بولنگ کوچ کی پوسٹ،وقار یونس کو آسٹریلوی بورڈ کے جواب کا انتظار

ایکسپریس اردو  جمعـء 20 جولائی 2012
پاک بھارت مقابلے ضروری ہیں،ٹیم میں نوجوان بولرزکوشامل کرنے کا وقت آگیا  فوٹو ایکسپریس

پاک بھارت مقابلے ضروری ہیں،ٹیم میں نوجوان بولرزکوشامل کرنے کا وقت آگیا فوٹو ایکسپریس

سڈنی: آسٹریلوی بولنگ کوچ بننے کی درخواست دینے والے وقار یونس کو کینگرو بورڈ کی جانب سے جواب کا انتظار ہے، سابق پاکستانی پیسر سری لنکن پریمیئر لیگ میں رہونا کی کوچنگ کے حوالے سے خاصے پُرجوش ہیں، انھوں نے پاک بھارت کرکٹ روابط کی بحالی کا بھی خیرمقدم کیا۔ تفصیلات کے مطابق وقار یونس نے خرابی صحت کو جواز بنا کر پاکستانی ٹیم کی کوچنگ چھوڑ دی تھی، وہ مستقل طور پر آسٹریلیا میں رہائش پذیر ہیں،

کینگرو بورڈ نے جب بولنگ کوچ کی تلاش شروع کی تو وقار یونس بھی امیدواروں میں شامل ہو گئے، ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ میں نے اس پوسٹ کیلیے درخواست ضرور دی مگر کرکٹ آسٹریلیا کی جانب سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ہے،انھوں نے کہا کہ سری لنکن لیگ میں رہونا کی کوچنگ ایک نیا تجربہ ہو گا،امید ہے کہ ہماری ٹیم ایونٹ میں اچھا کھیل پیش کرے گی، میں اس موقع سے فائدہ اٹھانے کیلیے پُرجوش ہوں۔

ایک سوال پر وقار یونس نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کا بھارت جا کر کھیلنا بہت ضروری ہے،مجھے مستقبل میں بھارتی سائیڈ کے بھی دورئہ پاکستان کی امید ہے، اس صورت میں دیگر ٹیموں کا بھی ٹور کیلیے حوصلہ بڑھے گا۔ سابق کپتان نے کہا کہ نوجوان پیسر جنید خان سری لنکا میں اچھے ردھم میں نظر آیا، عمر گل اور محمد سمیع کے مقابلے میں اس نے بہت عمدہ بولنگ کی،

اگر اس کی مناسب انداز سے دیکھ بھال کی جائے تو مستقبل میں مزید بہتر بولر کا روپ اختیار کر لے گا، وقار یونس نے کہا کہ عمر گل سری لنکا میں بالکل آئوٹ آف فارم دکھائی دیا مگر اسے سائیڈ لائن نہیں کرنا چاہیے، مجھے یقین ہے کہ وہ جلد بہترین انداز سے کھیل میں واپس آئے گا۔ سابق پیسر نے محمد سمیع پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم میں 14،15 کم بیک کے باوجود اس نے انٹرنیشنل کرکٹ میں بولنگ کا فن نہیں سیکھا اور ہمیشہ مہنگا ثابت ہوتا ہے،

سمیع نے ڈومیسٹک مقابلوں میں اچھا کھیل پیش کیا مگر بین الاقوامی مقابلوں میں ویسی کارکردگی نہیں دکھا پاتا، وہ اب نوجوان نہیں رہا اور بے تحاشا مواقع پا چکا، مجھے لگتا ہے کہ اس کیلیے ٹیم خصوصاً ٹیسٹ سائیڈ میں جگہ برقرار رکھنا دشوار ہوگا، بولنگ اٹیک میں نوجوانوں کو شامل کرنے کا اب وقت آ چکا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔