برطانیہ میں کتوں کی ابتدا سے متعلق نئی تحقیق شروع

خصوصی رپورٹ  جمعرات 21 جنوری 2016
ابتدائی زمانے کے کسی شکاری نے بھیڑیے کا کوئی بچہ پال لیا ہوگا اور پلتے پلتے یہی بھیڑیاکتا بن گیا ہوگا۔ فوٹو :فائل

ابتدائی زمانے کے کسی شکاری نے بھیڑیے کا کوئی بچہ پال لیا ہوگا اور پلتے پلتے یہی بھیڑیاکتا بن گیا ہوگا۔ فوٹو :فائل

آکسفورڈ:  ابھی انسان نے گائے کا دودھ دوہنا بھی شروع نہیں کیا تھا۔ ابھی وہ بکریاں بھی نہیں چراتا تھا۔ اس نے ابھی زراعت بھی ایجاد نہیں کی تھی، اسے لکھنا بھی نہیں آتا تھا، اس کے پاس مستقل گھر بھی نہیں تھے، سب سے بڑھ کر یہ کہ اس نے بلیاں بھی نہیں پالی تھیں مگر اس کے پاس کتے تھے یا کتوں کے پاس انسان تھے کیونکہ ابھی تک ان کا باہمی رشتہ کلیئر نہیں یا یہ کہ اس رشتے کی ابتداء کب اور کہاں ہوئی تھی۔

اسی لیے آکسفورڈ یونیورسٹی میں دنیا بھر کے ماہرین کے اشتراک سے ایک بڑی اسٹڈی کی جا رہی ہے یہ جاننے کے لیے کہ آخر کتے دنیا میں کب اور کہاں سے آئے ہیں۔ اس مقصد سے دنیا کے مختلف مقامات پر کھدائی کے نتیجے میں برآمد ہونے والی ہڈیوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور ڈی این اے ٹیسٹ کھنگالے جا رہے ہیں۔

بہرحال سائنسداں کتوں کی شروعات کی ایک بڑی تصویر تک پہنچ گئے ہیں اور اس بات پر متفق ہوگئے ہیں ماضی قدیم کے بھیڑیوں نے ہی رفتہ رفتہ کتوں کی شکل اختیار کی ہوگی۔ ابتدائی زمانے کے کسی شکاری نے بھیڑیے کا کوئی بچہ پال لیا ہوگا اور پلتے پلتے یہی بھیڑیاکتا بن گیا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔