یورپ میں اسلام کے پھیلاؤ کا خوف

عابد محمود عزام  جمعرات 4 فروری 2016

بہت سے انسانوں پرکسی نہ کسی شے کا خوف حاوی ہوجاتا ہے، جب یہ خوف حد سے بڑھ جائے اور غیر منطقی ہو تو پھر یہ کیفیت ’’فوبیا‘‘ بن جاتی ہے۔ فوبیا ایک نفسیاتی بیماری ہے۔ اہل مغرب ایک عرصے سے اسلام کے حوالے سے اسی نفسیاتی خوف میں مبتلا ہیں، جس کو’’ فوبیا‘‘ کہا جاتا ہے۔ مغرب میں اسلاموفوبیا کا مطلب یہ ہے کہ مغربی دنیا کے لوگ اسلام کے شدید خوف میں مبتلا ہیں۔

خوف ہمیشہ اس چیز سے محسوس کیا جاتا ہے جو انتہائی طاقت ور ہو۔ انسان جنوں اور بھوتوں سے خوف زدہ ہوتا ہے، کیونکہ وہ انھیں اپنے آپ سے زیادہ قوی خیال کرتا ہے۔کچھ ایسا ہی معاملہ اسلام اور اہلِ مغرب کا بھی ہے۔ یورپ کے لوگ اسلام کو انتہائی طاقتور، دل کش اور اثرانگیز محسوس کرتے ہیں، اسی لیے اسلام کے پھیلاؤکے خوف میں مبتلا رہتے ہیں اورآئے روز مختلف طریقوں سے اپنے اسی خوف اور ڈرکا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔

اسی خوف میں مبتلا ہو کر مغرب کی اسلامائزیشن کی مخالف تنظیم ’’جرمن گروپ پیجیڈا‘‘ کے تحت اسلام کے پھیلاؤ کے خلاف یورپ کے 14 ممالک میں 6فروری کو اسلام مخالف مظاہروں کا اعلان کیا گیا ہے۔ یورپ میں تیزی سے پھیلتے ہوئے اسلام کے خوف سے یورپ کی انتہاپسند تنظیموں کی جانب سے جمہوریہ چیک، ایسٹونیا، فن لینڈ، جرمنی، پولینڈ، سلوواکیا اورسوئٹزرلینڈ سمیت یورپ کے 14 ممالک میں ریلیاں نکالی جائیں گی۔یورپ کی اسلام مخالف انتہا پسند تنظیموں کا کہنا ہے کہ یورپ کی اسلامائزیشن کے خلاف جنگ ہمارا مشترکہ ہدف ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ اسلام کی پراثر تعلیمات کی وجہ سے مسلمانوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد کے خوف سے اہل مغرب یکجا ہوکر ایک عرصے سے اسلام کے خلاف محاذ سنبھالے بیٹھے ہیں، لیکن ان کو ہمیشہ منہ کی کھانی پڑی ہے،کبھی کامیابی حاصل نہیں ہوئی، بلکہ ہر بار اسلام کے خلاف ان کے پروپیگنڈے کا فائدہ مسلمانوں کو ہی ہوتا ہے، کیونکہ اہل مغرب اسلام کے خلاف جتنا پروپیگنڈا کرتے ہیں، اتنا ہی زیادہ اسلام موضوع بحث بنتا ہے۔

لوگ اسلام کی جانب متوجہ ہوکر اس کا مطالعہ کرتے ہیں اور اسلام سے متاثر ہوکر اسلام قبول کرلیتے ہیں۔ نائن الیون کے بعد ایسا ہی ہوا۔ اہل مغرب نے پوری قوت سے مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈا شروع کردیا، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ مسلمان ساری دنیا میں موضوع بحث بن گئے۔ اسلام امریکا و یورپ کے عوام کی توجہ و دل چسپی کا محور بن گیا۔ تاریخ میں پہلی باربھاری تعداد میں قرآن کریم کے نسخے اور اسلامی کتب امریکی و یورپی مارکیٹوں میں کثرت سے فروخت ہوئیں۔ یونیورسٹیوں میں اسلام اور مسلمانوں کے متعلق پی ایچ ڈی کرنیوالوں کا تانتا بندھ گیا۔

یورپ وامریکا کے سیکڑوں اداروں نے اسلامک اسٹڈیزکے شعبے قائم کیے، اسی مطالعہ وتحقیق کی بدولت اسلام سے متاثر ہوکر مغرب کے ذہین اور اعلیٰ دماغ اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی یورپ کی بڑی بڑی شخصیات نے اسلام کے دامن عافیت میں پناہ لے لی۔

اسلام کے خلاف یورپ کے پروپیگنڈے کا ہی نتیجہ ہے کہ وہاں سب سے زیادہ لفظ ’’محمد‘‘ اور ’’اسلام‘‘ کو سرچ کیا جاتا ہے۔ایک تازہ رپورٹ کیمطابق عالمی شہرت یافتہ بلاگ پیپل کین چینج دی ورلڈ نے انکشاف کیا ہے کہ رمضان المبارک میں دنیا بھر میں استعمال ہونیوالے سرچ انجن گوگل پر صارفین کی طرف سے سرچ کیے جانے والے الفاظ میں لفظ ’’محمد‘‘ کوسب سے زیادہ سرچ کیا گیا، جب کہ عالمی شہرت یافتہ سوشل میڈیا ایجنسی میڈیا ڈورکی ایک تحقیقاتی رپورٹ کیمطابق عالمی مذاہب میں لفظ ’’اسلام‘‘ انٹرنیٹ پر سب سے زیادہ سرچ کیا گیا۔

اسلام کے خلاف تمام کوششوں کے باوجود آج اسلام مغرب میں سب سے زیادہ مقبول اور تیزی سے پھیلنے والا مذہب بن گیا ہے۔ آفس آف دی نیشنل اسٹیٹسٹکس ( اواین ایس) کی تازہ رپورٹ کیمطابق برطانیہ میں مسلمانوں کی آبادی 30 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔ برطانوی دارالحکومت لندن کے بعض علاقوں کی آبادی نصف سے زائد مسلمانوں پر مشتمل ہے، اگلے 10 برس میں برطانیہ کے بعض علاقوں میں مسلمانوں کی اکثریت ہوگی اوران کی آبادی تمام مذاہب کے افراد سے تجاوزکرجائے گی۔

گزشتہ ماہ آنیوالی ایک رپورٹ کیمطابق آیندہ 20 سالوں میں اسلام یورپ کا سب سے بڑا مذہب ہوگا اور مساجد کی تعداد گرجا گھروں سے تجاوز کرجائے گی۔ یورپ میں 52 ملین مسلمان آباد ہیں، جن کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور یہ تعداد 104 ملین تک پہنچنے کا امکان ہے۔ 2050ء تک یورپ کے کئی ممالک میں مسلمانوں کی آبادی میں کئی گنا اضافہ ہوجائے گا، جن میں اکثریت نوجوانوں کی ہوگی۔ 2020ء تک برطانیہ کا نمایاں مذہب اسلام ہوگا، جب کہ جرمنی میں مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی شرح کے پیش نظر جرمنی کی حکومت نے اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ 2050ء تک جرمنی مسلم اکثریت کا ملک بن جائے گا۔

امریکا میں بھی مسلمانوں کی تعداد ایک کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے اور آیندہ 30 سالوں میں 5 کروڑ مسلمان امریکی ہوں گے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ کینیڈا میں بھی اسلام تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے، 2001ء سے 2006ء تک کینیڈا کی آبادی میں 6.1 ملین افراد کا اضافہ ہوچکا ہے ،جن میں سے 2.1 ملین مسلمان ہیں۔

یورپ میں مسلمانوں کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد کے خوف میں مبتلا ہوکر اہل مغرب نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ثقافتی و تہذیبی جنگ جاری رکھی ہوئی ہے اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا جاتا، لیکن اس کے باوجود ہمیشہ کی طرح وہ نہ صرف اسلام کا راستہ روکنے میں ناکام رہیں گے، بلکہ ذلت و رسوائی ان کا مقدر بنے گی، کیونکہ آج تک جس نے بھی اسلام کا راستہ روکنے کی کوشش کی ہے، اس کے مقدر میں ذلت و رسوائی ہی آئی ہے۔

یورپ میں کبھی نعوذ باللہ قرآن مجید کے خلاف مہم چلائی جاتی ہے، کبھی مساجدکی تعمیر پر پابندی کا مطالبہ کیا جاتا ہے، کبھی پردہ اور داڑھی کے خلاف جلوس نکالے جاتے ہیں، کبھی یورپ میں رہنے والے مسلمانوں پر حملے کیے جاتے ہیں اور کبھی امریکا کا صدارتی امیدوار یورپ میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی کا مطالبہ کرتا ہے، لیکن اسلام دشمنوں کی تمام تر کوششوں، سازشوں اور پروپیگنڈوں کے باوجود آج تک اسلام کے تیز رفتار پھیلاؤ میں کوئی کمی نہیں آئی۔ اسلام کے خلاف پروپیگنڈا کرنیوالے ہمیشہ ناکام ہوئے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ اسلام کی حفاظت کی ہے۔

ہادی عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کے سال یمن کا عیسائی حاکم ابرہہ خانہ کعبہ کو ڈھانے کے لیے فوج لے کر اس خیال سے آیا تھا کہ وہ خانہ کعبہ کو نعوذباللہ نیست و نابود کر دے گا، لیکن اللہ نے ننھے ابابیلوں کے ذریعے اپنے گھر کی حفاظت کی۔ آج بھی اسلام دشمنوں کی تمام قوت اور کوششوں کے باوجود اسلام مغربی دنیا میں انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ پھیل رہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔