نیوکلیئرسیکیورٹی کانفرنس میں نواز،مودی ملاقات کاامکان

شائق حسین  اتوار 14 فروری 2016
واشنگٹن میں ملاقات ہونےکی صورت میں پاک بھارت وزرائےاعظم باہمی تنازعات کےحل کے سلسلے میں لائحہ عمل پر بات کریں گے،ذرائع:فوٹو: فائل

واشنگٹن میں ملاقات ہونےکی صورت میں پاک بھارت وزرائےاعظم باہمی تنازعات کےحل کے سلسلے میں لائحہ عمل پر بات کریں گے،ذرائع:فوٹو: فائل

 اسلام آباد: پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کے مابین 31 مارچ اوریکم اپریل کو واشنگٹن میں ہونے والے’’نیوکلیئر سیکیورٹی سربراہ اجلاس‘‘ کے موقع پرملاقات کے لیے سفارتی سطح پر کوششیں جاری ہیں۔ سفارتی ذرائع کے مطابق امریکا پاک بھارت وزراعظم کے مابین ملاقات کرانے کے سلسلے میں اپنا کردارادا کررہا ہے۔

نیوکلیئر سیکیورٹی سربراہ اجلاس کی میزبانی امریکی صدر باراک اوباما کریں گے اور انھوں نے اس کانفرنس میں شرکت کے لیے دوسرے عالمی رہنماؤں کیساتھ ساتھ وزیراعظم نواز شریف اوران کے بھارتی ہم منصب کو بھی شرکت کی دعوت دی ہے۔ پاک بھارت وزراعظم کے مابین واشنگٹن میں ملاقات کے لیے کوششیں ایسے وقت میں ہورہی ہیں جب پاک بھارت جامع مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان رواں ماہ (فروری) کے دوسرے ہفتے میں سیکریٹری خارجہ کی سطح پر مذاکرات ہونے کا امکان تھا اور دونوں طرف کے سفارتی حکام نے اس حوالے سے پرامید تھے تاہم یہ مذاکرات تاحال نہیں ہوسکے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی شہر پٹھانکوٹ میں ایئربیس پر ہونیوالے دہشتگرد حملے کے بعد بھارت کے رویے میں آنیوالی سختی اور غیرلچکدار رویہ ان مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے حالانکہ پاکستان نے واقعے کی تحقیقات میں مدد کے لیے اپنی ایک ٹیم بھی بھارت بھیجنے کی پیشکش کی تھی تاہم ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی اور یہ مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔

ذرائع نے بتایاکہ واشنگٹن میں ملاقات ہونے کی صورت میں پاک بھارت وزرائے اعظم باہمی تنازعات کے حل کے سلسلے میں لائحہ عمل پر بات چیت کریں گے اور ان کی کوشش ہوگی کہ جامع مذاکرات کا سلسلہ آگے بڑھے۔ یہ ملاقات حالیہ مہینوں میں دونوں وزرائے اعظم کے درمیان تیسری ملاقات ہوگی۔ اس سے قبل گزشتہ سال دسمبر میں بھارتی وزیراعظم مختصر دورے پرلاہورآئے، وزیراعظم پاکستان سے ملاقات اور ان کی نواسی کی شادی میں شرکت کی ۔ اس سے قبل گزشتہ سال نومبر میں پیرس میں’’ماحولیاتی تبدیلی‘‘ کے موضوع پر ہونے والی عالمی کانفرنس کے موقع پر بھی پاک بھارت وزراعظم کے مابین ایک مختصرملاقات ہوئی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔