سال 2016 میں معاشی ترقی ہوگی، پاکستان بھارت امن پالیسی پر آمادہ ہوجائیں گے!!

احسن کامرے  پير 11 جنوری 2016
نئے سال کے حوالے سے ماہرین علم الاعداد اور علم نجوم کی ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں پیش گوئیاں۔ فوٹو: ایکسپریس

نئے سال کے حوالے سے ماہرین علم الاعداد اور علم نجوم کی ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں پیش گوئیاں۔ فوٹو: ایکسپریس

غیب کا علم بلا شبہ ا للہ کی ذات کو ہے، کوئی شخص اس کا دعویٰ نہیں کرسکتا لیکن انسانی علم ، فکر اور سائنس کی بنیاد پر کیے جانے والے تجزیے ، اندازے اور پیش گوئیاں اگرچہ حتمی اور یقینی نہیں ہوتیں لیکن انسانی دلچسپی کے حوالے سے بہرحال اپنی اہمیت رکھتی ہیں۔

نئے سال میں عالمی  امن کی صورتحال کیسی رہے گی، پاک بھارت تعلقات کیسے ہوں گے، ملک کا سیاسی منظر نامے کیسا رہے گا، حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرسکے گی یا نہیں، اپوزیشن کاکردار کیا ہوگا، عوام کے مسائل ختم ہوں گے یایونہی برقرار رہیں گے، قوم کودہشت گردی کے عذاب سے نجات مل سکے گی یا نہیں، جنرل پرویز مشرف اور الطاف حسین کامستقبل کیا ہوگا، نوازشریف، شہباز شریف، آصف علی زرداری ، عمران خان ، اور چودھری برادران کی سیاست کیلئے یہ سال کیسا ہوگا اورجنرل راحیل شریف ایکسٹینشن لیں گے یا نہیں۔ عام آدمی کے ذہن میں اس طرح کے بہت سے سوالات گردش کرتے ہیں اور وہ ان کے بارے میں جاننا چاہتا ہے۔ چنانچہ عوامی دلچسپی کے پیش نظر نئے سال کے بارے میں پیش گوئیوں کے لیے ملک کے معروف ماہرین علم الاعداد، علم نجوم ، علم جفر اور علم قیافہ سید انتظار حسین زنجانی، یاسین وٹو، سعدیہ ارشداورمصور شاہ زنجانی کو ’’ایکسپریس فورم ‘‘ میں مدعو کیا گیا اور ان سے سال 2016 ء کے بارے میں دریافت کیا گیا۔ ان ماہرین کی پیش گوئیاں نذر قارئین ہیں۔

سید انتظار حسین زنجانی

2016ء کا مفرد عدد 9 ہے جو مریخ کا عدد ہے ۔ یہ حسن اتفاق ہے کہ پاکستان کا ستارہ بھی مریخ ہے اور اس لحاظ سے مریخ اور منگل کی یہاں بہت اہمیت ہے۔ پاکستان میں بڑے واقعات اور سانحات منگل کے دن رونما ہوتے ہیں اور اس کی قریب ترین مثال سانحہ پشاور اور سانحہ ماڈل ٹاؤن ہے۔ اس کے علاوہ ملکی تاریخ کے پانچ مارشل لاء اور ایک جوڈیشل مارشل لاء بھی منگل کے دن لگے۔ ہر دن کا تعلق ایک ستارے کے ساتھ ہے۔ 2016ء کا آغاز جمعہ کے دن سے ہوا ہے اور یہ غیر معمولی قسم کا سال ہے کیونکہ ماضی میں جتنے بھی سال اس دن سے شروع ہوئے ان میں غیر معمولی واقعات رونما ہوئے ہیں۔ 1965ء، 1971ء اور1999ء کے کیلنڈر جمعہ کے دن سے شروع ہوئے اور ان تین سالوں میں پاک بھارت جنگیں ہوئیں۔ اس کے علاوہ جنرل ضیاء الحق کے دورمیں بھی ایک سال جمعہ کے دن سے شروع ہوا اوراُ س سال پاک بھارت فوجیں بارڈر پر آگئیں۔

2015ء کے آخری مہینوں میں پاک بھارت دوستی بڑھی لیکن ستاروں کی پوزیشن کے حوالے سے یہ سال آسان نہیں ہے اور اس سال بھارت کے ساتھ جنگی حالات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ 2016 ء کوجنگ و بربریت کی خصوصیت اور فوج کی حکمرانی کے تسلسل کا سال کہا جاسکتا ہے ۔ 2015ء میں دہشت گردی کے خلاف جس طرز کا مارشل لاء لگا، اب بھی اس کا تسلسل رہے گا اور اس سال کرپٹ لوگوں کا احتساب بھی ہوگا۔ نام کے حساب سے وزیراعظم نوازشریف کابرج عقرب اور ستارہ مریخ بنتا ہے۔2016ء میں آسمانی کونسل پر ستارہ مریخ غیر معمولی حرکات کررہا ہے اور یہ برج عقرب میں چھ ،سات مہینے زوال پزیر رہے گا۔مریخ کی ان حرکات کی وجہ سے جنوری میں ہی ملک میں آئینی بحران اور منی مارشل لاء جیسی کیفیت پیدا ہوجائے گی۔

20 فروری تا 18جون اور 12 جولائی تا18 ستمبرتک ستارہ مریخ، برج عقرب میں رہے گا۔ اس کے بعد پلوٹو جو برج عقرب کا ذیلی حاکم ستارہ ہے، ا س کا اور مریخ کایکم تا 6 فروری قیران ہوگا۔ پلوٹو ایک متشددانہ قسم کا ستارہ ہے لہٰذا مریخ اور پلوٹو کی یہ حالت آسمانی کونسل پر انتہائی خراب ہے۔ 2016 ء میں زحل اور مریخ کا قیران سال میں دو مرتبہ ہوگا۔ 22 سے 26 اگست کے درمیان پہلا جبکہ دوسرا  2تا5 دسمبر کے درمیان ہوگا لہٰذا جنوری، فروری تا جون، جولائی تا ستمبر، اگست اور دسمبر کے مہینے پاکستان کے لیے انتہائی اہم دکھائی دیتے ہیں۔ ان مہینوں میں ستاروں کی پوزیشن عجیب و غریب ہے لہٰذا اس سال بھی دہشت گردی و ہمسایہ ممالک کے ساتھ چیلنجز سمیت دیگر چیلنجوں کا تسلسل رہے گا۔2016ء میں دو سورج جبکہ تین چاند گرہن ہوں گے۔ 9 مارچ اور یکم ستمبر کو سورج گرہن جبکہ 23مارچ،8اگست اور 16 ستمبر کو چاند گرہن لگیں گے اور اس سال زلزے اور ناگہانی آفات کا بھی خدشہ ہے۔

اس فورم کے ذریعے میں لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ گرہن کے بعد دو رکعت نماز بھی ادا کریں تاکہ ناگہانی آفات سے بچا جاسکے۔ 2016 ء میں جمہوریت سکینڈل سے متاثر ہوتی ہوئی نظر آرہی جبکہ اسٹیبلشمنٹ کا دائرہ کار مزید بڑھے گا اور ایسا گمان ہوگا جیسے اسمبلی کا وجود خطرے میں ہے۔ اس کے علاوہ اس سال خدانخواستہ ہمارے ایٹمی اثاثوں کو بھی خطرہ ہوسکتا ہے لہٰذا ہمیں ان پر نظر رکھنی چاہیے۔ صدقہ آفات کو ٹال دیتا ہے اس لیے 2016ء میں پوری قوم کو صدقہ دینے کے لیے بیتاب ہوناچاہیے اور یہی ایک عمل ہے جس سے پاک بھارت جنگ کا خطرہ ٹل سکتا ہے اور ہمیں دیگر مسائل سے چھٹکارہ مل سکتا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ دوسری عالم جنگ میں دس لاکھ لوگوں نے ہجرت کی تھی لیکن اس سال کے آغاز سے قبل ہی لاکھوں لوگ ہجرت کرگئے اور 34ممالک کا اتحاد بھی بن گیا ہے۔

ملکوں کے اتحاد اس وقت بنتے ہیں جب عالمی جنگ کا خطرہ ہو لہٰذا 2016ء عالمی دہشتگردی اور تیسری عالمی جنگ کا سال ہے اور ا س سال پوری دنیا غیر محفوظ نظر آتی ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا ہاتھ انتہائی غیر معمولی ہے ، ان کے ہاتھ میں وزیراعظم بننے کی کوئی لکیر نہیں ہے لیکن وہ بھارت کے وزیراعظم ہیں اور دنیا نے انہیں تسلیم کیا ہے۔ اسی طرح وزیراعظم میاں نوازشریف کا زائچہ بھی غیر معمولی ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ 22 کروڑ عوام میں نوازشریف ہی وہ واحد شخص ہیں جو تیسری مرتبہ وزیراعظم بنے ۔ ہمارے ملک میں علم نجوم کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی لیکن بھارت میں اس علم کو پزیرائی حاصل ہے اور بھارتی نجومیوں نے اپنی حکومت کوپاک بھارت جنگ کے اندیشے سے خبردار کردیا ہے۔ چونکہ پاک بھارت وزراء اعظم غیر معمولی زائچے کے حامل ہیں اس لیے دونوں اپنے اپنے ملک کی حالت بہتر کرنے اور جنگ سے بچنے کیلئے کوئی اقدامات کرسکتے ہیں۔

2016ء ایک عجیب سال ہے جس میں پاکستان ا ور بھارت کے درمیان امن اور جنگ، دونوں حالات رہیں گے۔اس سال مئی اور جون میں مسئلہ کشمیر بھی ہائی لائٹ ہوتا ہوا دکھائی دیتا ہے اور اس میں پیش رفت بھی متوقع ہے۔ عمران خان کا زائچہ کھلاڑی اور چیریٹی کے حوالے سے اچھا ہے، اس سال ان کی مقبولیت بڑھے گی، ان میں میچورٹی آئے گی لیکن وہ وزیراعظم کی معراج پر پہنچتے ہوئے دکھائی نہیں دیتے۔پاکستان پیپلز پارٹی کا اس سال بھی کوئی فیوچر دکھائی نہیں دے رہا ، وہ صرف سندھ میں مضبوط رہے گی۔ یہ سال کھیلوں میں انرجی کا سال ہے، کرکٹ سمیت تمام کھیلوں کا معیار بہتر ہوگا اور پاکستان کو عالمی سطح پر پزیرائی حاصل ہوگی۔

یاسین وٹو

2016 ء کا آغاز جمعتہ المبارک سے ہوا۔ اس سال کا عدد9 جبکہ ستارہ مریخ ہے جو جنگ و جدل اور کھینچا تانی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے منفی اورمثبت دونوں طرح کے اثرات ہوتے ہیں تاہم اس سال مریخ کے مثبت اثرات ہوں گے جو پاکستان کے لیے حوصلہ افزا ہیں۔ تاریخ پیدائش کے حساب سے پاکستان کا عدد7ہے جو اہمیت اور تاثیر میں تمام اعداد پر فوقیت رکھتا ہے اور اس حوالے سے پاکستان کا مستقبل تابناک نظر آرہا ہے۔2016ء میںعسکری جمہوریت ہی نظر آرہی ہے ۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا لکی نمبر7 ہے اور وہ 2019ء تک افواج پاکستان کے چیف رہیں گے۔2016ء میں پاکستان کے اندر دہشت گردی میں واضح کمی آئے گی۔

اس سال بھی پاک بھارت جنگ کا کوئی امکان نہیں ہے، دونوں ممالک میں تجارتی تعلقات بڑھیں گے جبکہ مسئلہ کشمیر پر، پاکستان اور بھارت، جنگ کے بجائے کسی تھرڈ آپشن پر عمل کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ 2016ء میں پاکستان کی معیشت بہتر ہوگی اور اقتصادی راہداری ایشیائی یونین کی بنیاد بنے گی۔مئی کے مہینے میں حکومت کو شدید مشکلات کا سامنا ہوگا لیکن اگر وہ اس گرداب سے نکل گئی تو نہ صرف اپنی مدت پوری کرے گی بلکہ2018 ء کے انتخابات میں بھی کامیاب ہوتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ آصف علی زرداری اور جنرل (ر) پرویز مشرف کا پاکستان کی سیاست میں اب کوئی مستقبل نہیں ہے جبکہ پرویز مشرف اس سال بھی سزا اور مشکلات سے محفوظ رہیں گے۔

عمران خان عزت و احترام کے حوالے سے شہرت میں رہیں گے مگر ان کی اقتدار کی خواہش پوری ہوتی ہوئی دکھائی نہیں دے رہی اور نہ ہی اب ان کی شادی کا کوئی امکان ہے۔ چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الٰہی کے لیے 2016 ء اچھا رہے گاجبکہ شیخ رشید کا ون مین شو بھی جاری رہے گا لیکن جسٹس (ر) افتخار محمد چودھری کی جماعت کا مستقبل مخدوش نظر آرہا ہے۔ پیپلز پارٹی بطور عوامی جماعت سندھ تک محدود اور ملکی سیاست میں غیر موثر رہے گی تاہم اگر بلاول بھٹو باگ ڈور سنبھال لیں تو پارٹی میں جان پڑ سکتی ہے۔ وفاق اور سندھ کے درمیان محاظ آرائی کے باوجود سندھ میں گورنر راج کا امکان نہیں ہے۔ سندھ میں ایم کیو ایم مضبوط ہوگی اور پیپلز پارٹی کے لیے بڑا چیلنج بنے گی جبکہ الطاف حسین کو قانونی سے زیادہ صحت کے خطرات لاحق ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف علالت کے باوجود متحرک رہیں گے اور 2018ء میں ان کا کردار مرکزی قائد کے طور پر ہوگا۔اس سال دینی جماعتوں کا سیاسی کردار محدود نظر آتا ہے لیکن سراج الحق جماعت اسلامی کو فعال رکھنے میں کامیاب رہیں گے۔ بلوچستان کے حوالے سے ثناء اللہ زہری کی حکومت کو مشکلات پیش آسکتی ہیں اور مقتدر حلقوں سے ان کے تعلقات خوشگوار نہیں رہیں گے۔ اس کے علاوہ اس سال خان آف قلات کی واپسی بھی ہوسکتی۔ 2016ء میںکھیل اور شوبز کے میدان میں پاکستان کی پوزیشن کمزور رہے گی البتہ الیکٹرانک میڈیا مزید مضبوط ہوتاہوا دکھائی دے رہا ہے۔ 2016 ء میں آسمانی آفات اور زلزلوں کا اندیشہ ہے اورا س سال تباہ کن قدرتی آفات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

سعدیہ ارشد

2016ء پاکستان کے لیے اوسط سال ہوگا اور اس میں کوئی بڑی تبدیلی واقع نہیں ہوگی۔ علم نجوم میں ہم جولائی سے جولائی تک سال کا حساب رکھتے ہیں لہٰذاجولائی سے پہلے اور بعدکے معاملات مختلف ہوں گے۔ 2016ء کامکمل جائزہ لیں تو پاک بھارت تعلقات میں بہتری نظر نہیں آتی لیکن نریندر مودی کو مشکل حالات میں پاکستان کے تعاون کی ضرورت محسوس ہوتی نظر آرہی ہے۔ پاکستان کا ستارہ مریخ ہے، یہ اسٹیبلشمنٹ کی نمائندگی کرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ شروع سے یہاں فوج کا کردار رہا ہے۔اس سال مارشل لاء کا کوئی امکان نہیں ہے۔ جنرل راحیل شریف اپنی مدت پوری کریں گے اور ایکسٹینشن نہیں لیں گے۔حکومت کو اس سال  اتار چڑھاؤ کا سامنا رہے گا۔ فروری، مارچ، اگست اور ستمبر کے مہینے حکومت کے لیے مشکل ہوں گے لیکن وہ اپنی مدت پوری کرے گی تاہم ا س سال بھی اسے تحریک انصاف کی جانب سے شدید اپوزیشن کا سامنا رہے گا۔

عمران خان ہیرو ہیں، وہ شاید سوئی ہوئی قوم کو جگا دیں لیکن اقتدار میں نظر نہیں آتے۔پیپلز پارٹی مسلسل بحران کا شکار رہے گی، ایم کیو ایم کی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی لیکن اسے کچھ قربانیاں دینا پڑ سکتی ہیں تاہم الطاف حسین کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا لیکن انہیں صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس سال ، جولائی کے بعد ملک کو معاشی طورفائدہ اورترقی ہوگی جبکہ بے روزگاری کا کافی حد تک خاتمہ ہوجائے گا۔ بجلی کا بحران یا دیگر مسائل اس سال بھی حل ہوتے ہوئے دکھائی نہیں دیتے البتہ مسائل کے حل کیلئے جاری معاہدوں کا تسلسل رہے گا۔کھیل کے حوالے سے صورتحال غیر مستحکم ہوگی۔ کچھ کھلاڑی اچھا پرفارم کریں گے جبکہ بعض کی پرفارمنس مایوس کن ہوگی۔ 2016ء میں فلم انڈسٹری کی حالت میں بہتری آئے گی اورپاکستانی فلموں کو عالمی شہرت حاصل ہوگی۔ خواتین کے حوالے سے یہ سال کافی بہتر ہوگا اور ہر میدان میں خواتین سامنے آئیں گی۔ عمران خان سے علیحدگی کے بعد اب ریحام خان کو اس سال کچھ حاصل نہیں ہوگا جبکہ عمران خان کی زندگی میں دوسری شادی کا کوئی امکان نہیں ہے۔

مصور شاہ زنجانی

2016ء کا مفرد عدد 9 بنتا ہے جو مریخ کا نمبر ہے۔مریخ جنگجو ستارہ ہے اور خون مانگتا ہے لہٰذااس حوالے سے 2016ء عسکری سال ہے اور اس سال عسکری وسکیورٹی ادارے ہائی لائٹ نظر آتے ہیں۔2016 ء مریخی سال ہے اور اس میں نہ صرف عالمی دہشت گردی کے خطرات موجود ہیں بلکہ ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ سال کے آخری چھ مہینوں میںحالات خراب نظر آتے ہیں اور ان مہینوں میں دونوں ممالک کی افواج آمنے سامنے ہوں گی۔ نریندر مودی کو ان کے اسٹرالوجسٹ اس حوالے سے آگاہ کرچکے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اب انہوں نے پاکستان کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے اور وہ گزشتہ سال کے آخر میں پاکستان بھی تشریف لائے۔نواز شریف اور نریندر مودی، دونوں کا زائچہ غیر معمولی ہے ا ور ایسا لگ رہا ہے کہ خطرناک حالات میں دونوں غیر معمولی زائچے مل کر نہ صرف مصالحت سے امن قائم کریں گے بلکہ سال کے آخری مہینوں میں دائمی امن کے لیے پالیسی دیتے ہوئے بھی نظر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ مسئلہ کشمیر پر بھی اس سال مثبت مصالحت ممکن ہو سکتی ہے۔

2016ء کا کیلنڈر جمعہ کے دن سے شروع ہوا ہے جبکہ 1965ء ، 1971ء اور 1999 ء کا کیلنڈر بھی جمعہ سے شروع ہوا تھا۔ ہماری تحقیق کے مطابق کیلنڈر اپنی تاریخ دوہراتا ہے اورایک جیسے کیلنڈر میں ماضی سے ملتے جلتے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ 1965ء میںبھارت کے ساتھ معاملات جنگ کی طرف چلے گئے اور عوام اور افواج پاکستان سے وطن کا دفاع کیا۔ 1971ء میں ہمارا ملک دولخت ہوگیاجبکہ 1999ء میں کارگل کا واقعہ پیش آیا ۔  اسی کے پیش نظر 2016ء دفاع وطن کا سال ہے۔ پاکستان کے زائچے میں ستمبر 2015ء سے 4ستمبر2025ء تک دس سالہ قمر کا دور شروع ہوا۔ قمر، ماں کی طرح محبت کرنے والا ستارہ ہے، ان دس سالوں میں نہ صرف عوام متحد ہوتے اور ہجوم قوم بنتے نظرآرہے ہیں بلکہ ان دس سالوں میں نوجوانوں میں مایوسی ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے اور ملکی معیشت بھی مضبوط ہوگی۔

2016ء میں ایران، افغانستان اور ایشیائی ممالک کے ساتھ پاکستان کے روابط متاثر کن حد تک بہتر ہوسکیں گے اور امریکا کے ساتھ بھی بہتر تعلقات کی سوچ پنپ سکے گی۔ اس کے علاوہ پاک چین اقتصادی راہداری سے نئے باب کھلیں گے اور پاکستان کی معاشی حالت بھی بہتر ہو گی۔امریکا کے انتخابات کے حوالے سے بات کریں تو اس کے زائچے میں خاتون حکمران نظر آتی ہے۔ پاکستان کی اندرونی سیاست میںاس سال عمران خان کی عزت میں اضافہ ہوگا، عوام میں ان کی مقبولیت بڑھے گی لیکن حکومت میں یا بطور اپوزیشن ان کا کوئی بڑا کردار سامنے نہیں آئے گا۔ چودھری پرویز الٰہی کی عزت و توقیر بڑھے گی اور ان کی خواہشات پوری ہوتی ہوئی دکھائی دیتی ہیں جبکہ چودھری شجاعت حسین کو اپنی صحت پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اور انہیں صدقہ دینا چاہیے۔

حکومت کے عسکری قیادت کے ساتھ روابط مزید بہتر ہوں گے اور حکومتی اداروں کی ماضی کی روایت ٹوٹتی ہوئی دکھائی دیتی ہے جبکہ حالات بہتری کی طرف جائیں گے۔جنرل راحیل شریف کا زائچہ غیر معمولی ہے، اگر 2016ء میںانہوں نے کام مکمل کردیا تو ایکسٹینشن نہیں لیں گے لیکن اگر انہیں محسوس ہوا کہ ملک کو ابھی ان کی ضرورت ہے تو وہ ضرور ایکسٹینشن لیں گے اور ملک کی خدمت میں مصروف عمل رہیں گے۔ 2016ء میں عالمی دہشتگردی کی فضا پیدا ہوگی اور داعش و دیگر انتہا پسند جماعتیں سر اٹھاتی ہوئی دکھائی دیتی ہیں۔اس سال جنرل(ر) راحیل شریف کی قیادت میں دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن میں تیزی آئے گی اور اس کے علاوہ کرپشن کرنے والوں کے خلاف بھی مارشل لاء کا دائرہ تنگ ہوگا۔ وزیراعظم نوازشریف کا زائچہ غیر معمولی ہے، وہ پاکستان کی واحد شخصیت ہیںجسے تین مرتبہ وزارت عظمیٰ ملی اور اس سال بھی انہیں کافی حد تک عوامی پزیرائی ملے گی۔

وزیراعظم کو سال کے درمیان میں مشکلات پیش آئیں گی لیکن وہ اپنی بہتر حکمت عملی کی وجہ سے مسائل سے نکل آئیں گے اور ایسی پالیسیاں دیں گے جن سے عوام کے اندر ان کے بارے میںمثبت سوچ پیدا ہوگی۔ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کا زائچہ غیر معمولی ہے ، ان کے زائچے میں طاقت اور بات منوانے کی صلاحیت موجود ہے۔صحت کے مسائل انہیں پہلے سے ہی درپیش ہیں اور اس سال انہیں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔ 2016ء میں کھیل کے حوالے سے خاص کر پاکستان سپر لیگ سے کرکٹ میں نوجوانوں کی مایوسی دور ہوگی۔ اس سال بورڈ نہ صرف ملکی بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنے کھلاڑیوں کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گا اور ان کے مسائل حل کرے گا۔مجموعی طور پر دیکھا جائے تو تمام کھیلوں کے حوالے سے نیا سال مثبت نظر آرہا ہے، عالمی سطح پر ہمارے طالب علم، کوہ پیماو دیگر کھلاڑیوں کی کارکردگی بہتر نظر آتی ہے اور پاکستان کو عالمی سطح پر بڑی کامیابیاں ملیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔