’’امریکا کا صدارتی انتخاب ہمیشہ نومبر کے پہلے منگل کو کیوں؟‘‘

بی بی سی  ہفتہ 3 نومبر 2012
یہ رسم 1845میں شروع ہوئی، اسوقت لوگوں کا پیشہ کاشتکاری تھا، وہ اسی دن فارغ ہوتے فوٹو: فائل

یہ رسم 1845میں شروع ہوئی، اسوقت لوگوں کا پیشہ کاشتکاری تھا، وہ اسی دن فارغ ہوتے فوٹو: فائل

واشنگٹن: امریکا کے صدارتی انتخاب کے بارے میں کچھ دلچسپ حقائق ہیں جنھیں جان کر آپ چونک جائینگے جیسا کہ انتخابات ہمیشہ منگل کو ہی کیوں ہوتے ہیں؟۔

امریکا میں ووٹنگ کی شرح بہت کم ہے اور ووٹ نہ ڈالنے والے افراد میں سے 25فیصد کے مطابق ان کے پاس ووٹ ڈالنے کا وقت ہی نہیں ہوتا، تاہم اسکے باوجود صدارتی انتخاب کو اختتامِ ہفتہ پر منعقد کروانے کی تمام کوششیں اب تک ناکام رہی ہیں۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق امریکا کا صدارتی انتخاب ہمیشہ نومبر کے پہلے منگل کو منعقد ہوتا ہے اور اس رسم کا آغاز 1845میں ہوا تھا، اسوقت زیادہ تر لوگوں کا پیشہ کاشتکاری تھا اور وہ صرف منگل کو فارغ ہوتے تھے۔ امریکا میں دھوپ کا چشمہ پہنے سیاستدان کی تصویر کھینچنا تقریباً ناممکن ہے کیونکہ وہاں لوگ اپنے رہنماؤں سے نظر ملا کر بات کرنا چاہتے ہیں، کیا آپ نے کبھی اوباما یا بش کو کالے چشمے میں دیکھا ہے؟

امریکی ریاست نیوادا میں ووٹرز کے پاس دونوں امیدواروں کو ووٹ نہ دینے کا بھی اختیار موجود ہے۔ امریکی تاریخ میں چار صدور اپنے مدِمقابل امیدوار سے کم ووٹ حاصل کرنے کے باوجود ’’الیکٹورل ووٹ‘‘ کی بنیاد پر صدر بنے ہیں، جو امیدوار 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرے وہ صدر بن جاتا ہے۔ الیکٹورل ووٹ برابر ہونے پر صدر کا انتخاب امریکا کا ایوان نمائندگان کرتا ہے۔ نارتھ ڈکوٹا واحد ریاست ہے جہاں ووٹ ڈالنے کیلیے رجسٹریشن نہیں کروانی پڑتی بلکہ اٹھارہ سالہ امریکی شہری ہونا شرط ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔