ہندو برادری سے نا انصافیوں کیخلاف مظاہرہ، تحفظ کا مطالبہ

نمائندہ ایکسپریس  ہفتہ 10 نومبر 2012
  با اثر افراد نے ہاری کی زمین پر قبضہ کر لیا، حیدرآباد پریس کلب پر دیگر کا بھی احتجاج. فوٹو: فیضان داود

با اثر افراد نے ہاری کی زمین پر قبضہ کر لیا، حیدرآباد پریس کلب پر دیگر کا بھی احتجاج. فوٹو: فیضان داود

حیدر آباد: قوم پرست جماعت اور مختلف افراد نے با اثر افراد کے مظالم کے خلاف اور اپنے مطالبات کے حق میں جمعہ کے روز بھی حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہروں اور ریلیوںکا سلسلہ جاری رکھا۔

جیے سندھ متحدہ محاذ نے اندرون سندھ رہائش پذیر ہندو برادری کے ساتھ مبینہ مظالم کے خلاف مظاہرہ کیا، اس موقع پر افضل پہنور ودیگر نے بتایا کہ ہندو برادری عدم تحفظ کا شکار ہے، کبھی انہیں تاوان کے لیے اغوا کیا جاتا ہے اور کبھی تاوان نہ دینے پر موت کی نیند سُلادیا جاتا ہے، انھوں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ ہندو برادری کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ بلڑی شاہ کریم کے رہائشی نے اپنی اہلیہ کی عدم بازیابی پر احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ اس کا برادر نسبتی عید الاضحیٰ کے دوسرے روز اس کی اہلیہ امام زادی کو گھر والوں سے ملوانے لے گیا لیکن جب وہ بیویکو واپس لینے گیا تو سُسر اور سالے نے انکار کردیا۔

تھانہ میں ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود پولیس نے اس کی اہلیہ کو بازیاب نہیں کرایا جبکہ سُسرال والے طلاق کے لیے دبائو ڈال رہے ہیں۔ خیرپور ناتھن شاہ کے رحمت اللہ راعب نے زرعی زمین پر قبضے کے خلاف مظاہرہ کیا ، اُس نے الزام عاید کیاکہ اس کی زمین پر علاقے کے بااثر افراد شاہ محمد، محرم اور ان کے ساتھیوں نے قبضہ کرلیا ہے اور آواز اٹھانے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں، اعلیٰ حکام سے اپیل ہے کہ زرعی زمین سے قبضہ ختم کروایا جائے۔ خیرپور ناتھن شاہ کے پیرل کھوسو نے بیٹی مسمات زینت عرف گڈی کی بازیابی کے لیے مظاہرہ کرتے ہوئے الزام عایدکیاکہ علاقے کے با اثر افراد علی گل، لیاقت، گلاب اور ان کے ساتھیوں نے اس کی بیٹی زینت کو 2008 میں اغواء کیا تھا، جس کی ایف آئی آر متعلقہ تھانہ میں درج ہونے کے باوجود پولیس بیٹی کی بازیابی کے لیے کوئی تعاون نہیں کر رہی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔