ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے ادویات کی رجسٹریشن فیس میں اضافے کی منظوری دیدی

طفیل احمد  جمعـء 9 نومبر 2012
وفاقی اورصوبائی حکومت کی رسہ کشی کی وجہ سے ادویات کی مانیٹرنگ اور کوالٹی کا شعبہ مکمل نظر انداز کردیا گیا،غلام نورانی، متعدد ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری کا امکان۔ فوٹو: اے ایف پی

وفاقی اورصوبائی حکومت کی رسہ کشی کی وجہ سے ادویات کی مانیٹرنگ اور کوالٹی کا شعبہ مکمل نظر انداز کردیا گیا،غلام نورانی، متعدد ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری کا امکان۔ فوٹو: اے ایف پی

کراچی: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے ادویات کی رجسٹریشن کی فیسوں میں اضافے کی منظوری دیدی۔

جبکہ بیرون ممالک سے درآمد اور اندرون ملک تیارکی جانیوالی ادویات کی رجسٹریشن فیس میں بھی اضافے کا ایس آر او جاری کردیا گیا،درآمدکی جانے والی فی دوا کی رجسٹریشن فیس ایک لاکھ روپے مقررکردی گئی ہے تاہم اس فیس میں مزید اضافہ کرکے2 لاکھ روپے مقررکرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے،ادویات کی رجسٹریشن ایک سال سے التوا کا شکار ہے، مختلف دوائوںکے40 ہزارکیسز رجسٹریشن کے منتظر پڑے ہیں،تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے ملک میں تیارکی جانے والی فی دوا کی رجسٹریشن فیس8ہزار روپے سے بڑھا کر20ہزار روپے کرنے کی منظوری دیدی جس کا ایس آر او بھی جاری کردیا گیا جبکہ بیرون ممالک سے درآمدکی جانیوالی دوائوںکی رجسٹریشن فیسوں میں اضافہ کرکے فی دوا ایک لاکھ روپے کردی اوردوائوںکی ٹیسٹنگ فیس میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ فی دوا ٹیسٹنگ ( کیمیائی تجزیے ) کی فیس 10ہزار روپے کی گئی ہے، دریں اثنا معلوم ہوا ہے کہ بعض ملٹی نیشنل کمپنیوں نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو اپنی اپنی دوا کی قیمتوں میں بھی اضافے کی درخواست دیدی، ان میں اینٹی بائیٹک دوا ایتھرومائی سین، انجکشن روسوفین، نارویکس سمیت دیگرادویہ بنانے والی کمپنیوں نے بھی اپنی دوائوںکی قیمتوں میں اضافے کیلیے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کودرخواست دیدی اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ جلد ہی ان ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دیدی جائے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ جن ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی درخواستیں دی گئی ہیں وہ ادویات مارکیٹ سے بھی غائب کردی ہیں ، دوسری جانب مقامی فارما انڈسٹریزکا کہنا ہے کہ ملک میں فارما انڈسٹریزمتعدد مسائل کا شکار ہے ، ڈیلوشن کے بعد ادویات کی رجسٹریشن ولائسنسنگ اور پرائسسنگ سمیت دیگر معاملات التوا کا شکار ہیں جبکہ متعدد مینوفیکچرز کے لائسنس کی معیاد ختم ہونے کے بعد یہ مینوفیکچررز اپنے لائسنسوںکی تجدیدکے منتظر ہیں جبکہ گذشتہ ایک سال سے ادویات کی رجسٹریشن بھی نہیںکی جارہی ہے ۔

اسی وجہ سے40 ہزار دوائوں کے کیسز التوا کا شکار ہوئے، ماہرین کے مطابق ملک میں ادویات کی رجسٹریشن ، ٹول مینوفیکچرنگ، وٹامن ادویات اورخام مال کی امپورٹ کی پالیسی غیر واضح ہونے کی وجہ سے فارما انڈسٹریز تذبذب کا شکار ہے، ادویات بنانے والے مینوفیکچرز اور خام مال امپورٹ کرنے والے حضرات کا کا کہنا ہے کہ وفاقی وزارت صحت کے اختیارات کی صوبوں میںمنتقلی کے بعد فارما انڈسٹریز مختلف بحران کا شکار ہوگئی ہے،کراچی ہول سیل کیمسٹ کونسل کے صدر غلام نورانی نے بتایاکہ وفاقی اورصوبائی حکومت کی رسہ کشی کی وجہ سے ادویات کی مانیٹرنگ،کوالٹی کا شعبہ مکمل نظراندازکردیا گیا ہے، مارکیٹ سے کھانسی کے شربت، ایفی ڈرین نارکوٹکس ادویات سمیت دیگرادویات کااسٹاک ختم ہوگیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔