حیدرآباد میں یونیورسٹی بنائو مہم، جماعت اسلامی کے مظاہرے

نمائندہ ایکسپریس  ہفتہ 10 نومبر 2012
   انٹر کرنے والے ہزاروں طلبہ  میڈیکل و انجیئرنگ کالج نہ ہونے پر تعلیم سے محروم رہتے ہیں.  فوٹو : فائل

انٹر کرنے والے ہزاروں طلبہ میڈیکل و انجیئرنگ کالج نہ ہونے پر تعلیم سے محروم رہتے ہیں. فوٹو : فائل

حیدر آباد: حیدرآباد میں یونیورسٹی، میڈیکل و انجینئرنگ کالجز کے قیام کے لیے جماعت اسلامی لطیف آباد زون کے تحت احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

بعد نماز جمعہ رحمانیہ مسجد اور مدینہ مسجد لطیف آباد یونٹ نمبر 7 میں احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے ’’یونیورسٹی بنائو مہم‘‘ کے کنوینر ڈاکٹر فواد احمد نے کہا کہ حکومت اعلیٰ تعلیم کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے بجائے یونیورسٹی قائم کرے اور میڈیکل و انجینئرنگ کالجز کے لیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں، پبلک یونیورسٹی اور پروفیشنل کالجز نہ ہونے کی وجہ سے تعلیمی معیار گر گیا ہے اگر یہی صورتحال رہی تو حیدرآباد ملک کا پسماندہ ترین ضلع بن جائے گا جہاں کے طلبہ و طالبات پر اعلیٰ تعلیم کے دروازے مسلسل بند چلے آرہے ہیں، ہر سال ہزاروں طلبہ انٹر پاس کرتے ہیں۔

مگر جنرل یونیورسٹی ، میڈیکل اور انجینئرنگ کالجز نہ ہونے کے سبب چند کے سوا تمام طلبہ اعلیٰ تعلیم سے محروم ہیں، یہی وجہ ہے کہ صوبائی و وفاقی ملازمتوں میں مقامی نوجوانوں کا تناسب کم ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یونیورسٹی، میڈیکل اور انجینئرنگ کالجز کے قیام میں صرف حکومت اور اس کی اتحادی جماعت رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ یونیورسٹی اور میڈیکل کالج کے قیام کے اعلان کو تقریباً ایک سال ہوگیا مگر عملاً کوئی پیش رفت نظر نہیں آتی۔ اس موقع پر الخدمت فائونڈیشن ضلع حیدرآباد کے صدر رائو مسعود علی خان، فاروق خانزادہ، عبدالسلام عارف، احمد ظہور و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔