شہر میں ماس ٹرانزٹ منصوبہ 30 سال سے تاخیر کا شکار

سید اشرف علی  جمعـء 26 فروری 2016
وفاق ماضی کی طرح سوتیلی ماں کا سلوک نہیں کرے گا، لاہور کی طرز پر گرین لائن منصوبے کوحقیقی معنوں میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا، شہریوں کی توقع فوٹو: فائل

وفاق ماضی کی طرح سوتیلی ماں کا سلوک نہیں کرے گا، لاہور کی طرز پر گرین لائن منصوبے کوحقیقی معنوں میں پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا، شہریوں کی توقع فوٹو: فائل

 کراچی:  وزیر اعظم نواز شریف جمعہ کو کراچی بس ریپیڈ ٹرانزٹ سسٹم کی گرین لائن منصوبہ کا سنگ بنیاد رکھیں گے، یہ منصوبہ سرجانی تا مزار قائد تعمیر کیا جائے گا، منصوبہ پر تعمیراتی لاگت 16 ارب روپے آئی گی جو وفاقی حکومت فراہم کریگی، منصوبہ ایک سال میں مکمل ہوگا اور یومیہ تین لاکھ مسافر جدید سفری سہولتیں اٹھاسکیں گے، 2کروڑ سے زائد آبادی والے شہر میں ماس ٹرانزٹ منصوبہ 30سال سے تاخیر کا شکار ہے جبکہ متعلقہ اداروں کی بے حسی و رشوت ستانی کے باعث ٹرانسپورٹ کا نظام تباہ وبرباد ہوچکا ہے۔

شہریوں کو توقع ہے کہ وفاقی حکومت ماضی کی طرح سوتیلی ماں کا سلوک نہیں کریگی اور لاہور کی طرز پرگرین لائن منصوبہ کو حقیقی معنوں میں پایہ تکمیل تک پہنچائیگی، تفصیلات کے مطابق کراچی دنیا کا واحد میٹروپولیٹن ہے جو ماس ٹرانزٹ سسٹم سے محروم ہے، ماضی میں عالمی بینک اور دیگر مالیاتی اداروں کے تعاون سے ماس ٹرانزٹ سسٹم کے کئی منصوبے بنائے گئے تاہم کسی ایک پر بھی عملدآمد نہ ہوسکا، 1996میں بے نظیر بھٹو دور میں غیرملکی کمپنی سے ٹاور تا سہراب گوٹھ لائٹ ریل ماس ٹرانزٹ نظام تعمیر کرنے کا معاہدہ طے پایا گیا، بعدازاں یہ منصوبہ حکمرانوں اور بیوروکریسی کی بدنیتی کے باعث ختم کردیا گیا۔

واضح رہے کہ 1976میں وزارت ریلوے نے کراچی کیلیے ماس ٹرانزٹ سسٹم کی تجویز پیش کی تھی تاہم حتمی طور پر 1985میں بشریٰ زیدی المناک ٹریفک حادثے کے عدالتی کمیشن نے ماس ٹرانزٹ سسٹم کو ناگزیر قرار دیا، شہریوں اور ابلاغ عامہ نے منی بس کو زرد شیطان قرار دیا اور بلاآخر نئی منی بسوں کی آمد پر پابندی عائد کردی گئی، شہر میں بسوں ومنی بسوں کے ٹریفک حادثات میں مشتعل شہری بسوں کو نذرآتش کردیتے جس سے لسانی کشیدگی میں اضافہ ہوتا گیا مگر متعلقہ اداروں نے کراچی کے ٹرانسپورٹ کے نظام کو جدید خطوط پر چلانے کے بجائے کوچز متعارف کرادیں اور ٹرانسپورٹ مافیا کی بھرپور سرپرستی کی۔

اس ناقص حکمت عملی اور مخصوص مفادات کے باعث کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن اور کراچی سرکلر ریلوے بھی بند ہوگئی،2005 کے نئے شہری نظام کے تحت جاپان کے ادارے جائیکا اور دیگرسرکاری ونجی اداروں نے بس ریپیڈ ٹرانزٹ سسٹم، کراچی سرکلر ریلوے کے احیا اور 4ہزار نئی سی این جی بسوں کے منصوبے بنائے تاہم عملدرآمد نہ ہوسکا، اس دوران کراچی کا فرسودہ ٹرانسپورٹ کا نظام بھی دم توڑنے لگا۔

اس وقت کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کے ڈھائی سو سے زائد روٹ بند ہوگئے اور صرف چار ہزار پبلک ٹرانسپورٹ چل رہی ہیں، شہری بالخصوص بزرگ، خواتین ، طلبا پبلک ٹرانسپورٹ کی قلت کے باعث سخت مشکلات کا شکار ہیں، بالخصوص رات دس بجے کے بعد پبلک ٹرانسپورٹ کا ملنا محال ہوگیا ہے۔

شہریوں نے وفاقی حکومت کے گرین لائن منصوبے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف حکومت نے لاہور میں میٹرو بس منصوبہ تعمیر کیا ہے جبکہ پنجاب کے دیگر شہروں میں ان منصوبوں پر تعمیراتی کام ہورہا ہے، لہٰذااس بار کراچی کے شہریوں کو بھی نواز حکومت جدید ٹرانسپورٹ کے نظام کا تحفہ ضرور دیگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔