نیپال کی فتح میں پاکستان کے لیے سبق

اسلم خان  جمعرات 25 فروری 2016
budha.goraya@yahoo.com

[email protected]

نیپال جیت گیا، بھارت ہارگیا‘ ممولے نے شہباز کو شکست دیدی۔کھٹمنڈو کا محاصرہ ٹوٹ گیا، 135دن تک جاری رہنا والا گھیراؤ نیپالی عوام کو نہ جھکا سکا۔

نیپالی قوم نے بھارتی چالبازوں کے سامنے قومی خودمختاری کاڈٹ کر دفاع کیا۔20ستمبر2015 ء کو شروع ہونے والا محاصرہ بالآخر 12فروری 2016ء کو ٹوٹ گیا، مودی اور اس کے حواریوں کا نیپالی آئین میں من پسند 7ترامیم کرانے کا خواب ادھورا رہ گیا۔کھٹمنڈو میں بھارتی ہائی کمشنر رنجیت رائے کو وائسرائے بنانے کا منصوبہ ناکام ہو گیا۔ نیپالی وزیر خارجہ کمال تھاپا نے سفارتی محاذ پر بھارتی چالبازوں کو خاک چٹا دی ۔کاش ہمارے پاس بھی کوئی کمال تھاپا ہوتا، کیا عجب ستم ظریفی ہے کہ ہمارا تو کوئی وزیر خارجہ ہی نہیں۔

نیپالی وزیراعظم کھادگاپرشاد شرما اولی نے محاصرہ کے دوران ’ یرغمالی وزیراعظم‘ کے طور پر بھارت کا دورہ کرنے سے انکار کرکے باور کرایا تھا کہ پہلے محاصرہ غیر مشروط ختم ہوگا۔ پانچ ماہ کے اس طویل محاصرہ کے دوران ایندھن کی عدم دستیابی سب سے بڑا امتحان تھا لیکن ہڈیوں کاگودا جما دینے والی سردی نیپالی قوم کے لیے بہت بڑا امتحان تھی جس میں ساری قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر مکروہ بھارتی عزائم کے سامنے ڈٹ کرکھڑی ہوگئی۔ نیپالی سول سوسائٹی نے عالمی ضمیر کو جگانے اور مودی سرکار کے چہر ے سے جمہوریت اور بھائی چارہ کا خوشنما نقاب نوچنے کے لیے ساری دنیا میں بھارتی سفارت خانوں کے باہر تیل کی بوتلوں کے ڈھیر لگا دیے کہ بھارت نیپال کی ناکہ بندی کیے ہوئے ہے۔

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا پرچارکرنے والے بھارتی نیتاؤں کو نیپال کا ہندو بادشاہت سے جمہوری ریاست کا سفر ایک آنکھ نہیں بھایا، دس سال کی طویل مشاورت کے بعد تشکیل کردہ متفقہ آئین کو مسترد کرتے ہوئے بھارتی نیتاؤں نے آئین کی راہ میں رکاوٹوں کھڑی کرنے میں ناکامی کے بعد دس ترامیم کا حکم نامہ تھما دیا۔

آفرین، صدآفرین، نیپالی عوام پر جنہوں نے جبر کے سامنے سر جھکانے سے انکار کر دیا۔ نیپالی پارلیمان نے متفقہ قرارداد پاس کرکے اپنے وزیراعظم کو پابند کیا کہ وہ کسی بھی صورت نیپالی قوم کے حق خودمختاری سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ نیپالی پارلیمان نے واضح کیا کہ بھارتی دورے کے دوران قومی مفادات اور حق خود مختاری پر کوئی سودے بازی نہیں ہوگی۔

ویسے بھی آتش بیان 64سالہ وزیراعظم کے پی اولی، نئی دہلی میں ناپسندیدہ شخص ہیں جنہوں نے آئین سازی کے لیے ایک دہائی تک جاری رہنے والے مکالمے کے دوران بھارتی اثرورسوخ کا ڈٹ کر مقابلہ کیا تھا۔ اب انھوں نے بڑی خوبصورتی سے اندرون ملک قوم پرستی کا کارڈ کھیلا اور شاطر بھارتی نیتاؤں کو چین کا کارڈ دکھاکر خوفزدہ کر دیا۔ نیپالی وزیراعظم نے بھارتی دعوت مسترد کرکے پہلے چین کا دورہ کرنے کا عندیہ دیا تو نئی دہلی میں کھلبلی مچ گئی جس کے بعد بھارتی حکمرانوں نے بھی اپنے کٹھ پتلی مہا دیشی باغیوں کو محاصرہ ختم کرنے کی ہدایت کی، نیپالی وزیراعظم کے کمیونسٹ میڈیا منیجر سوریا تھاپا نے اعلان کر دیا تھا کہ اگر محاصرہ ختم نہ کیا گیا تو وزیراعظم بھارت کے بجائے سب سے پہلے چین کا دورہ کریں گے۔

ہماری قوم کے لیے نیپال کے 135دن جاری رہنے والے محاصرہ میں کئی سبق موجود ہیں کہ تمام تر زمینی حقائق، خشکی سے گھرے ہوئے نیپال کے خلاف تھے۔

تباہ کن زلزلے کی وجہ سے چین کے ساتھ تمام زمینی راستے اور ذرایع آمدورفت ختم ہو چکے تھے، بھارت نے ناکہ بندی کرکے دنیا سے رابطے کا واحد راستہ بھی  بند کر دیا تھا۔ پٹرول ختم ہونے کے بعد فضائی رابطہ بھی نہ ہونے کے برابر رہ گیا تھا جان بچانے کی ادویات ختم ہو چکی تھیں، تعلیمی ادارے بند ہو چکے تھے، ٹریفک ناپید ہوتی جا رہی تھی، نیپال پتھر کے دور میں واپس جا چکا تھا لیکن اذیت کے اس اعصاب شکن سفر میں بھی بھارتی نیتاؤں کوکھٹمنڈو میں ایک بھی ایسا دانشمند نہ مل سکا جو نیپالی قوم کو زمینی حقائق کے سامنے سر جھکانے کا مشورہ دینے کی جرات کر سکتا کہ قومی عزت و افتخار پر سودے بازی کا کھٹمنڈو میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ یہ اسلام آباد نہیں تھا جہاں پر ایرا غیرا، نتھوخیرا زمینی حقائق کے نام پر امن کے سہانے سپنے دکھا کر ہمیں یک طرف ذہنی شکست پر آمادہ کر رہا ہے۔

سربلند اور سرخرو نیپالی وزیراعظم اولی خاتون اول اور 50رکنی وفد کے ہمراہ بھارت کے دورہ پر ہیں اب تک باہمی تعاون کی9 یادداشتوں پر دستخط ہو چکے ہیں، حیدر آباد ہاؤس میں کھلے بندوں مذاکرات اور معاہدے ہو رہے ہیں نریندر مودی پلکیں بچھا رہے ہیں، نیپالی وفد شان فاتحانہ سے بھارتی سرزمین پر موجود ہے۔ اور اسلام آباد میں پاکستان کو باجگزار ریاست بننے کی تلقین کی جا رہی ہے۔ نیپالی وزیراعظم نے اپنی سالگرہ گزشتہ شب نئی دہلی منائی جس کے لیے کیک نریندر مودی نے نیک خواہشات کے ساتھ بھجوایا تھا۔

نیپال کے خلاف بھارتی جارحانہ حکمت عملی کی ناکامی پر بھارتی ایوانوں میں کہرام برپا ہے، لوک سبھا کی خارجہ امور قائمہ کمیٹی نے سیکریٹری خارجہ جے شنکر کو بری طرح لتاڑا ہے۔

نیپال کا محاصرہ اصل میں چین کا گھیراؤ کرنے کا عالمی امریکی منصوبہ ہے جس میں بھارتی حکمران واشنگٹن کے ساتھ کندھے سے کندھا ملائے کھڑے ہیں۔ جنوبی ایشیائی امور کے ماہر  پروفیسر سلیم منصور خالد بتا رہے تھے کہ امریکا اور بھارت کھٹمنڈو کو بیجنگ پر وارکرنے کے لیے اپنا جنگی قلعہ بنانا چاہتے ہیں لیکن ماضی کے باغی اور آج کے حکمران ماؤ پرست نیپالی ایسا نہیں ہونے دیں گے، کھٹمنڈو کے محاذ پر بھارت پہلی لڑائی ہار چکا ہے۔

نیپال مسلسل اپنے اندرونی معاملات میں بھارتی مداخلت پر واویلا کرتا رہا ہے، یہ دلچسپ حقیقت ہے کہ تمام سارک ممالک اور بھارتی پڑوسی بھارتی ظالمانہ رویوں پرنالاں رہے ہیں۔سفارتی محاذ پر بھارت کی بہت بڑی کامیابی ہے کہ بنگلہ دیش اور بھوٹان کے بعد پاکستان نئی دہلی کے سامنے سر تسلیم خم کیے ہوئے ہے اور نیپال کے محاصرہ کے دوران135 دن تک ہماری وزارت خارجہ نے چپ سادھ رکھی ہے۔ اس بحران نے ثابت کر دیا ہے کہ مایوس کن زمینی حقائق کچھ حقیقت نہیں رکھتے نیپال جیسی کمزور قوم باہم متحد ہوکر اپنی یکجہتی سے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر طوفان کا رخ موڑ سکتی ہے ۔

کھٹمنڈو سے اسلام آباد کے لیے یہی پیغام آیا ہے ۔

کوئی سنے نہ سنے … ساری دنیا سن رہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔