اوباما اور رومنی کی بیگمات میں مقابلۂ حُسن و پوشاک

غلام محی الدین  اتوار 4 نومبر 2012
فوٹو: فائل

فوٹو: فائل

اسلام آباد: امریکی عوام اپنے لیے نیا صدر چنیں گے یا پرانے والے ہی سے کام چلانا پسند کریں گے۔

کرۂ ارض کی سب سے طاقت ور سلطنت کس کی ریکھاؤں میں لکھی جانے والی ہے؟؟؟ اِس کا فیصلہ تو چند دن بعد ہونے والے صدارتی انتخاب کے نتیجے میں سامنے آ جائے گا لیکن دونوں امیدواروں کی بیگمات نے اپنے شوہروں کی انتخابی مہم کے دوران جو مقابلۂ ملبوسات شروع کر رکھا ہے، اس کا نتیجہ کیا نکلے گا؟ ۔۔۔ وہ وہ قیمتی پوشاکیں دیکھنے میں آ رہی ہیں کہ بس، زیب و زینت اور آرائش و زیبائش کی ایسی ایسی نمائشیں جاری ہیں کہ باید و شاید۔۔۔۔ اُس کا فیصلہ بہت مشکل ہے، شاید انتخابات کے بعد بھی نہ ہو پائے۔

’’ہم سا ہو تو سامنے آئے‘‘ کے مصداق مبارزت طلبی کا فریضہ باراک اوباما کی بیگم یعنی موجودہ خاتون اوّل مشل اوباما نے ادا کیا۔ اپنے شوہر کے پہلے صدارتی مباحثے کے موقع پر انہوں نے ایسا ملبوس زیبِ تن کیا تھا جس کی قیمت پاکستانی کرنسی میں لگ بھگ دو لاکھ بنتی ہے۔

دیکھا جائے تو یہ ہمارے ہاں کے بالائی طبقے کی نظر میں کچھ زیادہ نہیں کہ یہاں شادیوں پر دلہنوں کے غرارے اور شرارے بیس بیس لاکھ میں تیار ہوتے ہیں بل کہ ہمارے حالیہ سابق وزیرِ اعظم کے بارے میں تو کہا جاتا ہے کہ وہ تین تین لاکھ روپے کا سوٹ بس ایک ہی بار پہنا کرتے تھے، بہ ہر حال امریکی سماج میں دو ہزار ڈالر کا سوٹ پہننا، جہاں جین، اور وہ بھی پھٹی پرانی جین، ثقافت کا حصہ بن چکی ہو، اچنبھے کی بات ہے۔ ویسے یہ امریکی بھی کمال کے ڈرامے باز ہیں۔

دیکھیے تو ! گوالوں کے کپڑوں کو کس غیرمحسوس طریقے سے عالمی سطح پر فیشن کا حصہ بنا دیا اور ساتھ ہی یہ تصور بھی دے دیا کہ پینٹ اور شرٹ جتنی پرانی دکھائی دے اتنی ہی اچھی ہوتی ہے اور اگر کہیں گھٹنوں پر سے پھٹی ہو یا ایسا لگے کہ پہنچوں سے چوہوں نے چبائی ہے تو کیا کہنے۔ خیر بات ہو رہی تھی امریکا کی لمحۂ موجود کی دو چوٹی کی خواتین کی۔ مٹ رومنی کی اہلیہ این رومنی تک طبلِ جنگ کی آواز پہنچی تو انہوں نے محسوس کیا کہ یہ چیلنج ان ہی کو دیا گیا ہے۔ 63 برس کی ہو چکی ہیں، لامحالہ پریشاں ہوئی ہوں گی کہ اب لال لگام کا اہتمام کیا تو بھد اڑے گی لیکن مبارزت کا جواب نہ دینا بھی تو میدان سے بھاگ جانے کے مرادف ہو گا سو ’’ہر چہ بادا باد‘‘ اور پھر ایک ادا کے ساتھ ’’ذرا عمرِ رفتہ کو آواز دینا‘‘ کا نعرہ بلند کیا اور نیام سے تلوارِ آب دار نکالی اور دو ہی ہزار ڈالر مالیت کا جوڑا زیب تن کر لیا۔

دوسرے صدارتی مباحثے تک اس جنگ میں شدت آ چکی تھی اور ملبوسات کی قیمتوں کا گراف بڑھ کر تین تین ہزار ڈالر سے بھی تجاوز کر گیا۔ یہ ’’مقابلۂ حسن و پوشاک‘‘ دنیا بھر کے میڈیا کی توجہ کا مرکز بن رہا ہے، یہاں تک کہ امریکی ووٹروں کے ذہن سے صدارتی انتیخاب ہی کہیں پھسل گیا، اب انہیں ایک نئی قسم کے بخار نے انہیں آلیا ہے۔ اب نہ تو کوئی ری پبلیکن پارٹی کے منشور اور پالیسی کو گھاس ڈال رہا ہے اور نہ کوئی ڈیموکریٹس کی وکالت کر رہا ہے، امریکا کا گرما گرم موضوعِ بحث دونوں بیگمات کے کپڑے، جوتے، زیورات اور میک اپ ہیں۔

مشل اوباما اپنی مدمقابل کے مقابلے میں خاصی کم عمر ہیں، اس کے علاوہ وہ جسمانی لحاظ سے اسمارٹ بھی ہیں، یہ ان کی برتری ہے اُدھر این رومنی اس عمر میں بھی خوش ژکل ہیں اور گوری چمڑی کی مالک ہیں لہٰذا گوروں سے پوائنٹس حاصل کر رہی ہیں۔ دونوں اپنے شوہروں کے ساتھ بن سنور کر نکلتی ہیں اور ایک خاص طرح کی بیگماتی ’’بلی چال‘‘ (کیٹ واک) چل کر ووٹروں کا التفات حاصل کرنے میں کوشاں ہیں گو کہ ان کی ان ’’دل فریب ادائوں‘‘ پرسنجیدہ حلقوں نے اعتراضات بھی جڑے ہیں مگر ابھی تک اِس ضمن میں دونوں جانب سے ’’سیز فائر‘‘ کا مرحلہ نہیں آیا۔ اِس جنگ میں ابھی تک گلابی لباس کا انتخاب عروج پر ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ گلابی رنگ چھاتی کے سرطان کے خاتمے کی کوششوں کی علامت سمجھا جاتا ہے۔

مشل اوباما اور این رومنی کی جاری ہونے والی حالیہ تصاویر کو دیکھ کر واقعی یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ یہ مقابلہ معنی خیز ہونے کے باوجود نتیجہ خیز نہیں ہو گا اور بہارِ چند روزہ دکھا کر ختم ہو جائے گا کیوںکہ دونوں کے ’’چاہنے والوں‘‘ کی تعداد تاحال برقرار ہے۔

ری پبلکن جماعت کے امیدوار مٹ رومنی اور ڈیمو کریٹک جماعت کے موجودہ صدر اور آئندہ کے امیدوار باراک حسین اوباما ایک دوسرے پر کیا تنقید کر رہے ہیں اور اپنے منشور کو کس کس انداز میں پیش کر رہے ہیں، دونوں کی بیگمات کو اس سے قطعاً غرض نہیں وہ تو بس اِس فکر میں مبتلا دکھائی دے رہی ہیں کہ

یہ محفل جو آج سجی ہے اس محفل میں
ہے کوئی ہم سا، ہم سا ہو تو سامنے آئے

22 اکتوبر کو فلوریڈا میں ہونے والے آخری صدارتی مباحثے میں دونوں بیگمات نے جو ملبوسات پہنے ان کی قیمتیں تین سے چار ہزار ڈالر کے درمیان بتائی گئی ہیں۔ واقفان حال نے انکشاف کیا ہے کہ مشل اوباما کو میک آپ کی مد میں اتنی رقم خرچ نہیں کرنا پڑتی جب کہ این رومنی کو اپنی عمر چھپانے کے لیے میک اپ پربھاری اخراجات برداشت کرنا پڑتے ہیں۔

سپر طاقت کی حالیہ اور متوقع خواتین اوّل کی حالیہ بلی چال امریکی صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہو گی یا نہیںِ، اس ضمن میں تجزیہ نگاروں کی رائے ایک ہی ہے کہ بیگمات کی سحر انگیزیوں سے زیادہ ’’سوئنگ ریاستوں‘‘ کی بے وفائیاں اور انگڑائیاں ہی انتخاب کے نتائج کو متاثر کریں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔