جامعہ اردو، شیخ الجامعہ کی قواعد کے برخلاف متوقع تقرری پر اساتذہ برہم

ایکسپریس اردو  جمعرات 19 جولائی 2012
معاملے پر غور کیلیے آج انجمن اساتذہ کی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوگا, فائل فوٹو

معاملے پر غور کیلیے آج انجمن اساتذہ کی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوگا, فائل فوٹو

کراچی: وفاقی اردو یونیورسٹی میں سینیٹ کی منظوری کے بغیر رکن سینیٹ افتخار عارف کو وائس چانسلر کا چارج دیے جانے کے امکان پر یونیورسٹی کے دونوں کیمپسز کی انجمن اساتذہ، سینیٹ، سینڈیکیٹ اور تلاش کمیٹی میں اساتذہ نمائندوں نے اپنے شدید ردعمل کااظہارکیا ہے، انجمن اساتذہ سائنس کیمپس نے اسے غیرقانونی اقدام قراردیتے ہوئے یونیورسٹی میں ہڑتال، احتجاج اور سپریم کورٹ سے رجوع کرنے یا کوئی بھی انتہائی قدم اٹھانے کاعندیہ دے دیاہے۔

جبکہ مزید غوروخوض کیلیے 19جولائی کو (آج )مجلس عاملہ کااجلاس طلب کرلیا ہے اردو یونیورسٹی کی سینیٹ میں اساتذہ کے نمائندے پروفیسر ناصر عباس ،پروفیسر سیما ناز صدیقی سنڈیکیٹ کے اراکین اور سرچ کمیٹی میںاساتذہ کے نمائندے ڈاکٹر محمد زاہد ،ڈاکٹر توصیف احمد خان اور انجمن اساتذہ عبدالحق کیمپس کے صدر ڈاکٹر اسماعیل موسیٰ اور نائب صدر سعیدہ دائودنے پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر پاکستان اور اردو یونیورسٹی کے چانسلر آصف علی زرداری سے اپیل کی ہے کہ اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے تقرر کیلیے یونیورسٹی آرڈیننس کے تحت کارروائی مکمل کی جائے، غیر قانونی تقرری کے خلاف سخت مزاحمت کی جائے گی،

آرڈیننس کے مطابق اُردو یونیورسٹی کی سینیٹ کو تلاش کمیٹی کی جانب سے بھیجے گئے ناموں میں سے 3 نام ایوان صدر/چانسلر کو تجویزکرکے دینے تھے جس کیلیے سینیٹ کا اجلاس طلب کرنا لازمی تھا، وفاقی اُردو یونیورسٹی کی جانب سے سینیٹ کے اجلاس کی اجازت کیلیے 5جون کو ایوانِ صدر خط ارسال کردیا گیا جس کا ہنوز کوئی جواب موصول نہیں ہوا ، گذشتہ دنوں سے یہ سننے میں آرہا ہے کہ موجودہ وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر محمد قیصر مستعفیٰ ہونے کے بارے میں غور کررہے ہیں،

ایسی صورتحال میں کہ جب وائس چانسلر کا آفس خالی ہونے کی توقع ہو تو وفاقی اُردو یونیورسٹی آرڈیننس کی شق12(7) کے مطابق صرف جامعہ کی سینیٹ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ وائس چانسلر کے فرائض کی انجام دہی کیلیے کوئی مناسب انتظام کرے، انھوں نے کہا کہ وفاقی اُردو یونیورسٹی کا 2002 کا آرڈیننس اب صرف آرڈیننس نہیں بلکہ 17ویں ترمیم کے تحت ایکٹ بن چکا ہے لہٰذا اس میں سوائے پارلیمنٹ کوئی بھی تبدیلی کامجاز نہیں، اس کے برعکس وائس چانسلر کے تقرر کیلیے کی جانے والی کوئی بھی کارروائی غیر قانونی اور ایکٹ کیخلاف تصور کی جائے گی اور یونیورسٹی اساتذہ غیر قانونی اقدام کوکسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔