آخری ویک اینڈ، اوباما اور رومنی آج فیصلہ کن ریاستوں میں طاقت کا مظاہرہ کرینگے

اے ایف پی / بی بی سی  اتوار 4 نومبر 2012
ہمارا منشور تبدیلی پر مبنی ہے،مٹ رومنی:مخالف امیدوارکی پالیسیاں بش کی ہیں، اوباما،پاکستانیوں کی اکثریت صدر اوباما کی حامی۔ فوٹو: فائل

ہمارا منشور تبدیلی پر مبنی ہے،مٹ رومنی:مخالف امیدوارکی پالیسیاں بش کی ہیں، اوباما،پاکستانیوں کی اکثریت صدر اوباما کی حامی۔ فوٹو: فائل

واشنگٹن: منگل کو امریکی صدارتی انتخابات سے پہلے آخری ویک اینڈ کے بعد آج (اتوار) دونوں امیدوار اپنی قسمت کا فیصلہ ووٹروں کے ہاتھوں میں سونپ دیں گے۔

صدر بارک اوباما اور ان کے حریف گورنر مٹ رومنی اوہائیو، کولوریڈو، وسکونسن، آئیوا اور آخر میں ورجینیا میں عوامی جلسوں سے خطاب کریں گے۔ امریکا میں رائے عامہ کے جائزوں میں دونوں امیدواروں کی مقبولیت قریب قریب ظاہر کی گئی ہے۔ فیصلہ کن محاذ جنگ اوہائیو اور فلوریڈا میں صدر اوباما کو مٹ رومی پر برتری حاصل ہے۔ اوہائیو میں یہ نسبت 51، 45 جبکہ فلوریڈا میں 49، 47فیصد رہی۔ آئی این پی نے بتایاکہ صدارتی انتخابی مہم عروج پر پہنچ گئی ہے۔

ایک ٹی وی انٹرویو میں صدر اوباما نے کہا کہ حالیہ سمندری طوفان کا مقابلہ کرنے کیلئے پوری قوم متحد ہے۔ تعمیرنو اور بحالی کا عمل جلد مکمل ہوجائیگا۔ چار سال قبل امریکا دوجنگوں میں الجھا ہوا تھا جس کے باعث معیشت سنگین بحران کا شکار ہوگئی ۔ ہم نے معیشت کو بحال کردیا ہے۔ مٹ رومنی نے کہا کہ امر یکا اس وقت بھی شدید معاشی بحران کا شکار ہے، جس کی وجہ سے لاکھوں امریکی بیروزگار ہیں۔ امریکی شہریوں کے خواب بکھرگئے ہیں۔ معیار زندگی برباد ہوگیا ہے اور ہر طرف ناامیدی نظر آرہی ہے۔ اوباما کی پالیسیوں کو مسترد کرکے نئی پالیسی بنائیں گے جس سے روزگار اور تجارت کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔ امریکا کو محفوظ کرنے کیلیے تمام تر اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

بی بی سی نے رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی اور غیرملکی میڈیا میں اب کہا جارہا ہے صدر بارک اوباما کا جیتنا اگرچہ یقینی نہیں تاہم خاصی حد تک ممکن ضرور ہوگیا ہے۔ اس کی وجہ ان کی خوش قسمتی ہے۔ سینڈی طوفان کی وجہ سے بھی انتخابی مقابلے کا رخ کسی حد تک تبدیل ہوا ہے۔ ایک ماہ قبل مٹ رومنی بڑی تیزی سے برتری حاصل کرتے رہے مگر ان کی پیشرفت کہیں سست یا بعض ریاستوں میں رک گئی ہے۔ سینڈی طوفان کے دوران صدر اوباما نے اپنی قیادت کا مظاہرہ کیا جسے لوگوں نے بڑا سراہا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ اور چینل اے بی سی نیوزکے ایک مشترکہ جائزے کے مطابق، 10 میں سے 8 ووٹروں کو صدر اوباما کا سینڈی کے بعد کردار بہت پسند آیا۔ نیو جرسی کے گورنر کرس کرسٹی صدر اوباما کے نقاد تھے لیکن سینڈی کے بعد انھوں نے کھل کر صدر اوباما کا استقبال کیا۔

ری پبلکن جماعت میں ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مٹ رومنی کے حمایتیوں میں سینڈی کے بعد مایوسی کی لہر دوڑگئی ہے کیونکہ صدارتی امیدوار ہونے کے ناتے وہ صدر کی طرح امدادی کارروائیوں میں پیش پیش نظر نہیں آسکے۔ سی این این کی ویب سائٹ پر دونوں امیدواروں نے امریکی عوام کو اپنی طرف قائل کرنے کیلیے مضامین لکھے۔ مٹ رومنی نے کہا کہ ’’امریکا مواقع کی سرزمین ہے لیکن معاشی مشکلات نے لاکھوں لوگوں کو بیروزگار چھوڑ دیا ہے۔ مٹ رومنی کا منشور تبدیل پر مبنی ہے ‘‘ ۔ تاہم صدر اوباما نے اپنے مضمون میں دلیل پیش کی کہ مٹ رومنی کی پالیسیاں سابق صدر جارج بش کی ہیں، جن کی وجہ سے امریکا معاشی دلدل میں پھنس گیا۔ ایک سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی نژاد امریکیوں کی اکثریت صدر اوباما کی حامی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔