ممبئی حملہ کیس بھارتی ٹیم کو تفتیش کیلئے دورہ پاکستان کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ

قیصر شیرازی  بدھ 7 نومبر 2012
 بھارت میںریکارڈگواہان کے بیانات پروکلائے صفائی کی جرح کیلیے پاکستانی جوڈیشل کمیشن جنوری میںبھارت جاسکتاہے،ذرائع ۔ اے ایف پی/ فائل

بھارت میںریکارڈگواہان کے بیانات پروکلائے صفائی کی جرح کیلیے پاکستانی جوڈیشل کمیشن جنوری میںبھارت جاسکتاہے،ذرائع ۔ اے ایف پی/ فائل

راولپنڈی: حکومت پاکستان نے ممبئی حملہ سازش کیس میں پاکستان میں گرفتار لشکر طیبہ کے سربراہ ذکی الرحمان لکھوی سمیت ساتوں ملزمان سے تفتیش کیلیے بھارت کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی ٹیم کو پاکستان آنے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

اس بابت بھارت کی وزارت قانون کے کسی بھی ماہرکو مذاکرات کیلیے پاکستان آنے کی دعوت دی جارہی ہے، اس حوالہ سے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں یہ حتمی فیصلہ کیا گیا ہے،باوثوق ذرائع نے ایکسپریس کو بتایاکہ ممبئی کیس میںگرفتار ملزمان کیخلاف تفتیش نہ صرف مکمل ہوچکی ہے بلکہ اس کا باقاعدہ ٹرائل جاری ہے اب اسکی تفتیش کاکوئی جواز نہیںہے اورنہ ہی کسی بھی بھارتی اہلکارکوگرفتار ملزمان تک رسائی دی جائے گی۔ذرائع نے بتایا کہ پاکستان اور بھارت کا فوجداری مقدمات کا قانون شہادت ایک ہی ہے جسکے تحت گواہان کے بیانات صرف اس وقت عدالت میں قابل قبول ہوتے ہیں جب ان پر وکلائے صفائی کی جرح بھی ہو،بھارتی وزارت قانون کا جوبھی آفیسر آئیگا وہ چونکہ قانون سے واقفیت رکھتا ہوگا اس لیے اسے قانون شہادت کے بارے میں مفصل بریفنگ دی جائے گی۔

اجمل قصاب کا اقبالی بیان لینے والی چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ مسز آر وی سووند بگولے اوراس حملہ میں ہلاک ہونیوالے166افرادکا پوسٹ مارٹم اور زخمی ہونیوالے350افراد کومیڈیکل دینے والی ڈاکٹروں کی ٹیم کے2سینئر ترین ممبران ڈاکٹرگنیش اور ڈاکٹر سالیش کے پاکستانی عدالتی کمیشن نے ممبئی بھارت جا کر جو بیانات حاصل کئے تھے ان پر بھارتی قانون کے مطابق وکلائے صفائی کو جرح کا قانونی حق دیدیا جائے تاکہ ان کے یہ بیانات پاکستان میںگرفتار ملزمان کیخلاف بطور شواہد استعمال کئے جاسکیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔