سائنسدان ذہنی بیماری ’’شیزوفرینیا‘‘ کے اسباب کی جڑتک پہنچ گئے

خصوصی رپورٹ  ہفتہ 30 جنوری 2016
تحقیق نے پہلی بارایک سرا فراہم کیا اور ایک ایسی جگہ قدم رکھنے کا موقع دیا جہاں سے ہم خاصا آگے بڑھ سکتے ہیں،پروفیسر:فوٹو : فائل

تحقیق نے پہلی بارایک سرا فراہم کیا اور ایک ایسی جگہ قدم رکھنے کا موقع دیا جہاں سے ہم خاصا آگے بڑھ سکتے ہیں،پروفیسر:فوٹو : فائل

کولمبیا:  سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے ذہنی و نفسیاتی بیماری (شیزوفرینیا) کے اسباب جاننے کی طرف ایک انقلابی قدم بڑھایا، ایک ایسی اسٹڈی کے ذریعے جسے سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے اور جس کی بدولت ریسرچ کرنے والے اس بیماری کی جڑ تک پہنچ سکتے ہیں اور اس کے بعد کئی نسلوں سے انسانوں کو پریشان کرنے والے اکثر و بیشتر ناقابل علاج مرض کی دوا تخلیق کی جاسکتی ہے۔

سائنسدانوں کی یہ فائنڈنگ جسے کارنامہ قرار دیا جا رہا ہے بدھ کو نیچر جرنل میں شایع ہوئی ہے۔ یہ اسٹڈی سائنسدانوں کے مطابق ریسرچ کرنے والوں کو پہلا “بائلوجیکل ہنڈل” فراہم کرے گی۔ ایک ایسے قدیم ترین مرض کے لیے جس کے اسباب کئی نسلوں سے جدید سائنس کو متحیر کرتے رہے ہیں۔

خود کولمبیا یونیورسٹی کے جینیٹکس پروفیسرڈیوڈ بی گولڈ اسٹائن جو اس قسم کے تحقیقاتی منصوبوں کو وقت اور پیسے کا زیاں قراردیتے رہے ہیں، یہ کہنے پرمجبور ہوگئے کہ اس مقالے نے پہلی بار ہمیں ایک سرا فراہم کیا اور ایک ایسی جگہ قدم رکھنے کا موقع دیا جہاں سے ہم خاصا آگے بڑھ سکتے ہیں۔ یہ ایسا بریک تھرو ہے جس کی ہمیں مدتوں سے جستجو تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔