- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
شہر میں ماس ٹرانزٹ منصوبہ 30 سال سے تاخیر کا شکار
کراچی: وزیر اعظم نواز شریف جمعہ کو کراچی بس ریپیڈ ٹرانزٹ سسٹم کی گرین لائن منصوبہ کا سنگ بنیاد رکھیں گے، یہ منصوبہ سرجانی تا مزار قائد تعمیر کیا جائے گا، منصوبہ پر تعمیراتی لاگت 16 ارب روپے آئی گی جو وفاقی حکومت فراہم کریگی، منصوبہ ایک سال میں مکمل ہوگا اور یومیہ تین لاکھ مسافر جدید سفری سہولتیں اٹھاسکیں گے، 2کروڑ سے زائد آبادی والے شہر میں ماس ٹرانزٹ منصوبہ 30سال سے تاخیر کا شکار ہے جبکہ متعلقہ اداروں کی بے حسی و رشوت ستانی کے باعث ٹرانسپورٹ کا نظام تباہ وبرباد ہوچکا ہے۔
شہریوں کو توقع ہے کہ وفاقی حکومت ماضی کی طرح سوتیلی ماں کا سلوک نہیں کریگی اور لاہور کی طرز پرگرین لائن منصوبہ کو حقیقی معنوں میں پایہ تکمیل تک پہنچائیگی، تفصیلات کے مطابق کراچی دنیا کا واحد میٹروپولیٹن ہے جو ماس ٹرانزٹ سسٹم سے محروم ہے، ماضی میں عالمی بینک اور دیگر مالیاتی اداروں کے تعاون سے ماس ٹرانزٹ سسٹم کے کئی منصوبے بنائے گئے تاہم کسی ایک پر بھی عملدآمد نہ ہوسکا، 1996میں بے نظیر بھٹو دور میں غیرملکی کمپنی سے ٹاور تا سہراب گوٹھ لائٹ ریل ماس ٹرانزٹ نظام تعمیر کرنے کا معاہدہ طے پایا گیا، بعدازاں یہ منصوبہ حکمرانوں اور بیوروکریسی کی بدنیتی کے باعث ختم کردیا گیا۔
واضح رہے کہ 1976میں وزارت ریلوے نے کراچی کیلیے ماس ٹرانزٹ سسٹم کی تجویز پیش کی تھی تاہم حتمی طور پر 1985میں بشریٰ زیدی المناک ٹریفک حادثے کے عدالتی کمیشن نے ماس ٹرانزٹ سسٹم کو ناگزیر قرار دیا، شہریوں اور ابلاغ عامہ نے منی بس کو زرد شیطان قرار دیا اور بلاآخر نئی منی بسوں کی آمد پر پابندی عائد کردی گئی، شہر میں بسوں ومنی بسوں کے ٹریفک حادثات میں مشتعل شہری بسوں کو نذرآتش کردیتے جس سے لسانی کشیدگی میں اضافہ ہوتا گیا مگر متعلقہ اداروں نے کراچی کے ٹرانسپورٹ کے نظام کو جدید خطوط پر چلانے کے بجائے کوچز متعارف کرادیں اور ٹرانسپورٹ مافیا کی بھرپور سرپرستی کی۔
اس ناقص حکمت عملی اور مخصوص مفادات کے باعث کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن اور کراچی سرکلر ریلوے بھی بند ہوگئی،2005 کے نئے شہری نظام کے تحت جاپان کے ادارے جائیکا اور دیگرسرکاری ونجی اداروں نے بس ریپیڈ ٹرانزٹ سسٹم، کراچی سرکلر ریلوے کے احیا اور 4ہزار نئی سی این جی بسوں کے منصوبے بنائے تاہم عملدرآمد نہ ہوسکا، اس دوران کراچی کا فرسودہ ٹرانسپورٹ کا نظام بھی دم توڑنے لگا۔
اس وقت کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کے ڈھائی سو سے زائد روٹ بند ہوگئے اور صرف چار ہزار پبلک ٹرانسپورٹ چل رہی ہیں، شہری بالخصوص بزرگ، خواتین ، طلبا پبلک ٹرانسپورٹ کی قلت کے باعث سخت مشکلات کا شکار ہیں، بالخصوص رات دس بجے کے بعد پبلک ٹرانسپورٹ کا ملنا محال ہوگیا ہے۔
شہریوں نے وفاقی حکومت کے گرین لائن منصوبے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف حکومت نے لاہور میں میٹرو بس منصوبہ تعمیر کیا ہے جبکہ پنجاب کے دیگر شہروں میں ان منصوبوں پر تعمیراتی کام ہورہا ہے، لہٰذااس بار کراچی کے شہریوں کو بھی نواز حکومت جدید ٹرانسپورٹ کے نظام کا تحفہ ضرور دیگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔