حکومت کے مستقبل کا فیصلہ کرنا اسمبلیوں کا کام ہے، عدالتوں کا نہیں، کائرہ

بی بی سی  ہفتہ 3 نومبر 2012
بلوچستان کا مسئلہ بہت زیادہ الجھاہواہے،اس میں بیرونی ہاتھ بھی ملوث ہیں،اب تلخی میں کمی آرہی ہے،وزیراطلاعات کاانٹرویو۔ فوٹو: فائل

بلوچستان کا مسئلہ بہت زیادہ الجھاہواہے،اس میں بیرونی ہاتھ بھی ملوث ہیں،اب تلخی میں کمی آرہی ہے،وزیراطلاعات کاانٹرویو۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات ونشریات قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ عدالتیں اس بات کا فیصلہ نہیں کرسکتیں کہ کونسی حکومت کامیاب ہے اور کونسی ناکام ، یہ فیصلہ کرنا عوام کا کام ہے۔

عدالتیں اس بات کا فیصلہ کرسکتی ہیں کہ حکومت کا کون سا ایکٹ قانون کے مطابق یا قانون کیخلاف ہے، حکومت کی حیثیت کا فیصلہ اسمبلیاں کرتی ہیں ، عدالتیں نہیں۔ جمعہ کو بی بی سی کو انٹرویو میں قمرزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں سیاسی حکومتوں کے مستقبل کا فیصلہ کرنا صرف اور صرف اسمبلیوں کا کام ہے، کسی شخص کو وزیراعظم یا وزیراعلیٰ بنانے کا اختیار صرف اسمبلیوں اور پارلیمان کے پاس ہے اور اس کے علاوہ کوئی فورم نہیں ہے۔

ایک سوال کہ ’’پارلیمان بلوچستان کے حالات کیوں ٹھیک نہیں کر پارہی‘‘ کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ بلوچستان کا مسئلہ بہت زیادہ الجھا ہوا ہے ، اگر ایک شخص کے پاس تمام اختیارات آجائیں ، کسی صوبے کے اپنے وسائل پر حق نہ ہو، انکو مالی اور سیاسی اختیارات نہ دیے جائیں تو پھر یہ تلخیاں آہستہ آہستہ بڑھتی جاتی ہیں۔ وزیراطلاعات کے مطابق بلوچستان اس وقت مرکز سے ان روئیوں کی بدولت شاقی ہے جوماضی میں اس کیساتھ روا رکھے گئے اور پھر بعض لوگوں نے اسے ہوا بھی دی ، اس میں بیرونی ہاتھ بھی ہیں، اس میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جن کے اپنے مفادات وابستہ ہیں اور چند افراد غصے میں بھی ہیں۔انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بلوچستان کیلیے 110 ارب روپے مختص کیے ہیں جس کی وجہ سے اب وہاں تلخی میں کمی ہورہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔