- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
ملکی ترقی کیلیے اقتصادی راہداری منصوبہ سنہری موقع ہے، ایکسپریس فورم
لاہور: ملکی معاشی ترقی کیلیے اقتصادی راہداری منصوبہ سنہری موقع ہے، وفاق کو جلد از جلد سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے چاہئیں، منصوبے کو مشترکہ مفادات کونسل میں لے جایا جائے، راہداری کا مشرقی روٹ 70 فیصد تیار ہے، فوج منصوبے کی ضامن ہے۔
ان خیالات کا اظہار تجزیہ نگاروں و بزنس کمیونٹی کے نمائندوں نے ’’پاک چین اقتصادی راہداری پر اپوزیشن جماعتوں کے تحفظات‘‘ کے حوالے سے ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا، فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے انجام دیے، ماہر تعلیم و دانشور پروفیسر حسن عسکری رضوی نے کہا کہ اس منصوبے کے حوالے سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال کنفیوژن پیدا کر رہے ہیں، وہ ویژن 2025 و ترقی کے دیگر منصوبوں کو اقتصادی راہداری کے ساتھ ملا رہے ہیں جبکہ اقتصادی راہداری سے منسلک خاص منصوبوں پر کوئی بات نہیں کر رہے۔
حقیقت یہ ہے کہ 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے بارے میں گورنر اسٹیٹ بینک بھی لا علم ہیں کہ وہ کس حساب سے آئے گی، حکومت نے یہ منصوبہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کی وزارت کو دے دیا اور لوگ احسن اقبال پر اعتماد نہیں کر رہے لہٰذا وزیراعظم کو خود اس معاملے کو حل کرنا چاہیے، منصوبوں کی لسٹ جاری کرنی چاہیے، سیکیورٹی مسائل کا حل فوج نے کر دیا ہے، دفاعی تجزیہ نگار جنرل (ر) زاہد مبشر نے کہا کہ پوری قوم اس منصوبے کو بنانے پر متفق ہے لیکن ہمارے ہاں مسئلہ یہ ہے کہ حکومت اختیارات تو لینا چاہتی ہے لیکن ذمے داری لینا نہیں چاہتی، منصوبے کو مشترکہ مفادات کونسل میں کیوں نہیں لے جایا جاتا؟
خیبر پختونخوا میں حکومت اور دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ (ن) کی مقامی قیادت کو بھی اس منصوبے پر تحفظات ہیں، لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر ناصر سعید نے کہا کہ پاکستان دشمن قوتیں اس منصوبے کے مخالف سرگرم ہوچکی ہیں جب بھی ہمارے ملک میں کوئی بڑا منصوبہ آتا ہے تو اس کی مخالفت کی جاتی ہے۔
تجزیہ نگار ڈاکٹر اعجاز بٹ نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری پاکستان کی معاشی ترقی کیلیے بہت اہم ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں قومی مفادات کے منصوبوں پر ہمیشہ سیاست کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور یہ سمجھا جاتا ہے کہ پنجاب تمام معاملات کو اپنے کنٹرول میںکر لے گا، مغربی روٹ تیار نہیں ہے اور وہاں مسائل بھی زیادہ ہیں جبکہ مشرقی روٹ 70فیصد تیار ہے، موٹر ویز کو ہی کوریڈور سے لنک کیا جائے گا لہٰذا مشرقی روٹ مکمل کر کے اس کے پیسے سے بعدازاں مغربی روٹ بن سکے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔