیں۔

تحائف کو اسپیشل بنایئے
کہا جاتا ہے تحائف کے تبادلے سے محبت بڑھتی ہے۔آج کل گفٹ شاپس سے تحائف وغیرہ آسانی سے مل جاتے ہیں اور ساتھ ان کی پیکنگ بھی کر دی جاتی ہے۔ اگر اپنے کسی پیارے کو تحفہ دیتے ہوئے ’’پرسنل ٹچ‘‘ دیا جائے تو وہ شخص اسے دیر تک یاد رکھتا ہے۔ آپ تحفے کے ساتھ کا غذ پر چند سطریں لکھ دیجیے۔ ہاتھ سے بنے ٹوکن اور کارڈ وغیرہ بھی تحفے کے ساتھ دیجیے۔یہ عمل دوسرے شخص کو خوشگوار احساسات سے ہمکنار کر دیتا ہے۔

نئے دوست بنایئے
نئے دوست بنانے کے لیے اپنی ابلاغی مہارتوں کو کام میں لائیں ۔ اپنے رویے میں نرمی پیدا کیجیے اور گھل مل جانے کی خصوصیت اپنائیے۔ہم میں سے ہر ایک شخص دوستوں کی محفل میں زیادہ سے زیادہ بولنا اور سب کی توجہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔اس خواہش کی تکمیل میں ہم اپنے سننے کی عادت کو بہتر بنانا بھول جاتے ہیں۔ یاد رکھیے جب آپ کسی اجنبی کی بات بھی پورے اطمینان اور توجہ سے سنتے ہیں تو وہ آپ کا دوست بن جاتا ہے۔ کوشش کیجیے اس سال آپ اچھا بولنے کے علاوہ اچھا سننے والے بھی بن جائیں۔

لباس پر توجہ دیجیے
لباس ہمارے مزاج کا عکاس ہوتا ہے۔موقع محل کی مناسبت سے لباس کا انتخاب لوگوں میں ہماری خوداعتمادی میں اضافہ کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے اچھے اور صاف لباس کے حامل لوگ خود کو نشبتاً زیادہ متحرک اور مضبوط محسوس کرتے ہیں۔ مختلف تقاریب میں آپ کی خوش لباسی کو خصوصی طور پر نوٹ کیا جاتا ہے اس لیے ضروری ہے آپ ’’ڈریس کوڈ‘‘ کو سمجھتے ہوئے ایسا لباس پہنیں جس میں آپ پرکشش اوربا وقار دکھائی دیں۔

قرض سے چھٹکارہ پایئے
نئے سال میں عزم کیجیے کہ قرض نہیں لینا۔اگر آپ مقروض ہیں تو منصوبہ بندی کے تحت خود کو جلد سے جلد قرض کے چنگل سے نجات دلوائیں۔ قرض زندگی کے سفر میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے جبکہ معاشی آزادی صحیح معنوں میں جینے کا احساس دلاتی ہے۔

نئی زبان سیکھیے
اسے بھی اپنے نئے سال کے کاموں کی فہرست میں شامل کیجیے۔ نئی زبان سیکھنا جہاں آپ کو نئے دوستوں سے ملواتا ہے وہیں اس سے آپ کے دماغ کی کافی ورزش بھی ہو جاتی ہے۔ آپ کا ایک سے زیادہ زبانوں سے واقف ہونا آپ کے ذاتی کوائف(سی وی) کو مؤثر بناتا ہے جو کیریئر میں ترقی یا نئی ملازمت کے لیے بہت مفید ہے۔انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا نے زبانیںسیکھنا بہت آسان بنا دیا ہے بس ضرورت صرف ہمت اور ارادے کی ہے۔

فلاحی سرگرمیوں میں شریک ہوں
ہر کوئی اپنے لیے کام کرتا ہے لیکن ضرورت مند انسانیت کی خدمت اور مدد کچھ لوگ ہی کرتے ہیں۔ کوشش کیجیے کہ سال کے دوران مختلف فلاحی اداروں کی ایسی سرگرمیوں میں رضا کارانہ طور پرشریک ہوں جن کا مقصد لوگوں کو فائدہ پہنچانا ہو۔ مصروف زندگیوں میں رضاکارانہ خدمات کے لیے وقت نکالنا ہمیں نئے لوگوں سے ملوانے اور انہیں سمجھنے کا بہتر موقع فراہم کرتا ہے۔

اپنے منصوبوں کو بروقت اور اچھے انداز میں پایہ تکمیل تک پہچانے کے لیے بھرپور کمٹمنٹ ضروری ہے۔ آپ کو صرف وہی کام اپنی فہرست میں شامل کرنے چاہئیں جن کی تکمیل ممکن ہو۔آپ اپنے نمایاں اہداف کے بارے میں اپنے احباب کو بھی بتائیے۔ یہ لوگ بار بار آپ سے پوچھتے رہیں گے جس سے آپ کی توجہ اہداف پر مرکوز رہے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔