پیرول پر رہا ہونے والے ملزمان کی فہرست مشکوک ہو گئی

اصغر عمر  جمعـء 9 نومبر 2012
ملزمان 26مقدمات سے بری،10حکومت نے واپس لے لیے،3ملزمان کو عدالتوں نے مفرور قرار دیکرمقدمات سرخ فیتے میں باندھ دیے فوتو: فائل

ملزمان 26مقدمات سے بری،10حکومت نے واپس لے لیے،3ملزمان کو عدالتوں نے مفرور قرار دیکرمقدمات سرخ فیتے میں باندھ دیے فوتو: فائل

کراچی: کراچی بدامنی کیس میں سپریم کورٹ میں حکومت کی پیش کردہ35ملزمان کی  فہرست مشکوک ہوگئی۔

جس کے مطابق ان ملزمان کو سابق وزیر اعلیٰ ارباب غلام رحیم کے دور میں اگست2003میں رہا کیاگیاتھا، سپریم کورٹ کو بتایاگیاتھا کہ ان ملزمان کے بارے میں2005کے بعد سے علم نہیں کہ وہ کہاں ہیں، مجموعی طور پر ان ملزمان کے خلاف قتل، اغوابرائے تاوان اور دیگر سنگین الزامات میں 70مقدمات درج تھے تاہم پراسیکیوٹر جنرل شہادت اعوان کے مطابق جب ان ملزمان کے مقدمات کاجائزہ لیا گیاتو علم ہوا کہ یہ ملزمان غائب نہیںہوئے تھے بلکہ اپنے مقدمات کی پیروی کرتے ہوئے عدالتوں میں پیش ہوتے رہے اور متعلقہ عدالتوں نے انھیں اکثر مقدمات سے بری کردیا تھا یا ان کے خلاف مقدمات خود حکومت سندھ نے واپس لے لیے تھے۔

پراسیکیوٹر جنرل شہادت اعوان کے مطابق جمعرات تک صورتحال یہ تھی کہ یہ ملزمان 26مقدمات سے بری ہوچکے جبکہ10مقدمات حکومت نے واپس لے لیے تھے اور تین ملزمان کو متعلقہ عدالتوں نے مفرور قرار دیتے ہوئے ان کے مقدمات سرخ فیتے میں باندھ دیے تھے، اس طرح ان خطرناک ملزمان کیخلاف70میں سے39مقدمات کے بارے میں صورتحال واضح ہوچکی ہے لیکن اندازہ ہوتا ہے کہ ہوم ڈپارٹمنٹ سندھ نے صورتحال کا مکمل جائزہ لیے بغیر سپریم کورٹ میں ادھوری معلومات کی بنیاد پر رپورٹ پیش کردیں اور پورے ملک میں ہلچل پیدا کردی۔

گوکہ ابھی تک 31 مقدمات کے ریکارڈ کا مزید جائزہ لینا ہے تاہم ہوم ڈیپارٹمنٹ اس سلسلے میں کوئی کردار ادا کرنے کے بجائے پراسیکیوٹر جنرل آفس کی کارکردگی پر انحصار کررہا ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ہوم ڈپارٹمنٹ کے افسران ادارے کا ریکارڈ محفوظ کرنے کے بجائے اہم عہدوں پر تعیناتی کی بھاگ دوڑ میں مصروف رہتے ہیں اس وجہ سے وہ کبھی درست ریکارڈ پیش کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوتے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔