ملالہ ڈے کا پیغام

ایڈیٹوریل  ہفتہ 10 نومبر 2012
ملالہ کے لیے جس طرح عالمی سطح پر آواز بلندی ہوئی ہے، اس کی نظیر ملنا مشکل ہے۔ فوٹو : اے ایف پی

ملالہ کے لیے جس طرح عالمی سطح پر آواز بلندی ہوئی ہے، اس کی نظیر ملنا مشکل ہے۔ فوٹو : اے ایف پی

اقوام متحدہ نے کمسن پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی پر دہشت گردوں کے قاتلانہ حملے کو ایک ماہ مکمل ہونے پر ہفتے کو عالمی سطح پر ملالہ ڈے منانے کا اعلان کیا۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اس موقعے پر اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ملالہ پوری دنیا کی لڑکیوں کی تعلیم کے لیے مشعل راہ ہے۔ تعلیم کا حصول انسان کا بنیادی حق ہے۔دنیا بھر کے لوگ ملالہ کے لیے آواز بلند کریں۔ ادھر دنیا بھر میں 88 ہزار سے زائد افراد نے ایک آن لائن پٹیشن کے ذریعے ملالہ کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کیا ہے۔ ملالہ ڈے کے موقعے پر پاکستان سمیت مختلف ممالک میں تقریبات کا انعقاد کر کے ملالہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا گیا۔ ایک ویب سائٹ پر دستخط کرنے والوں کا کہنا تھا کہ ملالہ ان لوگوں کی ترجمانی کرتی ہے جنھیں تعلیم سے بالجبر محروم کیا جاتا ہے۔ انھوں نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ملالہ کو امن کا نوبل پرائز دلوانے کی اس مہم کا ساتھ دے۔

ملالہ کے لیے جس طرح عالمی سطح پر آواز بلندی ہوئی ہے، اس کی نظیر ملنا مشکل ہے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا بھر کے عوام پاکستان کے بارے میں خاصے فکرمند ہی ںاور وہ پاکستان کی مدد بھی کرنا چاہتے ہیں۔ عالمی سطح پر ہونے والے اس عوامی ردعمل کے بعد پاکستان میں انتہا پسند طبقات کو بھی یہ حقیقت تسلیم کرلینی چاہیے کہ ان کی سوچ عالمی رائے عامہ کے برعکس ہے ۔ انھیں عالمی برداری کا یہ پیغام سمجھ لینا چاہیے کہ ان کے جبر وتشدد پر مبنی نظریات کسی کے لیے قابل قبول نہیں ہیں۔

یوں دیکھا جائے تو دہشت گردوں کی مخالفت محض پاکستان میں ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر ہر قوم اور ہر مذہب کے افراد میں پائی جا رہی ہے۔ انتہاپسندی خواہ کسی بھی شکل میں ہو‘ وہ دنیا میں کسی معاشرے میں قابل قبول نہیں۔ صدر آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ ملالہ یوسف زئی ہماری بچیوں او خواتین کی مزاحمت کی علامت ہے،حملہ آور صرف دختر پاکستان کو ہلاک کرنے کی کوشش نہیں کررہے ہیں، وہ پاکستان کو ہلاک کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔دختر پاکستان پر حملے کے بعد ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھ سکتے ، ہمیں فوری طور پر قدم اٹھانا ہے۔انھوں نے دوٹوک اور غیر مبہم الفاط میں کہا کہ یہ عالمی برداری کا عزم ہے کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے ہم عسکریت پسندوں سے لڑیں گے اوران کے ایجنڈے کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔صدر زرداری کے اس پیغام سے یہ حقیقت عیاں ہوجاتی ہے کہ حکومت عسکریت پسندوں کو شکست دینے کے لیے پر عزم ہے۔

پاکستان میں چند برسوں سے انتہا پسندوں اور عسکریت پسندوں نے جو قتل وغارت کی ہے، اب انھیں کسی قسم کی رعایت دینے کا وقت شاید گزر چکا ہے۔ اب تو نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ معصوم بچیوں پر بھی گولیاں برسائی جا رہی ہیں اور برملا اعتراف کیا جا رہا ہے کہ یہ کام ہم نے کیا ہے۔ دنیا میں شاید ہی کوئی عسکریت پسند گروہ ہو جس نے بچیوں پر گولیاں چلانے پر فخر کیا ہو۔ پاکستان کے سیکیورٹی اداروں پر حملے ہو رہے ہیں۔ فوجی جوانوں کو شہید کیا جا رہا ہے‘ یوں دیکھا جائے تو پاکستان ایک انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے۔ ایوان صدر میں بے نظیر انکم سپورٹ کے تحت ’’وسیلہ تعلیم پروگرام‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران بھی صدر نے کہا کہ غربت جہالت اور شدت پسندی کو جنم دیتی ہے اور حکومت شدت پسندی سے متاثرہ علاقوں میں شدت پسند ذہنیت کے خلاف طویل المیعاد حکمت عملی کے طور پر تعلیم کے فروغ کو بنیادی ترجیح دے رہی ہے۔

صدر نے مزید کہا کہ شدت پسند ذہنیت ہی ہماری مشترکہ دشمن ہے۔ ایوان صدر میں منعقد ہونے والی اس تقریب سے سابق برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے بھی خطاب کیا، جن کو اقوام متحدہ نے دنیا بھر میں تعلیم پھیلانے کے لیے اپنا خصوصی نمایندہ مقرر کر رکھا ہے۔ گورڈن براؤن نے بتایا کہ وہ ملالہ یوسف زئی سے اظہار یکجہتی کے لیے پاکستان آئے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملالہ اب پوری طرح رو بصحت ہے اور اپنے پیروں پر کھڑی ہو سکتی ہے۔ اس موقعے پر گورڈن براؤن نے صدر کو ایک پٹیشن پیش کی جس پر ملالہ یوسف زئی کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے دنیا بھر کے ایک ملین (یعنی دس لاکھ) افراد کے دستخط موجود ہیں۔ صدر زرداری نے بھی اس پٹیشن پر اپنے دستخط ثبت کر دیے۔ پاکستان غربت اور دہشت گردی کے خلاف حالت جنگ میں ہے ۔ ملالہ پر قاتلانہ حملے کے بعد پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے نئے دور میں داخل ہو چکا ہے۔

یہ درست ہے کہ غربت‘ جہالت اور شدت پسندی کو جنم دیتی ہے اور تعلیم کے ذریعے غربت اور جہالت کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے لیکن اس وقت پاکستان کو سب سے پہلے ان گروہوں کا خاتمہ کرنا ہے جنہوں نے ہتھیار اٹھا رکھے ہیں اور وہ پاکستان پر حملہ آور ہیں۔ سب سے پہلے دہشت گردوں کو شکست دینا ہو گی اس کے بعد سارے کام خودبخود درست ہو جائیں گے۔ اس ملک میں تعلیم بھی اسی وقت عام ہو سکتی ہے جب دہشت گردی ختم ہو۔ یہاں کاروبار بھی اسی وقت پھل پھول سکتا ہے جب دہشت گردی ختم ہو۔ یہاں ایک ہنرمند اور مزدور بھی اسی وقت روزگار پر جا سکتا ہے جب دہشت گردی ختم ہو۔ پاکستان کو اب اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے۔ یہی ملالہ ڈے کا پیغام ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔