- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
گوانتاناموبے میں موجود قیدیوں کی تعداد 93 رہ گئی
امریکی حراستی مرکز گوانتاناموبے سے منتقل کیے جانے والے 10 یمنی باشندے عمان پہنچ گئے جس کے بعد متنازع جیل میں موجود قیدیوں کی تعداد 93 رہ گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق 10 یمنی قیدیوں کویمن میں خانہ جنگی کے باعث عمان منتقل کیا گیا ہے جنہیں بعد ازاں ان کے ملک یمن بھیج دیا جائے گا،اس عمل کے بعد گوانتامو میں موجود قیدیوں کی تعداد 93 رہ گئی ہے۔ یمن سے تعلق رکھنے والے یہ تمام قیدی گزشتہ 10 سالوں سے ثبوتوں کے بغیر اور بلا کسی عدالتی ٹرائل کے وہاں قید تھے۔
عمان کی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق امریکی انتظامیہ نے انہیں قبول کرنے کی درخواست کی تھی جس کے بعد ان افراد کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر قبول کیا گیا اور اس کا مقصد بدنام زمانہ امریکی جیل میں زیر حراست افراد کے مسائل حل کرنا ہے
۔واضح رہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے کیوبا میں قائم اس جیل کو بند کرنے کا اعلان کر رکھا ہے جس کے قیدیوں کی تعداد میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، بعض قیدیوں کو ان کے اپنے ہی ملکوں میں بھیجا جا رہا ہے۔ باراک اوباما کا کہنا ہے کہ وہ اس جیل کو بند کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد کا سلسلہ جاری رکھیں گے جب کہ دوسری جانب امریکی کانگریس جہاں ری پبلکن پارٹی کی اکثریت ہے، گوانامو کو بند کرنے کے منصوبے کی مخالفت کررہی ہے۔
یہ جیل نائن الیون حملے کے بعد اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش انتظامیہ کی طرف سے قائم کی گئی تھی۔ اس جیل میں قید کیے جانے والوں کو دشمن جنگجو قراردے کر انہیں امریکا میں موجود قانونی حقوق تک رسائی نہیں دی جاتی اور اس طرح قیدیوں کو مقدمے کی کارروائی کے بغیر ہی برسوں تک قید رکھا جا سکتا ہے جس کی وجہ سے انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے امریکا کو کڑی تنقید کا بھی سامنا رہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔